خلافت فاروقی اور دورِ خلافت پرایک نظر
خلیفہ رسول بلافصل حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ نے
21 جمادیٰ الآخر۱۳ھ کو اپنے وصال سے ایک روز قبل چند اکابر صحابہ کی مشاورت سے حضرت عمر رضی اﷲ عنہ کو خلیفہ رسول ِ ثانی مقرر کیا۔
حضرت طلحہ رضی اﷲ عنہ نے حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ کی سخت مزاجی کا ذکر کیا اور کہا: آپ اپنے رب کو کیا جواب دیں گے؟ تو حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ نے فرمایا: میں اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کروں گا:
’’اِسْتَخْلَفْتُ عَلَیْھِمْ خَیْرَ اَھْلِکَ۔‘‘
ترجمہ: میں نے لوگوں پر تیرے بندوں میں سے سب سے بہتر بندے کو خلیفہ مقرر کیا تھا
چنانچہ تمام صحابہ واہل بیت اور قریب وبعید کے مسلمانوں نے آپ کی بیعت ِامارت کی اور آپ کی خلافت پر بھی خلافتِ صدیقی کی طرح صحابہ واہل بیت ِرسول کا اجماع منصوص قائم ہوا۔ یاد رہے کہ صحابہ کرام کے اجماعِ منصوص کا انکار کرنا فقہاء کے نزدیک کفر ہے۔
دانائے غیوب حضرت محمد رسول ﷺ نے اگرچہ اپنے بعد کسی کو خلیفہ نامزد نہیں فریایا لیکن حضرت ابو بکر وحضرت عمر رضی اﷲ عنھما کی خلافت کے واضح اشارات ضرور دیئے۔
حضرت خذیفہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ نے فرمایا: ’’فَاقْتَدُوْا بِالَّذِیْنَ بَعْدِی اَبِیْ بَکْرٍ وَّعُمَرَ‘‘ (ترمذی ومشکوۃ) ترجمہ: تم میرے بعد ابو بکر وعمر (رضی اﷲ عنہما) کی اقتداکرنا۔
حضرت ابو بکررضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں: ’’ایک شخص نے رسول اﷲ ﷺ سے خواب عرض کی: کہ آسمان سے ایک میزان اترا ہے آپ ﷺ اور حضر ت ابو بکررضی اﷲ عنہ کا وزن ہوا تو آپ ﷺ کا وزن زیادہ ہوا پھر حضرت ابو بکر وعمر رضی اﷲ عنہما کا وزن ہوا تو حضرت ابو بکرکا وزن زیادہ ہوا پھر حضرت عمررضی اﷲ عنہ اور حضرت عثمان رضی اﷲ عنہ کا وزن ہوا تو حضرت عمر رضی اﷲ عنہ کا وزن زیادہ ہوا ’’فَقَالَ خِلَافَۃُ نَبَّوَۃٍ‘‘ ترجمہ: تو رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: اس خواب کی تعبیر، نبوت کی خلافت ہے‘‘ (ترمذی، مشکوۃ)۔