User Tag List

Page 2 of 3 FirstFirst 123 LastLast
Results 11 to 20 of 22

Thread: معرکہ

  1. #11
    Senior Member
    Join Date
    Feb 2017
    Posts
    150
    Thanked: 2
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    0 Thread(s)
    ﴿٭​کسی بھی واقعہ ...چاہے وہ اچھا ہو یا برا ...میں ملوث یا اس سےمتاثر ہ اور متعلقہ لوگوں کے بارے میں جب ہمیں علم ہوتا ہے تو ہم پہلا سوالکر تے ہیں کہ کس گھرانے کا تھا ۔ باپ بھائی کو ن تھے ۔کس کا بیٹا تھا ۔اور اس حوالے کے معلوم ہونے سے ہی ہمارے دل میں اسکی اہمیت جاگزینہو جا تی ہے۔ واقعہ کر بلا میں اگر دیکھا جا ئے تو سب گھرانوںسے اعلیٰگھرانے کے افراد بنی آخر الزماںﷺ کی آلؑ، نبی کے بیٹے ، علیؑ کے لعل،فاطمہؓ کے خون نے بے مثل و بے نظیر قربانی دی۔​ کیا یہ سب ہمارے دلوں میں احساس بیدار کر نے کے لیے کافینہیں.....؟​کیا ابھی بھی یہ شہادت باقی سب سے منفرد و اعلیٰ نہ سمجھیجائے....؟؟

  2. #12
    Senior Member
    Join Date
    Feb 2017
    Posts
    150
    Thanked: 2
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    0 Thread(s)
    ﴿٭​کسی بھی واقعہ کا علم ہوتا ہے تو ہم پر اس کا اثر اس بات سے بھیہوتا ہے کہ اس واقعہ کے پیچھے مقصد کیا تھا ۔واقعہ کر بلا میں یزید کامقصد صرف دنیا کا اقتدار و طاقت حاصل ہونے پر عیاشی کرناتھا اور امامعالی مقامؑ حضرت امام حسین ؑکا مقصد صرف نانا حضرت محمدمصطفیﷺکے دین کو بچانا تھا تاکہ قیامت تک آنے والے لوگ اپنے لیے بھلائی کیراہ پکڑ سکیں۔ اپنی دنیاو آخرت کو سنوار سکیں۔﴿٭​باطل چاہے کتنا ہی مضبوط ہو او ر ہم کو ہر طرف سے گھیر کے ہمیںجھکانا چاہتا ہو ۔ لیکن یاد رہے کہ وہ جھکنا اگر اللہ کے سامنے دل سےسجدہ ریز ہونے کی صورت میں ہو گا تو باطل کی ساری مضبوطی دھریکی دھری رہ جائے گی۔

  3. #13
    Senior Member
    Join Date
    Feb 2017
    Posts
    150
    Thanked: 2
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    0 Thread(s)
    ﴿٭​جیسے کسی فیملی فوٹو میں خاندان کے سربراہ بیچ میں بیٹھے ہوتےہیں اور باقی خاندان کے لوگ ان کے ساتھ بیٹھے ہوتے ہیں۔​ ایسے ہی اگرتصور کی آنکھ سے پیارے آقائے دو جہاںﷺ کیخاندانی تصویر میں جس جس کو دیکھیں تو وہ تیر، تلوار اور نیزوں سےزخمی نظر آئے گا۔​ کیا ہم پیارے آقائے دو جہاںﷺ کے اس درد کو محسوس کرتے ہیں؟​اگر نہیں ...تو کیا ہم عاشق کہلانے کے حق دار ہیں....؟؟؟

