اولاد ِ عقیل ؓ کی شہادت

حضرت عبد اللہ بن مسلم بن عقیل ؓنے امام ِ عالی مقام ؓ سے راہ ِ حق میں سر کٹانے کی اجازت طلب کی۔آپ ؓکی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔فرمایا بیٹا میں تمہیں کیسے اجازت دے دوں ابھی تمہارے باپ کی جدائی کا داغ میرے دل سے نہیں مٹا۔عرض کیا میں اپنے باپ کے پاس جانے کے لیے بیقرار ہوں ۔حضرت امام ِ حسین ؓ نے ان کاشوق ِ شہادت دیکھ کر ان کواجازت دے دی۔ہاشمی نوجوان نے میدان میں آ کر مقابلے کے لیے پکارا۔کوفی لشکر سے قدامہ بن اسد جو بڑا بہادر سمجھا جاتا تھا آپ سے لڑنے کے لیے آیا۔تھوڑی دیر تک دونوں میں تلوار چلتی رہی۔آخر عبد اللہ نے تلوار کا ایسا وار کیا اور وہ کھیرے کی طرح کٹ کر زمین پر ا گرا۔پھر کسی کی ہمت نہ ہوئی کہ وہ تنہا آپ ؓ کے مقابلے میں آتا۔آپؓ شیر ببر کی طرح ان پر حملہ آور ہوئے۔صفوں کو درہم برہم کرتے ہوئے گھستے چلے گئے۔ بہت سوں کو زخمی کیا اور کئی ایک کو جہنم میں پہنچایا۔آخر نوفل بن مظاحم حمیری نے آپؓ کو نیزہ مار کر شہید کر دیا۔
حضرت جعفر بن عقیل ؓ اپنے بھتیجے حضرت عبد اللہ بن مسلم ؓ کی شہادت کے بعد اشکبار آنکھوں کے ساتھ میدان میں آئے۔اور یہ رجزپڑھی کہ میں مکہ کا رہنے والا ہوں۔ہاشمی نسل اورغالب گھرانے کا ہوں۔بیشک ہم سارے قبیلوں کے سردار ہیں۔اور حسین ؓ تمام لوگوں میں سب سے زیادہ پاکیزہ ہیں۔پھر آپ ؓ نے لڑنا شروع کیا بہادری کے ایسے جوہر دکھائے کہ بہت سے یزیدیوں کو جہنم رسید کیا ۔اور خاک میں ملا دیا۔دشمن جب ان کامقابلہ تلواروں سے نہ کر سکے تو چاروں طرف سے گھیرکر تیروں کی بارش شروع کر دی۔آخر عبد اللہ بن عزرہ کے تیر سے شہید ہو کر آپ ؓ بہشت ِ بریں میں جا پہنچے۔
حضرت عبد الرحمن عقیل ؓ اپنے بھائی کو خون و خون میںلت پت دیکھ کر بے چین ہو گئے اور بھوکے شیر کی طرح کوفیوں پر جھپٹ پڑے۔صفوں کو درہم برہم کر دیا اور دشمنوں کے میدان کو خون سے لالہ زار بنا دیا۔آخر عثمان بن خالد جہنی اور بشر بن سوط ہمدانی نے مل کر آپؓ کو شہید کر دیا۔
دونوں بھائیوں کی شہادت کے بعد حضرت عبد اللہ بن عقیل ؓ شیر ببر کی طرح میدان میں کود پڑے ۔اور شمشیر زنی کے وہ جوہر دکھائے کہ بڑے بڑے بہادروں کے دانت کھٹے کر دیے۔اور بہت سے کوفیوں کو جہنم میں پہنچا دیا۔آخر میں عثمان بن خالد جہنی اور بشر بن سوط ہمدانی کے ہاتھوں شہید ہوئے۔