حضرت امامِ حسینؓ کا سرِمبارک دربار ِ یزید میں

جب سرِ حسین ؓ دیگر شہداءکے سروں اور اسیرانِ کربلا کے ہمراہ یزید کے دربار میں پہنچا تو یزید نے ان کے ساتھ کیا سلوک کیا؟؟ اس سلسلے میں مختلف روایات کتبِ تاریخ سے ملتی ہیں۔مختصراً دو روایات یہاں بتائی جائیں گی۔
پہلی روایت:
ایک روایت کے مطابق جب شہداءکے سر اور اسیرانِ کربلا یزید کے پاس دمشق پہنچے تو یزید نے دربار لگایا اور عوام و خواص کو دربار میں آنے کی اجازت دی۔لوگ اندر داخل ہوئے تو انہوں نے دیکھا کہ امامِ حسینؓ کا سرِ انور یزید کے سامنے رکھا ہوا تھا۔یزید کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی جو وہ آپ ؓ کے دندان مبارک پر مارتاتھا اور کہتا تھا کہ اب تو ان کی اور تمہاری مثال ایسی ہی ہے کہ جیسے حصین ابن الحمام نے کہا ہے

کہ
تمہا


ری قوم نے انصاف کرنے سے انکار کر دیا تھا پس ان تلواروں نے انصاف کر دیا۔جو ہمارے دائیں ہاتھ میں تھیں جن سے خون ٹپکتا ہے۔انہوں نے ایسے لوگوں کی کھوپڑیاں توڑیں جو ہم پر غالب تھے۔اور وہ نہایت نافرمان اور ظالم تھے
حضرت ابو برزہ اسلمیؓ نے جب یہ دیکھا کہ یزید حضرت امام حسین ؓ کے دندان ِ مبارک پر چھڑی مار رہا ہے تو وہ یہ بے ادبی برداشت نہ کر سکے۔انہوں نے یزید سے کہااے یزید ! تو اپنی چھڑی حضرت امام حسینؓ کے دانتوں پر مار رہا ہے؟ ( اس گستاخی سے باز آ جا) میں نے بارہا نبی

کریم ﷺ کو ان ہونٹوں کو چومتے ہوئے دیکھا ہے۔بے شک اے یزید ! کل قیامت کے دن جب تو آئے گا تو تیرا شفیع ابن ِ زیاد ہو گا اور حسین ؓ آئیں گے تو انؓ کے شفیع حضرت محمد ﷺ ہوں گے۔یہ کہہ کر ابو برزہؓ وہاں سے چلے گئے ۔(البدایہ وا لنہایہ)

دوسری روایت:
دوسری روایت کے مطابق جب حضرت امامِ حسینؓ کا سرِانور یزید کے پاس لا کر اس کے آگے رکھا گےا تو اس نے مثال دیتے ہوئے یہ شعر پڑھا۔
اے کاش ! بدر میں قتل ہونے والے میرے اشیا خ بنو خزرج کا نیزوں کی ضربوںپر چیخنا چلانا دیکھتے۔ہم نے تمہارے دو گنا اشراف کو قتل کر دیاہے اور یوم ِ بدر کا میزان برابر کر دیا ہے(البدایہ وا لنہایہ)
یزید جو برملا نواسہ

رسول ﷺ کے لبان ِ مبارک پر چھڑی مار کر کہہ رہا تھا کہ اگر آج میرے وہ بزرگ زندہ ہوتے جو غزوئہ بدر میں مروائے گئے تھے تو میں انہیں بتاتا کہ تمہارے قتل کا بدلہ میں نے حسین ؓ کی شہادت کی صورت میں نبی ِ کریم ﷺ کے خاندان سے لے لیا ہے۔
ایمان کی بات تو یہ ہے کہ اس کھلے اعلان کے بعد اس کے ایماندار ہونے کا کوئی امکان باقی نہیں رہتا ۔نہ ہی اسلام ، آخرت، جنت کے ساتھ یزید کے کسی تعلق کو کوئی تصور کیا جا سکتا ہے۔