  4. #14
    Senior Member
    Join Date
    Feb 2017
    Posts
    150
    Thanked: 2
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    0 Thread(s)
    ٭​ہر وہ دل جس میں اللہ کا احساس آشنائی بیدار ہوتا جا رہا ہوتاہے.... تووہ اتنا ہی حق و باطل کی پہچان کرنے لگ جاتاہے۔ اور جتنا وہ یہپہچان پاتا ہے.... وہ اتنا ہی امام عالی مقامؑ حضرت امام حسینؑ سے محبتمیں جھکتا چلا جا رہا ہوتا ہے۔﴿٭​کوئی بھی حق کا راہی اگر اعلیٰ منازل کی قربت پانا چاہے گا تو اسکو امام عالی مقا مؑ حضرت امام حسین ؑکی صورت میں ایک ایسا آئیڈیلعطا کیا گیا ہے جن کی راہ پکڑنے سے اسے کسی بھی اعلیٰ مقام تک کےسفر میں ہر طرح کی مدد ملتی ہے۔﴿٭​لوگ کہتے ہیں اسلام کی خاطر شہید تو بہت ہو تے ہیں پھر شہدائےکر بلا کے حوالے سے اتنا و اویلا کیوں کیا جا تاہے۔​ اسلام کے سب شہیدوں کو ہمارا سلام...! پر کیا ہر انسان اور آل نبیبرابر ہیں... ؟​کیا ہر بہنے والا خون اس خون کی برابری کر سکتا ہے جو آل نبیﷺکا بہایا گیا...؟​کیا ہر ایک ماں کی کو کھ اور خاتونِ جنت طیبہ طاہر ہ ؓکی کوکھ ایکجیسی ہے اور اس میں پرورش پانےوالے بچے میں اور ایک عام بچے میںکوئی فرق نہیں...؟​خدا کے لیے سمجھواس فرق کو...!​ تو پتہ چلے گا کہ کر بلا میں بہنے والا زہرہ ؓ کے ناز پالوں کا خون جوبہایا گیا اتنا ارزاں نہیں کہ اسے بھلا دیا جائے۔​ وہ خون جس نے اسلام کے مر جھائے ہو ئے پودے کو اپنا اور اپنےپیاروں کا خونِ جگر دے کر اس کرب وبلا کے عالم میں بھی سنیچا....!​ اور اپنے خون سے اسلام کے گلشن کو سجا یا اور کھلایا...! وہ خونجو نہ صرف ہاشمی نصب کا ہے بلکہ وہ خاص شیر خدا اور محبوب رسولخدا ، حضرت علیؑ کا ہے۔

  5. #15
    Senior Member
    Join Date
    Feb 2017
    Posts
    150
    Thanked: 2
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    0 Thread(s)
    ﴿٭​قرآن پاک میں ہے کہ حق کی خاطر ڈٹ جاﺅ۔ اور حق بات کے لیے جوکہو یا کرو تو اس کی وجہ سے آنے والے مصائب و آلام پر صبر کرو اوربرداشت کرو۔ کر بلا میں امام عالی مقامؑ حضرت امام حسینؑ نے ثابت کردکھایا کہ حق کی خاطر باطل کے سامنے ڈٹ جانا اور مصائب و آلام پرصبر و برداشت کیسے ہوتا ہے۔﴿٭​اللہ کہتا ہے کہ جو اس دنیا میں ہر طرح کے حالات میں مجھ سےراضی رہے گا... میں قیامت کے روز اس سے کہوں گا... کہ دنیا میں تو میریرضا کا طالب رہا.........تو اب میں یہاں تیری رضا پوچھتا ہوں کہ بتا اب توکس طرح راضی ہو گا۔​آل رسولﷺ نے اللہ کی رضا پر راضی رہنے کی وہ عالی شان مثالقائم کی کیونکہ ان کو بھی اپنے نانا کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے امت سےمحبت اور پیار تھا۔​ وہ روزِ محشر اس رضا کے بدلے میںاللہ سے اپنے نانا ﷺکی امتکی بخشش کا سوال کریں گے .....جب اللہ یہ پوچھے گا کہ بتا تیری رضاکیا ہے۔﴿٭​بہت سے لوگ اس بات سے اختلاف رکھتے ہیں کہ سلام پیش نہ کیاجائے۔ جبکہ ایک زمیں کے ٹکڑے اور اس پر رہنے والوں کے نظریات کیحفاظت کرنےوالے اگر شہید ہو جائیں تو ان کو ہر سال سلامی پیش کی جاتی ہے۔ اور ہمارے دین کے لیے لڑنے اور شہید ہونے والوں کو سلام پیش کرنےسے سب کو پریشانی کیوں ہو تی ہے...؟

