شہادت ِ امامِ حسین ؑ اور خون

شہادتِ امامِ حسین ؓ تاریخِ انسانی کا ایک غیر معمولی واقعہ ہے کہ پیغمبرﷺ کے پیروکاروں نے اپنے نبی ﷺ کے نواسے کو بے دردی سے شہید کر کے ان کے سرِ اقدس کو نیزے پر سجایا۔یہی نہیں بلکہ خاندانِ رسول ﷺ کے شہزادوں اور اصحابِ حسینؓ کو بھی اپنے انتقام کا نشانہ بنا کر انہیں موت کے گھر اتار دیا۔ان کا جرم یہ تھا کہ وہ ایک فاسق اور فاجر کی بیت کر کے دین میں تحریف کر نے کے مرتکب نہیں ہوئے تھے۔انہوں نے اصولوں پر باطل کے ساتھ سمجھوتے سے صاف انکار کر دیا تھا۔انہوں نے آمریت اورملوکیت کے آگے سر تسلیمِ خم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔انہوں نے انسان کے بنیادی حقوق کے غاصبوں کی حکومت کی توثیق کرنے کی بزدلی نہیں دکھائی تھی۔حسین ابن ِ علی ؓ اور ان کے ۲۷ جانثاروں کے خون سے کربلا کی ریت ہی سرخ نہیں ہوئی بلکہ اس سرخی نے ہر چیز کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
محدثین بیان کرتے ہیں کہ نواسئہ رسول ﷺ کی شہادت کے وقت بیت المقدس میں جو پتھر اٹھایا گےا ۔اس کے نیچے سے خون نکلا ۔شہادتِ حسین ؓ کے بعد ملک شام میں بھی جس پتھرکو ہٹایا گےا اس کے نیچے سے خون کا چشمہ ابل پڑا۔
محدثین کا کہنا ہے کہ شہادتِ حسین ؓ پر پہلے آسمان سرخ ہو گےا پھر سیاہ ہو گےا۔ستارے ایک دوسرے سے ٹکرانے لگے ۔یوں لگتا تھا جیسے کائنات ٹکرا کر ختم ہو جائے گی۔یوں لگتا تھا جیسے قیامت قائم ہو گئی ہو۔ دنیا پر اندھیرا چھا گےا۔
1 ۔ امام طبرانی نے ابو قبیل سے سند ِ حسین سے روایت کیا ہے کہ جب سیدنا امامِ حسینؓ کو شہید کیا گےا تو سورج کو شدید گرہن لگ گےا ۔حتیٰ کہ دوپہر کے وقت تارے نمودار ہو گئے یہاں تک کہ انہیں اطمینان ہونے لگا کہ رات ہے ۔
2 ۔ امامِ طبرانی نے مجمع الکبیر میں جمیل بن زید سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا کہ جب حضرت امام حسینؓ کو شہید کیا گےا تو آسمان سرخ ہو گےا ۔
3 ۔ عیسی بن حارث الکندی سے مروی ہے کہ جب امامِ حسینؓ کو شہید کر دیا گےا تو ہم سات دن تک ٹھہرے رہے ، جب ہم عصر کی نماز پڑھتے تو ہم دیواروں کے کناروں سے سورج کی طرف دیکھتے تو گویا زرد رنگ کی چادریں محسوس ہوتیں۔اور ہم ستاروں کی طرف دیکھتے تو ان میں سے بعض، بعض سے ٹکراتے۔
امام طبرانی سیدنا امِ سلمہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ سیدہؓ فرماتی ہیں میں نے جنوں کو سنا کہ وہ حسین ابن ِ علی ؓ کے قتل پر نوحہ کر رہے ہیں۔
امام طبرانی نے زہری سے روایت کی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا جب حضرت حسینؓ کو شہید کر دیا گےا تو بیت المقدس کا جو بھی پتھر اٹھایا جائے گا اس کے نیچے سے تازہ خون پایا جائے گا۔
امام طبرانی نے امام زہری سے ایک روایت بھی نقل کی ہے ۔ انہوں نے کہا شہادتِ حسین ؓ کے دن شام میں جو بھی پتھر اٹھایا جاتا تو وہ خون آلود ہوتا ۔