احادیث

بے شمار نبوی احادیث علی بن ابی طالب نے نقل فرمائی ہیں چونکہ آپ سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے قریب اور ساتھ ہوتے تھے تو سب سے زیادہ ان کے فرامین سنتے تھے۔
علامہ ابن حزم اندلسی
نے اپنی کتاب أسماء الصحابه و ما لكل واحد منهم من العدد میں آپ کی مرویات کی تعداد پانچ سو سینتیس لکھی ہے
اہل سنّت
کے علماء کے بقول ان احادیث کی تعداد مختلف ہے لیکن مختلف وجوہات کی بنیاد پر صرف پچاس حدیثیں ہی اہل سنت کی کتب حدیث میں نظر آتی ہیں۔ حال ہی میں ڈاکٹر طاہرالقادری نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی تحقیق کے مطابق حضرت علی کی مرویات کی تعداد بارہ ہزار ہے
مسند الامام علی دو جلدوں میں جو احادیث آج کل جمع کی گئی ہیں وہ 1450 احادیث ہیں۔
امام علی علیه‏السلام نے بہت سے راویوں کی تربیت فرمائی اور اسلامی معاشرے کی بہبود کے لئے ان شاگرد ہمیشہ احادیث بیان کرتے رہے جن میں سے اہم ترین حسن بن علی، حسین بن علی، محمد بن حنفیہ، عمرو بن علی، فاطمہ بنت علی، جعفر بن ہبیرہ مخزومی، عبدالله بن عباس، جابر بن عبدالله انصاری، ابورافع، و اسامہ بن زید کے نام ہیں۔ کتب رجال، میںعلی بن ابی طالب کے شاگرد راویوں میں اصحاب میں سے 66 راوی اور تابعین میں سے 180 کا تذکرہ ملتا ہے۔

ان کے شاگردوں نے جو آپ کی زبان سے جاری کلمات کو لکھا ہے ان میں سے چند کتب یہ ہیں۔

القضایا و الاحکام، تألیف بریربن خضیر همدانی شرقی (شهید عاشورہ)؛
السنن و الاحکام والقضایا، تألیف ابورافع ابراہیم بن مالک انصاری (م 40)؛
قضایا امیرالمؤمنین، تألیف عبدالله بن ابی رافع؛ امام علی کے فیصلے
کتاب فقه، تألیف علی بن ابی رافع؛
جانوروں کے بارےکتاب، تألیف ربیعه بن سمیع؛
کتاب میثم بن یحیی تمّار کوفی (م 60)؛
کتاب الدیات، تألیف ظریف بن ناصح وغیرہ