ایک رات کی مہلت

حضرت امامِ حسینؓ نماز ِ عصر کے بعد خیمے کے دروازے پر تلوار کا سہارا لے کر سر جھکائے بیٹھے تھے کہ اسی دوران آپؓ پر غنودگی طاری ہو گئی۔ادھر ابن ِ سعد نے اپنے لشکر کو پکارا کہ اے اللہ کے سپاہییوسوار ہو جاﺅ اور فتح اور کامرانی کی خوشی مناﺅ۔ اس پر تمام یزیدی لشکر نماز ِ عصر کے بعد حملہ کرنے کے لیے امامِ عالی مقام ؑ کے قریب پہنچ گئے۔یزیدی فوج کا شور و غل سن کر آپؓ کی ہمشیرہؓآپ ؓ کے پاس آئیں اور آپؓ کو بیدار کیا۔اور کہاکہ دیکھیئے د شمن فوج کی آواز بہت نزدیک سے آ رہی ہے۔ ا ٓپ ؓ نے سر اٹھا کر فرمایامیں نے ابھی خواب میں رسولِ پاک ﷺ کی زیارت کی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم ہمارے پاس آنے والے ہو۔حضرت زینب ؓ یہ سن کر بیقرار ہو گئیں اور روتے ہوئے کہا کہ ہائے مصیبت۔ آپ ؓ نے فرمایااے بہن! افسوس نہ کر صبر کرکہ اللہ تم پر رحم کرے۔
پھر امام ِ عالی مقام ؓ نے حضرت عباس ؓ سے فرمایاپوچھو اس وقت حملے کا سبب کیا ہے؟ حضرت عباس ؓ فوج کے سامنے آئے اور پوچھا ۔جواب ملا کہ ابنِ زیاد کا حکم ہے کہ آپؓ ان کی اطاعت قبول کر لیں ورنہ ہم آپؓ کے ساتھ جنگ کریں گے۔ حضرت عباس ؓ نے کہا کہ ٹھہرو میں حضرت امام حسینؓ کو یہ اطلاع دیتا ہوں۔یہ کہہ کر حضرت عباس ؓ اپنے ساتھیوں کو وہیں چھوڑ کر واپس چلے گئے اور جا کر حضرت امامِ حسینؓ کو تمام صورت ِ حال سے آگاہ کیا۔ حضرت امامِ حسین ؓ نے فرمایا کہ ان لوگوں سے کہو کہ ہمیں ایک رات کی مہلت دیں تاکہ اس آخری رات میں ہم اچھی طرح نماز پڑھ لیں۔ دعا مانگ لیں اور توبہ و استغفار کر لیں۔اللہ تعالی خوب جانتا ہے کہ مجھے نماز تلاوت اور دعا و استغفار سے بڑا قلبی تعلق ہے۔حضرت عباس ؓ نے ابن ِسعد کے دستے سے کہا کہ ہمیں ایک رات کی مہلت دو تاکہ ہم رات کو کچھ عبادت کر لیں۔اور اس معاملے میں مزید غور کر لیں پھر جو فیصلہ ہوگا صبح تم لوگوں کو بتا دیں گے۔ ابنِ سعد کے دستے نے یہ بات مان لی۔