حضرت عمرؓ دعائے رسولﷺ

حضرت عمر مراد ِ رسول ہیں کیونکہ آپکے اسلام لانے سے دو روز قبل رسول اﷲ ﷺ نے دعا کی تھی
’’اللّٰھُمَّ اَعِزِّ الْاِسْلَامَ بِعُمَرَبْنِ الْخَطَّابِ اَوْ بِعَمْرِو بْنِ ہِشَام۔‘‘
ترجمہ: ’’اے اﷲ عمر بن خطاب یا عمرو بن ہشام (ابو جہل) میں سے کسی ایک کے ذریعے اسلام کو عزت وغلبہ عطا فرما۔‘‘ جامع ترمذی باب فی مناقب ابی حفص
آپ کے قبول اسلام پر ایک روایت کے مطابق مسلمان مردوں کی تعداد چالیس ہو گئی اور آیت نازل ہوئی:
’’یٰٓاَیُّھَا النَّبِیُّ حَسْبُکَ اﷲُ وَ مَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ۔‘‘(انفال:۶۴)
ترجمہ: ’’اے نبی (غیب دان) تمہیں اﷲ تعالیٰ کافی ہے اور جن مؤمنین نے آپ کی پیروی اختیار کر لی ہے۔‘‘


نکتہ: جو لوگ بند گان ِ خدا کی حمایت وامداد کی نفی کرتے ہیں اور اسی نظریہ کے اظہار کیلئے کہتے پھرتے ہیں کہ ہمیں اﷲ ہی کافی ہے اُن کا یہ انداز قرآن پاک کی اس آیت مبارکہ کے خلاف ہے۔ حق یہ ہے حقیقی مددگار اﷲ تعالیٰ ہی ہے اور مجازی وعطائی طور پر اﷲ تعالیٰ کے بندے بھی مدد کرسکتے ہیں۔

بہرحال حضرت عمر رضی اﷲ عنہ کے اسلام قبول کرنے کے بعد حضرت جبرئیل علیہ السلام بارگاۂ ِ نبوی میں حاضر ہوئے اور عرض کی: حضور! آسمانوں میں ملائکہ نے آپس میں حضرت عمر فاروق کے اسلام قبول کرنے پر مبارک باد پیش کی ہے۔ حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں:
’’حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ کے قبولِ اسلام سے مسلمان بالادست ہوگئے‘‘ (بخاری)کفار قریش نے کہا: ’’قَدِ انْتَصَفَ الْقُوْمُ‘‘ آج قوم آدھی رہ گئی ہے اور اس روز کفار قریش کے گھروں میں صف ماتم بچھ گئی۔