یزید کی موت کے بعد

حجاز و یمن اور عراق و خراسان والوں نے یزید کی موت کے بعد حضرت عبد اللہ بن زبیر ؓ کے دست ِ مبارک پر بیعت کی اور شام و مصر کے لوگوں نے یزید کے بیٹے معاویہ کو اس کا جانشین مقرر کےا ۔معاویہ اگرچہ یزید پلید کا بیٹا تھا ۔مگر نیک و صالح تھا اور باپ کے بُرے کاموں سے نفرت کرتا تھا ۔ بیماری کی حالت میں اسے تخت پر بیٹھایا گےا جو آ خری دم تک بیمار ہی رہا ۔اس نے کسی طرف فوج کشی کی اور نہ کوئی دوسرا اہم کارنامہ سر انجام دیا۔یہاں تک کہ صرف چالیس روز ، دویا تین ماہ کی حکومت کے بعد اکیس سال کی عمر میں انتقال کر گےا۔آخری وقت میں لوگوں نے کہا کہ کسی کو خلیفہ نامزد کر دیں ۔معاویہ نے جواب دیا کہ میں نے خلافت میں کوئی حلاوت نہیں پائی تو پھر اس کی تلخی میں کسی دوسرے کو کیوں مبتلا کروں ؟؟معاویہ بن یزید کی موت کے بعد شام و مصر کے لوگوں نے بھی حضرت عبد اللہ بن زبیر ؓ کے دست ِ مبارک پر بیعت کر لی۔کچھ دنوں بعد مروان نے خفیہ سازشوں کے بعد مصر و شام پر قبضہ جما لیا ۔اور جب وہ مرنے لگا تو اپنے بیٹے عبد المالک کو اپنا جانشین بنا دیا ۔جس کے بارے میں حضرت عبد اللہ بن زبیرؓ فرمایا کرتے تھے کہ لوگ بیٹے پیدا کرتے ہیں مگر مروان نے اپنا باپ پیدا کیا ۔
عبد الملک دانش مند ، فقیہ اور قرآن و حدیث کا جاننے والا اور تخت نشین ہونے سے پہلے بہت بڑا عابد و زاہد تھا ۔اور مدینہ منورہ کے عبادت گزار لوگوں میں اس کا شمار ہوتا تھا ۔مگر بعد میں وہ بد عمل ہو گےا۔
یحییٰ غسانی کا بیان ہے کہ عبد الملک اکثر حضرت ام ِ دردہ ؓ کے پاس بیٹھا اٹھا کرتا تھا۔ایک دن ام دردہ ؓنے فرمایا اے امیر المومنین!میں نے سنا ہے کہ تم عبادت گزار ہونے کے بعد شراب خور بن گئے ہو۔اس نے جواب دیا کہ شراب خوری کے ساتھ ساتھ خون خوار بھی ہو گےا ہوں۔