پانی بند کرنے کا حکم

عمر بن سعد نے حضرت امامِ حسین ؓکے پاس قاصد بھیجا کہ آپؓ تشریف کیوں لائے ؟ آپ ؓ نے فرمایا کہ اہلِ کوفہ نے لکھا تھا کہ میں ان کے پاس آﺅں ۔اب اگر مجھ سے بیزار ہیں تو میں واپس مکہ چلا جاتا ہوں ۔جب ابن ِ سعدکو یہ جواب ملا تو اس نے کہا کہ میری تمنا ہے کہ اللہ کسی طرح مجھے حضرت امامِ حسین ؓ کے خلاف جنگ کرنے سے بچا لے۔ اس لیے اس نے ابنِ زیاد کو لکھ بھیجا کہ حضرت امامِ حسین ؓ اہلِ کوفہ کی ان سے بیزاری سے مکہ واپس جانا چاہتے ہیں ۔لیکن ابنِ زیاد نے جواب دیا کہ امامِ حسین ؓ اور ان کے ساتھیوں پر پانی بند کر دو اور حسین ؓ سے کہو کہ وہ خود اور ان کے ہمراہی امیر المومنین یزید بن معاویہ کی بیعت کریں۔ جب وہ بات کر لیں گے تو ہم سوچیں گے کہ اب کیا کرنا ہے۔اس پر ابنِ سعد نے عمر و بن حجاج کو پانچ سو سواروں کے ایک دستہ کے ساتھ دریا ِ ئے فرات پر مقرر کر دیا کہ امامِ حسین ؓ اور ان کے ساتھیوں پر پانی بند ہو جائے۔ یہ امامِ عالی مقام ؓ کی شہادت سے تین دن پہلے یعنی سات محرم کی بات ہے۔حضرت امامِ حسین ؑ نے اپنے بھائی عباس ؓکے ساتھ تیس سوار اور بیس پیدل پانی لینے کے لیے بھیجے ۔عمر و بن حجاج اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مزاحمت کرنے لگا لیکن حضرت عباسؓ اور آپ ؓ کے ساتھی مقابلے کے بعد پانی لینے میں کامیاب ہو گئے ۔ (ابن اثیر، طبری)