خیموں میں آتش زدگی

حضرت امامِ حسین ؓ نے اپنے خیموں کو اس طرح سے باندھا تھا کہ کوفی ایک رخ کے سوا کسی طرف سے حملہ نہیں کر سکتے۔ابنِ سعد نے اس خیال کے تحت کہ ہر طرف سے حملہ کیا جا سکے حکم دیا کہ خیمے اکھاڑ دیے جائیں ۔کوفی جب خیمے اکھاڑنے کے لیے آگے بڑھے تو امام ِعالی مقام ؓ کے کچھ جانثار خیموں کے اندر آ گئے اورخیموں کی طرف آنے والوں،اکھاڑنے والوں اور لوٹ مار کرنے والوں کو تلوار اور تیروں سے ہلاک کرنا شروع کر دیا۔ابن سعد نے جب اپنے ساتھیوں کی ہلاکت اور ناکامی دیکھی تو حکم دیا کہ خیموں کو جلا دیا جائے۔چنانچہ خیموں کو آگ لگا دی گئی ۔اور وہ جلنے لگے۔حضرت امامِ حسین ؓ نے دیکھا تو فرمایا کہ ان کو خیمے جلانے دو تب بھی وہ چاروں طرف سے حملہ نہیںکر سکیں گے کیونکہ پہلے خیمے حائل تھے اب آگ حائل ہے ۔چنانچہ ایسا ہی ہوا ۔یزیدی لشکر آگ کے حائل ہونے کی وجہ سے پشت سے حملہ نہ کر سکا۔شمر نے حضرت امامِ حسین ؓ کے خیمے میں جو کہ دوسرے خیموں سے ذرا الگ تھا اور جس میں خواتین اور بچے تھے ۔نیزہ مارا اور ساتھیوں سے کہا کہ اس خیمے کو آگ لگا دو۔اور جو اس خیمے میں موجود ہیں ان کوبھی جلا دو۔حضرت امام ِ حسین ؓ نے جب یہ دیکھا تو پکار کر کہا:
او ذی الجوشن کے بیٹے !تو میرے اہل ِ بیت کو آگ میں جلانا چاہتا ہے۔ خدا تمہیں آگ میں جلائے ۔
شمر کے ساتھیوں میں حمید بن مسلم نے شمر کو روکا اور غیرت دلائی کہ تیرے جیسے بہادروں کا عورتوں کے ساتھ ایسا سلوک کرنا نہایت شرمناک ہے۔خدا کی قسم تمہارا مردوں کو قتل کر دینا بھی تمہارے امیر کو خوش کرنے کے لیے کافی ہے۔مگر شمر نہ مانا اور پھر جب اسے شیث بن ربعی نے روکا تو وہ اپنے ارادہ سے باز آیا۔