  6. #16
    Senior Member
    Join Date
    Feb 2017
    Posts
    150
    Thanked: 2
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    0 Thread(s)
    ﴿٭​وطن اور قوم کے لیے لڑنے والوں اور جان دینے والوں کو یاد رکھا جاتا ہے اور قوم کے لوگ اپنی آنے والی نسلوںکو وہ کارنامے سنا تے ہیں۔ اورانکی یاد میں ہر سال خاص دن منائے جاتے ہیں اور اگر کوئی اپنے پیارےآقائے دو جہاں علیہ صلوة السلام کے دین کی اور شریعت کی حفاظت کر نےاور اس کو بچانے والوں یعنی ان کی آلؑ کے ایمان کی مضبوطی اور حق پرکھڑے رہنے کی یاد میں دن منائے اور کارنامے سنائے تو لوگ کسی خاصفرقہ کا لیبل لگا دیتے ہیں۔ آخر کیوں...؟​ کیا ہم کسی لیبل لگنے کے ڈر سے ان سے محبت کرنا چھوڑ دیں۔﴿٭​ ہم امام ابو حنیفہؒ اور امام شافعیؒ ایسے ہی باقی تمام آئمین کاانتہائی عقیدت ، محبت اور تعظیم سے نام لیتے اور ذکر کرتے ہیںاور کرتےرہیں گے...​لیکن حضرت امام حسین ؑ جو کہ امام عالی مقام ؑ ہیں انؑ کا ذکر کر تےہوئے کیوں ڈرتے ہیں.....؟؟؟﴿٭​کر بلا میں حضرت امام حسین ؑ نے سیکھا دیا کہ اللہ کی محبت اوراللہ کے حبیب کی پیروی میں کیسے ہر حال میں شکوہ کیے بنا صبر اورشکر کا دامن تھامے رکھنا ہو تا ہے۔ کیونکہ مومن کی مثال ہے صبر اورشکرکا پیکر اورامام عالی مقامؑ نے ان دونوں کو اپنی انتہاﺅں پر تھامےرکھا۔

  7. #17
    Senior Member
    Join Date
    Feb 2017
    Posts
    150
    Thanked: 2
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    0 Thread(s)

    ٭​اللہ خود قرآن میں بیان کر رہا ہے کئی جگہ پر ماں اور باپ کا اپنیاولاد کے لیے دکھ محسوس کرنا تو کیاآل رسول کے جدا مجد اس دکھ کومحسوس نہیں کر رہے ہوں گے۔ اور اگر وہ کر رہے ہیں تو کیا ہمارے دل اتنےپتھر ہیں کہ اپنے پیارے اور مہربان آقاﷺ کے دکھ میں شریک نہ بنیں۔​ حضرت ابراہیمؑ خلیل اللہ کے صرف ایک بیٹے حضرت اسماعیل ؑ کیقربانی کی یاد ہر سال تازہ کی جا تی ہے اور حضرت محمدﷺکے بیٹےحسینؑ اور آل محمدﷺ کی قربانی کی یاد تازہ نہ کی جائے۔ آخر کیوں...؟﴿٭​جب ہم معرکہ کربلا کا ذکر سنتے ہیں تو کچھ وقت کے لےے آنکھوںمیں آنسو بھی آجاتے ہیں مگر کیا ہم ان کے دکھ کو محسوس کرنے کیکوشش بھی کرتے ہیں...؟​کبھی ذکر سنتے ہوئے ان کے درد کو محسوس کرنے کی کوشش کرنااور ذرا سوچنا.... اس بات کو کہ ہماری انگلی پر جب چھری چلتی ہے تو کیاہوتا ہے اور جب کربلا میںان کے بازو کٹے ہوں گے تو کیا ہوا ہو گا۔ ذرا اسبات کا احساس کرنا... او ر ان کے درد کو محسوس کرنا... ان کی باتیںسننے کو ہم سن لیتے ہیں مگر جب سر تن سے جدا ہوتا ہے تو خبر ہوتی ہے... ہمارے کسی اپنے کے ساتھ ایسا ہو تو ہمیں خبر ہو... مگر ہمیں ”وہ“ اپنےلگیں تو ہی ہم ان کا درد بھی محسوس کر سکتے ہیں... اپنی ایک انگلی کیتکلیف کو ہم بہت اچھی طرح محسوس کر تے ہیں۔ اس کا درد ہمیں بے چینرکھتا ہے... کچھ دل کو نہیں بھاتا... سوچو...کہ ان کے گلے پہ خنجر چلگیا اور ہمیں ان کے درد کا ذرا سا بھی احساس نہیں ہوا... ہم نے تو ان کےدرد کو اتنا بھی محسوس نہیں کیا جتنا ہم نے اپنی انگلی کے کٹنے کے دردکو محسوس کیا... کہنے کو تو ہم کہتے رہتے ہیں کہ ہم غلام ہیں ...رسول ﷺکے غلام ہیں۔ مگر ان کی کوئی بھی بات... کوئی بھی درد ہمارے دل کو نہیںلگتا۔ شاید ہمارے دل پتھر کے ہو گئے ہیں۔ جو کلمہ ہمیں پڑھایا گیا وہہمارے دل تک تو اترتا نہیں۔ اس کلمے کو ہم نے دل میں اتارا ہوتا تو اس سےہمارے دلوں کی زمین زرخیز ہوئی ہوتی... دل نرم ہوا ہوتا۔ لیکن ہمارا دل بھینرم نہیں ہوتا اس لےے ہمیں احساس ہی نہیں ہوتا کہ کیسے چھوٹے چھوٹےبچے اپنے آقاؑ پر قربان ہونے کو گئے ہوں گے۔ کیا ہم اپنے بچوں کے حوالےسے ایسے کبھی سوچتے ہیں۔ کیسے ان بی بیوں نے بیٹھ کر یہ سب منظردیکھے اپنی اولاد کو اپنے سامنے بلکتا دیکھا ۔ اگر دو دن بیٹھ کر اس سارےمنظر اور ان کے درد کے احساس کو ہم دل میں اتار لیں تو ہم بھی محسوسکرنے کے قابل ہو جائیںکہ کربلا میں سب پیاروں پر کیا گزری۔ ہم تو دو دنکے لےے آرام دہ سہل اور ہر سہولت سے مزین سفر بھی کر لیں تو ہماریمظلومیت کا احساس ختم نہیں ہوتا۔ وہ عورتیں ، بچے، مرد کیسے کیسےسفر کرتے رہے۔ ہم سب اپنی دل پر چھریاں، خنجر نہ چلائیں ...لیکن ایکبھائی، ماں ،باپ کے درد کودل سے آپ محسوس کر کے دیکھیںکہ... ہمارےدل پر بھی وہ خنجر چلیں ہم بھی محسوس کریں۔​ اگر تھوڑا سا دل میں احساس اتاریں تو سمجھ آتا ہے کیا بیتی ہوگی

