شعور باطل ٹریننگ

سٹیپ نمبر 7

باطل سے اپنی دشمنی نبھاتے ہوئے غیرت ایمانی کا ہونا
:سوال
باطل سے اپنی دشمنی نبھاتے ہوئے ہر لمحہ استقامت کے ساتھ نبردآزما رہنے کے لئے ہمارے اندر غیرت ایمانی کا ہونا کیوں ضروری ہے؟

اللہ نے روزِ اول سے ہی روح کو احساس آشنائی عطا کی تاکہ ہم اطاعتِ رب میں زندگی گزاریں ، اپنی ازلی دشمن شیطان کی پیروی نہ کریں ۔ جتنا ہم میں اطاعت میں رہیں گے اتنا شیطان سے دشمنی بڑھے گی ۔باطل جس جس روپ میں آکر ہمیں اطاعت سے روکے گا ہم نے رکنا نہیں ہے۔ یہ ہمارا ازلی دشمن ہے، دشمنی جتنی پرانی ہو ، لڑنے کا جذبہ اتنا بڑھتا رہتا ہے۔ ایسا دشمن جب سامنے آتا ہے، دشمنی یاد آجاتی ہے، غیرتِ ایمانی کا تقاضہ ہے کہ ہم اس دشمنی کو کبھی نہ بھولیں ۔ اسکی ہر چال کو ناکام بنا کے اللہ کی اطاعت میں زندگی گزاریں۔ ہماری روح حق کی متلاشی ہوتی ہے۔ روح کو حق کی پاور دیتے جائیں اس ازلی دشمنی کا مقابلہ حق کی پاور سے کرتے جائیں ، یہی اطاعتِ رب بھی ہے اور غیرتِ ایمانی کا تقا ضہ بھی یہی ہے۔

اللہ نے اپنے ان بندوں کے لئے جنت آراستہ کی ہیں جنہوں نے زندگی اسکی اطاعت میں گزار دی ۔ یہ اللہ کا بہت خوبصورت تحفہ ہے جسکی نعمتیں دنیا کی نعمتوں کے آگے کچھ بھی نہیں ۔ غیرتِ ایمانی کا تقاضہ ہے کہ ہم جنت کے حصول کےلئے زندگی اللہ کی اطاعت میں گزاریں ۔ کبھی اس نعمت سے غافل نہ ہوں ۔ یہاں باطل دنیا کے لوازمات کو یوں آراستہ کر کے سامنے لاتا ہے کہ دنیا ہی کو جنت بنا دیتا ہے۔ اور لوگ اس اصل جنت سے غافل ہو جاتے ہیں جسکے آگے یہ دنیا کچھ بھی نہیں ، باطل مردود کے اس وار کو ناکام بناتا ہے اور اس اصل جنت کے حصول کےلئے اللہ کے احکام کی پیروی کرتے جانا ہے۔ یہی غیرتِ ایمانی کا تقاضہ ہے کہ ہم اس اصل جنت کو کبھی نہ بھولیں، شیطان کے اس وار کو ناکام بنانا ہے۔

حق پر چلنے والوں کا سب سے بڑا دشمن باطل ہے جو اپنی پوری قوت حق کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کےلئے لگاتا ہے غیرت ایمانی کا تقاضہ ہے کہ ہم اس باطل کے خلاف متحد ہوکر اسے بتادیں کہ ہم کمزور نہیں ۔ کوئی طوفان ہمارا راستہ نہیں روک سکتا ۔ حق بات کو پھیلا کر ، حق پرچل کے ، زیادہ سے زیادہ امتیوں کو اس راستے پر چلا کر ، ان کو اس قافلے میں شامل کر کے اس دشمن کو منہ توڑ جواب دینا ہے۔ اسے بتانا ہے کہ جیت ہمیشہ حق کی حق پر چلنے والوں کی، ہمارا دشمن ناکام ہے اور ناکام ہی رہے گا۔

باطل سے دشمنی کی کہانی ازل سے چلتی آرہی ہے، ازل میں جب اللہ نے روحوں سے اپنے رب ہونے کا عہد لیا، اس وقت شیطان نے اطاعت سے انکار کر دیا ۔ اور کھلی دشمنی کا اعلان کیا۔ وہ اب وہی بدلہ لے رہا ہے۔ وہ نہیں چاہتا ہے کہ ہم نے جو وعدہ کیا جو عہد لیا کہ صرف تجھے ہی رب مانیں گے، صرف تجھے ہی عبادت کے لائق مانیں گے ، وہ ہم پورا کر سکیں ۔اس لیے ہی ہمیں بھٹکاتا ہے۔ ہمارا ایمان ڈگمگانے کی کوشش کرتا ہے۔دشمنی میں ہمیں نقصان کی طرف لے جانے کی کوشش کرتا ہے۔ یہی احساس ہمارے اندر غیرتِ ایمانی جگاتا ہے کہ ا س کے ساتھ اپنی دشمنی نبھانی ہے اور ہر لمحہ لڑنا ہے۔

حق اور باطل کی جنگ شروع سے ہے اور یہ ہمیشہ رہے گی ۔یہ حق والوں کےلئے رکاوٹیں کھڑی کرتا ہے ، کبھی اپنوں کی محبت ، کبھی مال کی صورت کبھی اولاد کی آزمائش ، کبھی رشتوں کی شکل میں ، وہ بس کوشش کرتا ہے کہ پھنسا لے کیونکہ حق والے عَلم اٹھا کے نکلتے ہیں تو اسے اپنی موت نظر آتی ہے ۔ اسے منہ توڑ جواب دنیا ہے اور بتانا ہے کہ اگر تو امت کو بھٹکانے آئے گاتو حق کا عَلم تھامنے والے حق کے راہیوں کوبھٹکا نہیں سکے گا۔