سٹیپ4

باطل کے ہتھیار

سوال :باطل کے ہتھیار بتائیں جن سے یہ ہمیں گھیرتا ہے اور اپنا مقصد حاصل کرتا ہے۔ مثال کے طور پر دل میں شک ڈالنا۔

:جواب
کسی بھی معاملہ میں اپنی طاقت پر نظر رکھوا کر اللہ کی طاقت سے کام لینے سے روکتا ہے ۔

اپنے اچھے پن کااحساس جگا تے ہوئے دوسروں پر نظررکھوا کر اپنی کمیوں سے نظر ہٹاتا ہے۔

کسی بھی مشکل میں اللہ کی مدد سے مایوس اور اللہ والوں سے بدگمان کرتا ہے تاکہ سفر خراب ہو۔

اللہ تک جانے کےلئے کسی وسیلہ یا اللہ والے کو نہ ماننے دیتا۔کسی کے سامنے جھکنے سے روکتا ہے اور یوں ذات میں پھنسا کر اپنا کام نکلواتا ہے ۔

باطل ہمیں حالات کے آگے گھٹنے ٹیک دینے کی راہ دکھاتا ہے اور اللہ کی بہتری کی راہ نکالنے کی کوشش سے نظر ہٹاتا ہے ۔

حق کی راہ پر آگے چلانے والا رہنما عطا ہوتو اسکی قدر نہیں کرنے دیتا اسے بھی عام ظاہر کرواتا ہے جبکہ وہ رہنما ہر عام کو خاص میں بدلنے کا وسیلہ ہوتا ہے۔

باطل ہمیں حق پر چلتے ہوئے حق والوں کو ہی مضبوطی سے تھامنے سے روکتا ہے تا کہ وہاں سے حق کی پاور وصول کر کے حق کی راہ پر آگے نہ بڑھ سکیں ۔

باطل ہمیں اپنی حقیقت سے غافل کر ڈالتا ہے جسکے باعث ہم خود کو بہت کچھ سمجھتے ہیں ۔

ہمارے اندر اپنی سمجھ کو کافی سمجھنے کا احساس ڈالتا ہے تاکہ راہنمائی نہ حاصل کر سکیں ۔

جسمانی بیماری کو حاوی کرتا ہے جس سے حق کا راہی اندر سے کمزور پڑنے لگتا ہے۔ہمارے اندر سستی ڈال دیتا ہے اور ہم عمل سے گریز کرنے لگتے ہیں ۔

باطل شر کو قابو نہ آنے والی طاقت کے طور پر دکھاتا ہے کہ یہ تو آزاد ہے اسکو تو ختم نہیں کیا جاسکتا جبکہ حق کی پاور ہر طرح کے شر پر غالب آنے والی ہے۔

ہمارے اندر ڈر کی صورت آتا ہے کہ ہم پہلے ہی ڈر جائیں اور معاملہ پیش آنے سے پہلے ہی نتیجہ سے گھبرا کر میدان میں نہ اتریں ۔

باطل کسی بھی کام میں مطلوبہ نتیجہ نہ ملنے پر ہائے ہائے کروا کر ڈاﺅن کرتا ہے۔ صبرو شکر سے دور کرتا ہے جلد بازی میں اللہ کا احساس سے غافل کرواتا ہے۔

ہماری کوشش کا فو ری رزلٹ نہ ملنے پر بھی نا امیدی کی صورت میں آتا ہے۔عطا سے نظر ہٹواتا ہے۔ اور نظر اپنی کوشش پر چلی جاتی ہے۔

باطل ہمیں دنیا کی دوڑ میں مصروف کر دیتا ہے تاکہ ہم حق کی راہ پر اپنے وقت کا استعمال بہترین طریقے سے نہ کریں۔

باطل ہمیں اپنی مرضی کے انداز میں جینے پر مجبور کرتا ہے تا کہ ہم سمجھیں کہ میرا انداز یہی ہے اور یہ بدل نہیں سکتا جبکہ حق کی راہ پر چلتے ہوئے ہم نے اللہ کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنی ہوتی ہے۔

باطل ہماری ترجیحات کو ایسے ترتیب دلواتا ہے کہ زندگی کے اصل مقصد سے دھیان ہٹ جائے۔ حق کی راہ کے ہم ٹارگٹ جو آگے بڑھنے میں فائدہ دیں گے ان کے مقابلے میں دنیا کے غیر اہم ٹارگٹس کو ترجیحات کی لسٹ میں اوپر رکھواتا ہے۔

باطل ہمیں اپنی زندگی اور عمر سے ایسے مطمئن کرتا ہے کہ ہمیں لگتا ہے کہ مرنا تو بڑھاپے کے بعد ہے جب تک وہ وقت سر پر نہ آجائے ہمیں اپنی آخرت کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔

باطل حق کی راہ کو ہمیں بہت مشکل کر کے دکھاتا ہے اور آسانی سے مایوسی اور مظلومیت جیسی دلدل میں دھنسا دیتا ہے جبکہ حق کی راہ پکڑ لینے میں ہی اصل بھلائی ہے۔

باطل ہم سے اللہ کے بندوں میں تفریق کرواتا ہے۔ اور سب کو ایک نظر سے اللہ کے بندے کے طور پر نہیں دیکھنے دیتا بلکہ ہم پر سنل ہو جاتے ہیں اور خالص اللہ کی رضا کےلئے ان کے ساتھ معاملات بہتر نہ کر کے اللہ کی رضا پانے سے محروم ہو جاتے ہیں ۔