  8. #18
    Senior Member
    Join Date
    Feb 2017
    Posts
    150
    Thanked: 2
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    0 Thread(s)
    ​سوچیں.....!!!وہ کیا منظر ہو گا ....جس میں معرکہ ختم ہو نے کے بعدیزیدی فوجی... حسینی قافلے کے باقی افراد کو لے کر چلے ہوں گے... کسطرح سے سر مبارک کوساتھ لیا ہو گااور بی بیوں نے دیکھا ہو گا ... اوربہنوں نے دیکھا ہو گا .... اور تن مبارک کو چھوڑ دیا ہو گا ......!​ذرا غور کریں کہ.....!!! آخر ہمارے دل ان کے درد کو اس طرح سےمحسوس کیوں نہیں کرتے......؟؟؟​﴿٭​کلمہ پڑھنے سے جنت نہیں ملتی۔ جن کو اللہ نے تخت کا سردار بناکر بٹھا دیا ہے ان کی مرضی کے بغیر جنت نہیں ملتی۔ جنت میںداخلے کاٹکٹ بھی تو وہ جنت کے سردار دیں گے۔جنت جنت سب کرتے ہیں مگر جنتکے سرداروں سے سلام دعا اور شناسائی ہی نہیں ...محبت ہی نہیں....اسیلیئے جنت میںداخلے کے لیئے جنت کے مالکوں سے آشنائی اور سلام دعا اورمحبت کا رشتہ بناﺅ توجنت کے وارثوں اور سرداروںکے وسیلے سے جنت میںداخلہ آسان ہوجائے گا۔ اللہ سے آشنائی اور جنت میں داخلہ ان سےآشنائی کے بغیر نہیں مل سکتا۔﴿٭​

  9. #19
    Senior Member
    Join Date
    Feb 2017
    Posts
    150
    Thanked: 2
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    0 Thread(s)

