وفات
آپ کا 150 ہجری میں بغداد میں ان کا انتقال ہوا۔ پہلی بار نماز جنازہ پڑھی گئی تو پچاس ہزار آدمی جمع ہوئے جب آنے والوں کا سلسلہ جاری رہا تو چھ بار نماز جنازہ پڑھائی گئی آپ ملکہ خیزراں کے مقبرہ کے مشرق کی جانب دفن ہوئے۔
اس دور کے ائمہ اور فضلا نے آپ کی وفات پر بڑے رنج کا اظہار کیا۔
ابن جریح مکہ میں تھے۔ سن کر فرمایا ’’بہت بڑا عالم جاتا رہا‘‘
شعبہ بن الحجاج نے کہا ’’کوفہ میں اندھیرا ہوگیا‘‘
عبد اللہ بن مبارک بغداد آئے تو امام کی قبر پر گئے اور رو کر کہا ’’افسوس تم نے دنیا میں کسی کو جانشین نہ چھوڑا‘‘
الپ ارسلان نے ان کی قبر پر قبہ بنوایا۔