جامع قرآن

حضرت عثمان ذوالنورین رضی اللہ عنہ کو جامع القرآن کہا جاتا ہے۔
ابن ابی داود نے بسند صحیح حضرت سوید بن غفلہ سے روائت کی انہوں نے فرمایا حضرت علی کا فرمان ہے کہ حضرت عثمان کے بارے میں خیر ہی کہو ؛ کیونکہ انہوں نے مصاحف کے بارے میں جو کچھ بھی کیا صرف اپنی رائے سے نہیں بلکہ ہماری ایک جماعت کے مشورہ سے کیا گیا ۔ ان ہی سے روایت ہے میں خلیفہ ہوتا تو مصحف کے بارے میں وہی کرتا جو حضرت عثمان نے کیا

اختلاف لغات
قبائل عرب میں عربی زبان میں کافی اختلافات تھے مثلا جس کلمہ ء مضارع کا عین ماضی مکسور ہو اس کی علامات مضارع ا ۔ ت۔ ۔ن کو غیر اہل حجاز کسرہ دیتے تھے اسی طرح علامات مضارع کو ی کو جب کہ اس کے بعد کوئی دوسری یا ہو اس لئے وہ تعلم م پیش کے ساتھ کو تعلم ت زیر اور م زبر کے ساتھ بولتے اسی طرح نبی ھذیل حتی کو عتی اہل مدینہ کے یہاں تابوت کا تلفظ تابوہ تھا بنی قیس کاف تانیث کے بعد ش بولتے ضربک کی بجاءے ضربکش کہتے اس طریقہ تلفظ کو کشکشہ قیس سے تعبیر کیا جاتا بنی تمیم ان ناصبہ کو عن کہتے، اسی طرح ان کے نزدیک لیس کے مشابہ ماولا مطلقا وامل نہیں ، ماہذا بشرا ان کے لغت پر ماہذا بشر ہو گا اسی طرح کے اور بہت سے اختلاف تھے