شہادت اور روضہ رسول میں تدفین

حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ 26ذوالحج 23؁ ھ بروز بدھ آپ مسجد نبوی مین نماز ِ فجر کی پہلی رکعت میں قراء ت فرما رہے تھے کہ ایک مجوسی غلام ابو لؤلؤ لعین نے آپ کو دو دھاری خنجر سے شدید زخمی کیا۔ جس کے بعد یکم محرم الحرام کو آپ نے جامِ شہادت نوش فرمایا اور روضہ رسول میں رسول اﷲ ﷺ اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ کے پہلو میں رسول اﷲ ﷺ کے سر مبارک سے دو ہاتھ نیچے رکھ کر دفن کیے گئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن!

سبحان اﷲ! حضرت ابو بکر وعمر رضی اﷲ عنہما کی تدفین میں بھی ادبِ نبوی کو ملحوظ رکھا رکھا گیا اور برابر تدفین نہ کی گئی۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کو ایک ہاتھ اور حضرت عمر رضی اﷲ عنہ کو ان سے ایک ہاتھ نیچے دفن کیا گیا۔

آپ نے شدید زخمی حالت میں چھ اشخاص حضرت عثمان، حضرت علی، حضرت طلحہ، حضرت زبیر، حضرت سعد ابی وقاص اور حضرت عبد اﷲ الرحمن بن عوف (رضی اﷲ عنہم) کے بارے میں فرمایا: اِن چھ اشخاص سے رسول اﷲ ﷺ وفات کے وقت بہت خوش تھے اور میں خلافت کا معاملہ اِن کے سپر د کرتا ہوں۔ چنانچہ حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اﷲ عنہ نے کثرت رائے کی بنیاد پر حضرت عثمان رضی اﷲ عنہ کی خلافت کا اعلان کیا۔

حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ کو کسی نے مشورہ دیا کہ آپ اپنے بیٹے عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہ کو خلیفہ مقرر فرمادیں تو سخت ناراض ہوئے۔ اپنے بیٹے عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہ سے فرمایا: میرے قرض کا حساب کرو حساب ہوا تو قرضہ 86000درھم تھا فرمایا میرا مکان بیچنا اور قرضہ ادا کرنا اگر مکان سے پورا نہ ہوتو میرے اہل وعیال قرضہ ادا کریں اور اگر نہ کر سکیں تومیرے خاندان بنو عدی کے لوگ وگرنہ پھر قبیلہ قریش قرضہ ادا کریگا۔ سبحان اﷲ! حکومت راشدہ کا کمال ہے کہ آج کے پچاس ملکوں کے برابر ریاست کا حاکم ہونے کے باوجود مقروض ہو کر اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر ہور ہے ہیں۔

اپنے بیٹے حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہ سے زخمی حالت میں کہا: اُم المومنین حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا کے پاس جاؤ! اب امیر المؤمنین نہ کہنا بلکہ کہنا عمر عرض کرتا ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں کیساتھ تدفین کی اجازت چاہتا ہے۔ حضرت اُم المومنین نے فرمایا: یہ جگہ تو میں نے اپنے لئے سوچی تھی لیکن میں امیر المومنین حضر ت عمر رضی اﷲ عنہ کو اپنے آپ پر ترجیح دیتی ہوں۔ جب ابن عمر رضی اﷲ عنہ واپس آئے تو فرمایا: مجھے اٹھاؤ پھر فرمایا: کیا خبر ہے: عرض کی اے امیر المومنین جو آپ پسند کرتے ہیں۔ تو آپ نے کہا: اَلْحَمْدُ ِللّٰہِ! مَاکَانَ شَیْءٌ اَھَمَّ مِنْ ذاَلِکَ اِلَیَّ ترجمہ: الحمد ﷲ! کوئی شئی اس سے میرے نزدیک زیادہ اہم نہیں تھی۔ پھر فرمایا: میری شہادت کے بعد پھر اُم المؤمنین سے پوچھنا اگر اجازت دیں تو فَبِھَا وگرنہ مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کر دینا۔

حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ اکثر دعا کرتے تھے اللّٰھُمَّ ارْزُقْنِیْ شَہَادَۃً فِیْ سَبِیْلِک وَاجْعَلْ مَوْتِیْ فِیْ بَلَدِ رَسُوْلِک (بخاری) ترجمہ: اے اﷲ مجھے اپنے راستے میں شہادت کا رزق عطا فرما اور میری موت اپنے رسولﷺ کے شہر میں فرما۔ چنانچہ اﷲ تعالی نے آپ کی دعا من وعن قبول فرمائی اور آپ کی شدید خواہش کے مطابق آپ روضہ رسول میں آپ ﷺ کے پہلو میں دفن ہوئے۔