اوصاف

عثمان غنی کا رنگ سفید لیکن کچھ زردی مائل تھا، خوبصورت اور خوش قامت تھے۔ دونوں ہاتھوں کی کلائیاں خوش منظر تھیں، بال سیدھے یعنی گھنگریالے نہیں تھے۔ ناک ابھری ہوئی اور جسم کا نچلا حصہ بھاری تھا۔ پنڈلیوں اور دونوں بازوؤں پر کثرت سے بال تھے۔ سینہ چوڑا چکلا، اور کاندھوں کی ہڈیاں بڑی بڑی تھی تھیں۔ چہرہ پر چیچک کے متعدد نشانات، دانت ہموار اور خوبصورت تھے۔ داڑھی بڑی گنجان اور زلفیں دراز، آخر عمر میں زرد خضاب کرنے لگے تھے۔ جسم کی کھال ملائم اور باریک
تھی۔

لباس
تجارت میں کامیابی کی باعث خاصی وسعت تھی، چناں چہ عمدہ لباس پہنتے اور سو سو دینار کی یمنی چادریں اوڑھتے تھے، لیکن لباس پہننے میں سنت نبوی کا خیال رہتا۔ سلمہ بن اکوع فرماتے ہیں کہ عثمان بن عفان آدھی پنڈلی تک لنگی باندھا کرتے اور فرماتے کہ میرے محبوب کی لنگی ایسی ہوا کرتی تھی۔ بائیں ہاتھ میں انگوٹھی بھی پہنتے تھے۔

غذا
اسی فراخی کے باعث غذا بھی عمدہ اور پرتکلف ہوا کرتی تھی۔ عثمان غنی پہلے مسلم خلیفہ تھے جو چھنا ہوا آٹا استعمال کرتے تھے۔

گفتگو
فطرتاً کم سخن تھے لیکن جب کسی موضوع پر اظہار خیال کرتے تو گفتگو سیر حاصل اور بلیغ ہوتی۔

اسلام
عثمان بن عفان نے چالیس سال کی عمر میں ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی دعوت پر اسلام قبول کیا۔ آپ پہلے اسلام قبول کرنے والے لوگوں میں شامل ہیں۔ آپ ایک خدا ترس اور غنی انسان تھے۔ آپ فیاض دلی سے دولت اللہ کی راہ میں خرچ کرتے۔ اسی بنا پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے آپ کو غنی کا خطاب دیا۔