سرِ انور پر نور اور سفید پرندے

اہل ِ بیت نبوت کے قافلے کے باقی افراد گےارہ محرم الحرام کو کوفہ پہنچے۔جب کہ شہداءکے سر مبارک پہلے ہی پہنچائے جا چکے تھے۔امام ِ عالی مقام ؓ کے سرِانور کو ابن سعد نے خولی کے ہاتھ ابن ِ زیاد کے ہاتھ بھیجا تھا۔جب خولی حضرت امامِ حسینؓ کا سر مبارک لے کر پہنچا تو گورنر ہاﺅس کا دروازہ بند ہو چکا تھا۔چنانچہ وہ سرِ انور کو لے کر اپنے گھر پہنچا ۔اور ایک برتن کے نیچے ڈھانپ کے رکھ دیا۔پھر اپنی بیوی نوار کے پاس جا کر کہا کہ تیرے لیے زمانے بھر کی عزت لایا ہوں۔اس نے پوچھا وہ کیا؟خولی نے کہا کہ حسین ؓ کا سر لے کر آیا ہوں ۔اس کی بیوی نے کہا لوگ سونا چاندی لے کر آتے ہیںاور تو رسول ِ خدا ﷺ کے نواسےؓ کاسر لایا ہے۔خدا کی قسم میں آئندہ کبھی تیرے ساتھ شب باش نہیں ہوں گی۔یہ کہہ کر وہ بستر سے اٹھ گئی ۔اس پر خولی نے اپنی دوسری بیوی کو جو بنو اسد سے تھی کو بلا لیا۔
نوار جب خولی کے پاس سے اٹھ گئی تو وہاں آ بیٹھی جہاں حضرت امام حسین ؓ کا سرِ انور رکھا تھا۔وہ کہتی ہے کہ خدا کی قسم! میں نے دیکھا کہ ایک نوربرابر آسمان سے اس برتن تک ایک ستون کی مانند چمک رہا ہے۔ اور میں نے سفید پرندے دیکھے جو برتن کے ارد گرد منڈلا رہے تھے۔صبح ہوئی تو خولی سرِانورکو ابن زیاد کے پاس لے گےا۔(ابن اثیر۔ طبری)