حق گوئی
جہاں تک ملکی سیاست کا تعلق ہے انہوں نے کبھی بھی کسی خلیفہ کی خوشامد یا ملازمت نہ کی۔ ہمیشہ حق اور اہل حق کا ساتھ دیا۔ یزید نے ان کو مشیر بنانا چاہا تو آپ نے صاف انکار کردیا۔ اور کہا کہ ’’اگر یزید کہے کہ مسجدوں کے دروازے گن دو تو یہ بھی مجھے گوارا نہیں۔‘‘ امام محمد نفس الزکیہ اور ابراہیم کے خروج کے موقع پر انہوں نے ابراہیم کی تائید کی تھی۔ منصور نے انہیں بلا کر عہدہ قضا پر فائز کرنا چاہا لیکن آپ کے مسلسل انکار پر اول بغداد کی تعمیر کے موقع پر انہیں اینٹیں شمار کرنے کے کام پر لگایا اور بعد میں قید خانہ میں ڈال دیا۔

عظمت ابوحنیفہ

ایک دفعہ حضرت امام اعظم اور امام شافعی کے شاگردوں کے مابین جھگڑا پیدا ہوگیا۔ ہر گروہ اپنے امام کی فضیلت کا دعویدار تھا۔ حضرت امام ابو عبدﷲ نے دونوں کے درمیان فیصلہ کیا اور اصحاب شافعی سے فرمایا: پہلے تم اپنے امام کے اساتذہ گنو۔ جب گنے گئے تو 80 تھے۔ پھر انہوں نے احناف سے فرمایا: اب تم اپنے امام کے اساتذہ گنو جب انہوں نے شمار کئے تو معلوم ہوا وہ چار ہزار تھے۔ اس طرح اساتذہ کے عدد نے اس جھگڑے کا فیصلہ کر دیا۔ آپ فقہ اور حدیث دونوں میدانوں میں امام الائمہ تھے۔