ہاشمی جوانوں کی بے مثال بہادری اور شہادت

کربلا میں امام ِ عالی مقام ؓ کے ساتھیوں کی وفاداری کا ایک یہ بھی بہت بڑا کارنامہ رہا کہ جب تک ان میں سے ایک بھی باقی رہا تو امام ِ عالی مقام ؓ کے بھائی ، بیٹے، بھتیجے وغیرہ میں سے کسی بھی بنی ِ ہاشم کو لڑنے کے لیے انہوں نے میدان میں نہ جانے دیا ۔بلکہ ان میں سے کسی ایک کو بھی گزند نہیں پہنچنے دیا۔حالانکہ اس دوران میں کوفیوں کی طرف سے زبردست تیروں کی بارش بھی ہوئی ۔مگر اس کے باوجود ایک بھی زخم ہاشمی جوان ،بچے کو لگنے کا تاریخ میں کہیں پتہ نہیں چلتا۔ان سب کی شہادت کے بعد اسد اللہ الغالب کے شیروں ، فاطمة الزہرہ ؓ کے دلاروں اور سید الا انبیا ءﷺ کے پیاروں کے لڑنے کی باری آئی تو ان کے میدان میں آتے ہی بڑے بڑے بہادروں کے دل سینوں میں لرزنے لگے۔اور ان کی اسد اللہی تلواروں کے حملوں سے سخت دل بہادر بھی چیخ اٹھے۔انہوں نے ضرب و حرب کے وہ جوہر دکھائے کہ دشمنوں کے خون سے پوری زمین ِ کربلا رنگین ہو گئی۔اور کوفیوں کو ماننا پڑا کہ اگر ان لوگوں پر تین دن پہلے پانی بند نہ کیا جاتا تو ہاشمی خاندان کا ایک ایک جوان پورے لشکر کو تباہ و برباد کر دیتا۔