رسول اللّٰہﷺ نے ان کی وفات سے پہلے انہیں شہید اور جنتی قرار دیا۔

رسول اﷲ ﷺ احد پہاڑ پر تشریف لائے آپکے ساتھ حضرت ابو بکر وعمروعثمان رضی اﷲ عنہم تھے پہاڑ میں زلزلہ (وجد) کی کیفیت پیدا ہوئی تو رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا
’’اُثْبُتْ یا اُحُد فَاِنَّمَا عَلَیْکَ نَبِیٌّ وصِدِّیْقٌ وَشَھِیْدَان‘
ترجمہ: اے احد ٹھہر جا تجھ پر نبی، صدیق اور دو شہید ہیں۔ تو زلزلہ فورًا تھم گیا۔
رسول اﷲ نے فرمایا: ’’اِنَّ اَبَا بَکْرٍ وَّعُمَرَسَیِّدَا کَھُوْلِ اَہْلِ الْجَنَّۃِ مَاسِوَی النَّبِیِّیْنَ وَالمُرْسَلِیْن‘‘ (مشکوۃ باب مناقب ابی بکر وعمر فصل ثالث) ترجمہ: بیشک ابو بکر اور عمر (رضی اﷲ عنہما)درمیانی عمر کے جنتیوں کے سردار ہیں۔

عشرہ مبشرہ
ایک حدیث میں فرمایا: ’’ابو بکر، عمر، عثمان، علی، طلحہ، زبیر، عبد الرحمن بن عوف، سعد بن ابی وقاص، سعید بن زید، اور ابوعبیدہ بن جراح(رضی اﷲ عنھم) جنتی ہیں‘‘ (ترمذی، ابن ماجہ، مشکوۃ المصابیح
ایک حدیث میں ہے رسول اﷲ ﷺ مسجد میں داخل ہوئے ابو بکررضی اﷲ عنہ دائیں، عمررضی اﷲ عنہ بائیں تھے اور آپ دونوں کے ہاتھ پکڑے ہوئے تھے فرمایا: ہم اسی طرح جنت میں داخل ہوں گے (ترمذی، مشکوۃ)۔ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: اہل جنت درجہ علیین کے جنتیوں کو دیکھیں گے جیسا کہ تم روشن ستارہ آسمان میں دیکھتے ہو اور ابو بکر وعمر علیین میں اونچے درجے میں ہوں (ابوداؤد، ترمذی، مشکوۃ