شہادت ِ علی اصغر ؓ

حضرت امام ِ حسین ؓ اپنے خیمے کے قریب ہی تھے کہ اسی دوران آپ ؓ کے چھوٹے بیٹے جن کا نام عبداللہ علی اصغرؓ تھا۔آپ ؓ کے پاس آگئے۔ابھی ان کی عمر تقریبا چھے ماہ ہی تھی۔کم عمر شیر خوار بچے پیاس سے بے چین تھے۔اور رو رہے تھے۔بھوکی پیاسی ماں کے سینے میں دودھ بھی خشک ہو چکا تھا۔
امام ِ عالی مقام ؓ نے علی اصغرؓ کو گود میں لیا اور اس کو چومتے اور پیار کرتے رہے کہ اسی اثنا میں ایک بدبخت حرمل بن کاہل نے تیر کا ایسا وارکیا کہ وہ تیر حضرت علی اصغر ؓ کے حلق کو چیرتا ہوا امام ِ عالی مقام ؓ کے بازو میں پیوست ہو گیا۔حضرت امامِ حسین ؓ نے تیر کھینچا تو امامِ علی اصغر ؓ کے گلے سے خون کا فوارہ ابلنے لگا ۔اور علی اصغر ؓ کے حلق کو پانی کے بجائے خون تر کر گیا۔اور اس طرح معصوم علی اصغر ؓ نے بھی اپنے باپ کے ہاتھوں میں تڑپ کر جان دے دی۔حضرت امامِ حسین ؓ نے حسرت بھری نگاہ آسمان کی طرف اٹھا کر فرمایا:
یا الہی العالمین !حسین ؓ کی یہ ننھی قربانی بھی قبول فرما لے۔