    ٭​دین بھی حسین ؑ اور دین کی پناہ بھی حسینؑ ہیں۔ وہ دین کو بچاکر اپنی پناہ میںلے کر آئے... وہ چھلنی ہو گئے...کٹ گئے ۔عام دنیاداروں کینظر میںیہ بربادیاں ہیں لیکن در حقیقت وہ کلمہ حق کو بچانے کے لےے کھڑےہو گئے۔ یعنی اللہ کے اس حکم پر سرِ تسلیم خم کر دیا کہ وہ جو کرتا ہےبہترین کرتا ہے۔ اس کے حکم کو ماننا... اور سر تسلیم خم کرنا... اور ماننا... اور ماننا... اور چپ کر کے خشک آنکھوں سے سب کو رخصت کرنا ...یہیصبر ورضا ہے... اسلامیت یہی ہے... اللہ کے راستہ پر سر تسلیم خم کر دیناکہ وہ سر سجدے میں چلا جائے اور کہا جائے کہ جیسے تیری رضا !....


    ٭​ دین کی کشتی کو بھنور سے نکال کے لانے والے امامِ عالی مقامؑحضرت امام حسینؑ تھے۔ اس کا مطلب ہے کہ کہیں تو پھنسی پڑی تھی توہی مولا حسینؑ نکال کر لائے اور پھنسی بھی ایسی جگہ تھی کہ نہ اللہ کانام باقی رہنا تھا اور نہ ہی رسولﷺ کی بات رہنی تھی ۔مگر انہوں نےگھرانا لٹا کر دین کو پناہ دی اور کشتی کو بھنور سے نکال کر لائے۔ آپؑدیتے رہے اور ....دیتے رہے ۔ اوریہ کتنی بڑی بات ہے کہ بچے سے لے کر بڑےتک دوست باپ ، بھتیجے ، بھانجے بیٹے ، کزن، خادم ایک ایک کر کے دیتےرہے اور آخر میں خود گئے ہیں۔ یہ نہیں کہ خود پہلے کٹے اور بعد میں سبگئے ۔ اگر ایسا ہوتا تو ان کے دل پر نہ گزرتی ناں.... اسی لےے تو کہتے ہیںکہ جس وقت حضرت علی اکبر ؑ کی لاش کو اٹھا کر لائے تو جاتے ہوئے آپؑکے بال کالے تھے لیکن جب آپ خیموں کے پاس اٹھا کر لائے تو آپؑ کے سرکے بال سفید ہو گئے تھے۔
    ٭​اس معرکہ کربلا میں ہر عمر کا.. ہر رشتہ کے درد کا احساس موجودہے۔ وہاں خیموں کا ..بھوک پیاس کا ..کپڑوں کا رہائش کا.. ہر طرح کامعاملہ پیش آیا۔ بی بیوں کا اپنے بھائیوں کے لےے ،خاوندوں کے لےے تڑپنااور پھر بھی پردے میںرہنا ....اور ان کی سسکیاں بھی بند ہونا.... تو اسلیئے کہ امام عالی مقامؑ حضرت امام حسین ؑنے فرمایا کہ خیموں سے باہرکسی بی بی کی آواز نہ آئے۔​تب ہی تو کہتے ہیں کہ قرآن حسین ؑ کا ہے۔ شریعت حسینؑ کی ہے۔ کوئی نہیں کہہ سکتا کہ یہ غلط ہے۔​ کوئی کہہ کے دیکھے کہ...” دین است حسین ؑ دین پناہ است حسینؑ“...نہ کہو۔ چپ ہیں سب کے سب مہریں لگ گئی ہیں ہر ایک زبان پر۔ باقیہر بات پر اختلاف ہے کہ وضو ایسے کرو اور ویسے نہ کرو اور ہاتھ چھوڑکر اور ہاتھ باندھ کر نماز کے بارے میں اختلاف ہوں تو ہوں ۔مگر اسپرکوئی ایک حرف بھی نہیں کہہ سکتا۔ہر ایک اس پر متفق ہے کیونکہ دینکو پناہ دینے والے ہی حسینؑ ہیں۔ انؑ کے سوا کہیں پناہ نہیں۔

