سٹیپ6
احساس کربلا سے باطل کے خلاف جنگ کو ہر لمحہ اپنی زندگی میں جاری رکھنے کا سچا احساس


سوال2:ان محسن امت ہستیوں کا امتیوں پر احسانِ عظیم آپ کی نظر میں کیا کیا ہے؟

ان محسن امت ہستیو ں نےحق کو اپنی اصلی شکل میں ہم تک پہنچایا۔

ان محسن امت ہستیو ں نےباطل کے خلاف عددی قوت کم ہونے کے باوجود لڑنے کی مثال قائم کی۔

خود انتہا کا درد سہا تاکہ قیامت تک اس حق و با طل کے معرکہ کو جاری رکھنے والوں کو اس انتہا کا درد نہ سہنا پڑے۔

ہماری امت کے سردار پیارے آقائے دو جہا ں حضرت محمد مصطفی ﷺ کی شان بڑھائی اور اپنا سر دے کے حق کا عَلم ہمیشہ کےلئے باطل کے سامنے بلند کر دیا۔

حضرت علی ؓ کی پیاری بیٹی فاتح شام حضرت بی بی زینبؓ کا عظیم احسان ہم عورتوں پہ کہ ان حالات میں ہمارے لئے کیسے صبرو حیا کی مثال قائم فرمائی۔

امام عالی مقا م حضرت امام حسین ؓ ؑ اور ان کے72 ساتھیوں نے معرکہ کربلا میں اپنی جانیں قربان کر کے ہم پر یہ احسان کیا کہ حق و باطل کی پہچان عطا کر گئے۔حق و باطل میں فرق بتاگئے۔

امام عالی مقام حضرت امام حسینؓ کا میدانِ کربلا میں سجدہ ہمیں اللہ کے سامنے سجدہ کرنا سکھا گیا۔

اللہ اپنے محبوب بندوں کو آزماتا ہے اور کربلا کے میدان میں اللہ نے اپنے محبوب آقائے دو جہاں حضرت محمد مصطفی ﷺ کے گھرانے کو جو کے کل کائنات کا سب سے اعلیٰ گھرانا ہے اس کو آزمایا،اس افضل گھرانے سے محبت اس افضلیت کے احساس بھی دل کو حق کی قوت عطا کرتے ہیں ۔

ان محسن ہستیوں نے ہم تک دین کو اصل روح کے ساتھ پہنچایا۔ہمارے لئے دین و شریعت کو بچایا۔نیزے پر قرآن پڑھ کر بھی سنانا نہ چھوڑا اسی وجہ سے قرآن ہم تک پہنچا ۔

انہوں نے ہمیں درد سہہ کے ایسی مثال قائم کر دی کہ ہمیں چاہے کیسا ہی درد کیون نہ لگے جب کربلا کو سامنے رکھتے ہیں تو اپنا درد بہت حقیر لگتا ہے۔

ان محسن ہستیوں نے امت سے محبت کا عملی نمونہ پہنچایا۔

ان محسن ہستیوں نے ہمارے دلوں کو حق کی طاقت عطا کی ، باطل کے سامنے کسی بھی حالت میں ڈٹ جانا سکھایا۔

ان محسن ہستیوں نے ہمیں اللہ کی رضا پر راضی رہ کر شکر تک جانے کا راستہ دکھایا اور اس کےلئے نہ صرف خود قربان ہوئے بلکہ اپنے پیاروں کو بھی قربان کیا۔

ان محسن ہستیوں نے حق کا عَلم بلند کر کے دینِ اسلام کو قیامت تک کےلئے زندہ کر دیا۔

ان محسن ہستیوں نے بعد میں آنے والے تمام امتیوں کو مقصدِ حیات عطا کیا، کیسے اور سکھایا کہ کس مقصد کی تکمیل میں
زندگی گزارنی ہے یہ ان ہستیوں کا بہت بڑا احسان ہے۔

آقائے دو جہاں حضرت محمد مصطفی ﷺ کی تعلیمات، آپ کی پسند کے مطابق عمل کر کے آپ کو خوش کرنے کی راہ جو آج ہمیں ملی ہے ان ہستیوں ہی کا احسان ہے ۔

دن میں پانچ بارہر اذان کی صورت میں صدائے حق کا گونجنا بھی ان ہستیوں ہی کا احسان ہے