یزید کی حرکت پر سفیرِ روم کی حیرت اور تنقید

جس وقت اہل ِ نبوت کے شہداءکے سروں کے ساتھ یزید کے دربار میںپیش کیا گےا تو اس وقت دربار میں قیصرِ روم کا سفیر بھی موجود تھا۔وہ یہ سب دیکھ کر حیران ہوا اور معاملے کی تہہ تک نہ پہنچ سکا ۔آخر اس سے رہا نہ گےا اور پوچھنے لگا کہ بتاﺅ تو سہی کہ یہ کس کا سر ہے جس کے لبوں پر یزید چھڑی مار رہا ہے۔اور بڑے تفاخر و تمکنت سے کہہ رہا ہے کہ کاش بدر میں مرنے والے میرے بڑے آج زندہ ہوتے تو میںانہیں بتاتا کہ دیکھو ہم نے تمہارے قتل کا بدلہ نبی ﷺ کے خاندان سے لے لیا ہے اور معاملہ برابر کر دیا ہے۔
لوگوں نے بتایا کہ یہ ہمارے رسول ﷺ کا نواسہ ہے۔ عیسائی پر یہ سن کر کپکپی طاری ہو گئی اور وہ کہنے لگا۔ظالمو! مجھے کوئی شبہ نہیں رہا کہ تم قدر نا شناس، ظالم اور دنیا پرست ہو ۔ہمارے پاس ایک گرجے میں حضرت عیسیؑ کی سواری کے ایک پاﺅں کا نشان محفوظ ہے۔ہم سال ہا سال سے اس نشان کی تکریم کرتے آئے ہیں ۔اور جیسے تم کعبہ کی زیارت کو چلے جاتے ہو ہم بھی اس کی زیارت کو چل کر جاتے ہیں۔ہم تو اپنے نبی کی سواری کے نشان کو اپنی جان بنائے ہوئے ہیں ۔اور تم ہو کہ اپنے نبی ﷺ کے بیٹے کے ساتھ یہ سلوک کر رہے ہو۔(الصداعق المحرقہ)