٭​اگر دیکھا جائے تو پیارے آقائے دو جہاںﷺ نے اپنی اولاد کیقربانی دے کر امت کی بخشش کے لیئے شفاعت مانگی اور جاتے ہوئے بھیذمہ داری لگا دی کہ پھر بعد میںانہی کے کندھوں پرہی بھارر ہے کہ انھوںنے شریعت اور قرآن کو اسی طرح سے آگے پہنچانا ہے ۔ لیکن لوگ یہ باتنہیںسمجھ سکتے کیونکہ اللہ نے ان کے دلوں پر مہریں لگا دی ہیں۔ وہصرف کلمہ نماز، روزہ سمجھ سکتے ہیں۔ ان کی پہنچ اندر خانے تک نہیںہے۔ ساری امت اندر خانے تک نہیں پہنچ سکتی۔ جیسے اگر آپ کے گھرکوئی آئے تو ہر کوئی آپ کے کمرے تک تو نہیں جاتا۔ کوئی گلی تک، کوئیدروازے تک ،کوئی سیڑھیوں تک اور کوئی ڈرائینگ روم تک آتا ہے مگر کوئیچند ہی ہیں جو اندر گھر میں آپ کے کمرے تک آتے ہیں۔ یہ بھی ا ندر خانےکی باتیں ہیں اور یہ وہی سمجھ سکتے ہیں جس پر اندر خانے والوں کی نظرہو۔ ورنہ سمجھ ہی نہیں سکتے ۔ اوریہ سمجھ آجانا بہت بڑی عطا ہے کہ آلؑکا معنی کیا ہے... اور آلؑ اصل میں ہے کیا ...اور وہ آج تک کیا کررہی ہے۔ وہسب ہر کوئی نہیں سمجھ سکتا۔ لوگ آل پاک ؑ اور آل پاک ؑکی قربانی کونہیں سمجھ سکتے۔
٭​لوگ حسینؑ کا نام نہیں لے سکتے کیونکہ وہ سمجھ نہیں سکتے کہیہ گہرے راز ہیں۔ یہ وہ خزانے کے نقشے ہیں جو الماریوں میں پڑے ہوتے ہیں۔ یہ نام خزانے کا نقشہ ہے۔ اور جیسے کسی نقشے میں نشان بنے ہوئے ہوتےہیں اور کوئی جاننے ولا آتا ہے جسے پتا ہوتا ہے کہ نقشے میں موجودنشانوں کا مطلب کیا ہے اور ان کو کیسے جوڑنے سے دروازہ کھلے گا۔ایساہی خزانہ ےہ بھی ہے-یہ ایسے ہی راز ہیں۔ اور اگر ہم بھی ان کا نام لے پارہے ہیں تو اس لےے کہ اللہ کے کرم اور اس کی مہربانی سے وہ نقشے جوڑ کر ان کا راز کھول دیاگیا۔ اور اندر وہ احساس دے دیا گیا۔اگرآپ کے دلوںکو درد کا احساس دے دیا ہے اور آپ کا دل اس درد کے احساس کومحسوس کرتا ہے تو یہ کرم کی انتہا ہے۔ ہم پہ کرم کی نظر ہے عنایت ہے کہاپنوں کی محبت کے بیج بوئے۔ اور یہ باتیں سب کو بتانے کی نہیں ہیں۔ کیونکہ یہ درد ہے اور جو کوئی جتنا اپنا آپ دیتا جا رہا ہے اور درد میں ڈوبتاجا رہا ہے۔ اس کے اندر کو کسی پل قرار نہیں۔ وہ ان کی اس محبت کو پانےکی خاطر اور اس محبت کے احساس جو چند لمحوں کے لےے اس کے دل پراترتے ہیں کہ امامِ عالی مقامؑ حضرت امام حسین ؑنے امت کے لےے پیارےآقائے دوجہاںﷺ کو دیا ہوا وعدہ نبھانے کے لےے اتنا کچھ کر دیاکہ جسکی مثال رہتی دنیا تک دوبارہ ملنا ممکن نہیں ، انہی کے حق کے مشن کیسر بلندی کے لیئے اپنے آپ کو مارنے پر اپنا آپ لگا دینے پر تل جاتا ہے۔ تبھی یہ احساس اندر اترتے ہیں کہ اپنا ذاتی طور پر سر قلم توکروا دیتےہیں مگر پورا کنبہ کوہانے/کٹوانے والا کوئی کوئی ہوتا ہے۔ ہر کوئی نہیں کرسکتا۔ اور کوئی ...بھی کوئی نہیں ہے جو یہ کر سکے۔ دوردور تک کوئینہیں ہے۔