سرِ حسینؓ کی اعجازی شان

یزید بد بخت کے حکم پر شہداءکے سر اور اسیران ِ کربلا کو تین روز تک دمشق کے بازاروں میں پھرایا گےا ۔حضرت منہال بن عمرو ؓ سے مروی ہے کہ خدا کی قسم !میں نے حسین ؓ کے سر کو نیزے پر چڑھے ہوئے دیکھا اور میں اس وقت دمشق میں تھا ۔سر مبارک کے سامنے ایک آدمی سورة کہف پڑھ رہا تھا۔جب وہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد ( کیا تو نے جانا کہ بےشک اصحاب ِ کہف اور رقیم ہماری نشانیوں میں سے ایک عجوبہ تھے) پر پہنچا تو اللہ تعالیٰ نے سر مبارک کو گویائی دی۔اس نے یہ واضح کہا کہ اصحاب ِ کہف کے واقعہ سے میرا قتل کیا جانا اور میرے سر کا نیزے پر اٹھائے جانا عجیب تر ہے۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ حضرت امامِ حسینؓ کاقتل کیا جانا اور آپؓ کے سرِمبارک کو تن سے جدا کر کے نیزے پر چڑھا کر دمشق کے بازاروں میں پھرایا جانا یہ اصحابِ کہف کے واقعہ سے عجیب تر ہے۔کیوں کہ اصحابِ کہف نے تو کفر کے خوف سے اپنے گھر بار کو چھوڑا اور ترک ِ وطن کر کے ایک غار میں پناہ لی تھی۔مگر امامِ حسین ؓ اور ان کے اہل ِ بیت اور دیگر ساتھیوں کے ساتھ جو ظلم و ستم اور ناروا سلوک ہوا وہ ایسے لوگوں کے ہاتھوں ہوا جو اسلام اور ایمان کے دعوے دار تھے ۔جبکہ حضرت امامِ حسینؓ پیغمبر ِ اسلام ﷺ کے نواسے اور جگر کے ٹکڑے تھے۔اصحابِ کہف نے اگرچہ کئی سوسال کی نیند کے بعد اٹھ کر کلام کیا تھا ۔مگر بہرحال وہ زندہ تھے مگر حضرت امامِ حسین ؓ کے سرِ انور کاجسم ِ اقدس سے جدا ہو جانے کے کئی روز بعد بھی نیزے کی نوک پہ بولنا یقینا اصحابِ کہف کے واقعے سے عجیب تر ہے۔