حضرت عمر کا دورِِ صدیقی میں کرداراور قرآن پاک کی تدوین

حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ کی ثقیفہ بنوساعدہ میں سب سے پہلے حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ نے بیعتِ امارت کی اور اس کے بعد تمام صحابہ واہل بیت نے حضرت ابوبکر رضی اﷲ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کی۔
حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ، حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کے بھی معتمد ترین ساتھی تھے اور آپ نے بے شماربار حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ کے مشورے منظور کئے،
خصوصاً قرآن مجید رسول اﷲ ﷺ کی حیات ظاہرہ میں ایک کتاب کی شکل میں جمع نہ ہو سکا، کاغذات، کپڑوں، پاک ہڈیوں، لکڑیوں، چمڑوں وغیرہ پر لکھا ہوا تھا، جنگ یمامہ میں سینکڑوں حفاظِ قرآن شہید ہوئے تو حضرت عمر فاروق اعظم رضی اﷲ عنہ نے ہی خلیفہ رسول حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ پر زور دیا کہ وہ قرآن کو کتاب کی صورت میں جمع کرنے کا اہتمام فرمائیں اس سے پہلے کہ باقی ماندہ حفاظِ قرآن جنگوں میں شہید ہو جائیں۔
ابتداء میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ نے عذرکیا اور فرمایا میں وہ کام کیسے کروں جسے رسول اﷲﷺ نے نہیں کیا تو حضرت عمر رضی اﷲ عنہ بار بار اصرار فرماتے رہے اے خلیفہ رسول یہ کام خیر ہے اسے ضرور کیجئے بالآخر حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ نے آپ کی پرزور رائے کو تسلیم کیا اور کاتب وحی حضر ت زید بن ثابت انصاری رضی اﷲ عنہ کو قرآن مجید ایک کتاب کی صورت میں جمع کر نے کا حکم دیا اور تدوین قرآن کا تاریخی فریضہ انجام پا یا۔