حسینؓ قافلہ کے باقی افراد کی کوفہ روانگی


امامِ عالی مقامؓ کا سرِ مبارک خولی بن یزید کے ہاتھ ابن زیاد کے پاس بھیج دیاگےا۔اور باقی شہیدوں کے سر قیس بن اشعث اور شمر وغیرہ کے ساتھ روانہ کئے گئے۔خود ابنِ سعد اک روز کے لیے کربلا میں ٹھہر گےااور گےارہ محرم کی صبح کو اپنی فوج کے مقتولین کو جمع کیا ان پر نماز ِ جنازہ پڑھی اور دفن کر دیامگر شہدائے راہ ِ حق کو ایسے ہی بے گوروکفن پڑے رہنے دیا۔پھر پردہ نشیں بیبیاں اور امام زین العابدین ؓ ،جنہوں نے اسی میدان میں رات گزار ی کو قیدی بنا کر کوفہ روانہ کیا۔
یزیدی فوج کے ایک سپاہی کا بیان ہے کہ جب حضرت زینب ؓ اپنے بھائی کی لاش کے پاس سے گزریں تو انتہائی درد کے ساتھ روتے ہوئے اپنے نانا جان ﷺ کو پکارا کہ آپ ﷺ پر اللہ اور ملائکہ مقربین کا درود و سلام ہو ۔حسینؓ میدان میں پڑے ہوئے ہیں۔خون میں ڈوبے ہوئے، اور تمام اعزاءٹکڑے ٹکڑے ...آپ ﷺ کی بیٹیاں قید میں جا رہی ہیں۔آپ ﷺ کی اولاد قتل کی گئی۔ہوا ان کی لاشوں پر خاک اڑا رہی ہے۔حضرت زینب ؓ کے ان الفاظ کو سن کر دوست دشمن سب رونے لگے۔پھر جب کربلا سے یزیدی لشکر چلا گےا۔قبیلہ بنی اسد نے جو قریب کے گاﺅں غاضریہ میں رہتا تھا۔انہوں نے آ کر حضرت امام ِ حسینؓ اور انؓ کے ساتھیوں کی لاشوں کو دفن کیا۔