  10. #20
    Senior Member
    Join Date
    Feb 2017
    Posts
    150
    Thanked: 2
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    0 Thread(s)
    ٭​کسی انسان کا قلب کتنا چل رہا ہے اس کا اندازہ اس سے لگا سکتےہیں کہ اس کا اندر کتنا اس کو صحیح اور غلط کا بتا رہا ہے۔ جتنا اس کااندر اس کو برائی سے روک رہا اور اچھائی کی طرف راغب کر رہا ہے اسکا ا ندر اتنا ہی چل رہا ہے۔ ایسے ہی لوگ زندہ دل ہوتے ہیں۔ ان کی قبریںبھی ہمیشہ کے لےے زندہ ہوتی ہیں۔ کیونکہ ان کے دل حق بات کے لےے چلپڑے۔ ہم مانیں یا نہ مانیں مگر ہمارا دل اندر سے گواہی دیتا ہے۔ جو حسینیہے ان کے سامنے خود اپنا دل آکے کھڑا ہو جاتا ہے جب بھی وہ کچھ غلطکر نے لگیں۔ اور جن کے دل مردہ ہو جاتے ہیں وہ غلط کر بھی رہے ہوں تو انکو اند رسے روک ٹوک نہیں ہوتی ۔اگر ضمیر جاگا ہو تو وہ کہتا ہے کہ رکجا.... منع ہو جا ۔مگر جب اند ر کسی بات پر نہیں روکتا تو یہ یزید یت ہے۔ حق کے لےے .....حق بات کو نہ کہنا ....یا حق کے لےے کھڑے نہ ہونا .....اندرکی یزید یت ہے۔ اور ہمارا کام صرف اندر کے اس احساس کوہی جگانا ہے۔ اس لےے ہی تو ہمیںکسی کے مرد عورت ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہمیںصرف دلوں سے فرق پڑتا ہے۔ ہمیںمحبت بھی دلوں سے ہے ۔اور جگانا بھیدلوں کو ہے۔ کسی سے محبت بھی ہے تو اس کے حسینی دل کیخوبصورتی کی وجہ سے۔ حق کی پکار سننے والا حسینی ہو تو وہ ہمیںپیارا ہے۔ جس کے اندر یزیدیت ہومگر اندر صاف نہ ہو وہ کہتا رہے حسینؑحسین ؑ.... تو وہ تو ہمارا نہیں ہے۔ ہمارا وہ ہے جس کا دل حسینی ہے۔اورحسینی وہ ہے کہ حق بات پر جس کا دل سامنے کھڑا ہو جاتا ہے ۔ مگرایسے دل بہت کم ہوتے ہیں۔ ہزاروں عالموں ، تعلیم یافتہ، پڑھے لکھوں میں آجبھی اُس وقت کی طرح آٹے میں نمک کے برابر صرف72 ہی حق پر کھڑےرہنے وا لے ہوتے ہیں۔ اپنی مرضیاں چھوڑ کر اپنی خواہش چھوڑ کر صرفحق پر کھڑے ہونے والے بہت کم ہوتے ہیں۔ اور حق کیا ہے؟ اللہ... کائنات میںحق صرف اللہ ہے۔ اس کا ہر حکم ہر بات حق ہے۔ سو حق پرکھڑے ہو جاﺅ۔ اور حق پر ہم تب ہی کھڑے ہوسکتے ہیں جب اندر قوت ایمانی ہو۔ اللہ پر یقینہو تو حق بات کر سکتے ہیں۔ آج ہم میں قوت ایمانی نہیں ہے۔ اللہ پر یقیننہیں ہے۔ اس لےے ہم گھبرا جاتے ہیں کہ اب کیا ہو گا کیونکہ ہمارا اندرمضبوط نہیں ہے۔ ہمارے اندر اللہ پر یقین مضبوط نہیں ہے۔ وہ جو چند قافلےوالے تھے۔ وہ چلے تو جیسی بھی مشکلیں آئیں اللہ کے بھروسے پر سہہگئے اور ہم ایک ذرا سی مصیبت آنے پر پریشان ہو جاتے ہیں۔ کیونکہ ہمیںسامنے کچھ نظر بھی نہیں آرہا ہوتا ہمیں اللہ پر یقین بھی نہیں ہوتا۔ مگران لوگوں کو تو اللہ نظر آرہا ہوتا ہے ان کو توبن دیکھے اللہ پر، بن دیکھیجنتوں پر اور اس اللہ کی بن دیکھی حکمتوں پر یقین ہوتا ہے۔ ہر معاملےمیں وہ اللہ پر یقین کے سہارے ہی آگے بڑھنے والے تھے۔ہم ایسے یقین سےمحروم ہیں اسی لےے گھبرا جاتے ہیں ۔ وہی تو اسلام کو دوبارہ زندہ کر کےکھڑا کر دینے والے ہیں۔

Page 2 of 3 FirstFirst 123 LastLast

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •