شعورِ باطل

سٹیپ نمبر 8
باطل سے جیت کی شناخت یا پہچان


سوال:باطل سے جیت کی شناخت یا پہچان آپ کیسے کرتے ہیں ؟
:ذات میں
جب کوئی مرضی اُٹھے سرتاپا گھوما دے تواس کو پورا نہ کرنے سے

احساس ، سوچ عمل میں اگر ۔۔میں ۔۔میرا ۔۔۔مجھے۔۔ چل رہا ہو تو اس کے تحت عمل نہ کرنے سے ، انا مارنے سے

چاہتوں کے پیچھے نہ بھاگ کر ،جہاں اپنی اہمیت کی چاہ اُٹھے اس کو مار دینے سے

اپنی ملکیت سے ہاتھ اُٹھا دینے سے

کسی بھی خواہش کے گرد گھومتے اس کے چکر میں سے نکل آنے سے

ہر کسی کے اپنے سے بہتر ہونے کے مثبت احساس میں رہنے ، ذات پر کام کی کوشش اور جذبہ بڑھانے سے

دنیا کے کسی سٹینڈرڈ کو اہم نہ سمجھنے سے

اپنا امیج بریک آف کرنے یا ہونے سے

کسی بھی معاملے میں اپنی سمجھ کافی نہ سمجھنے اور ہر وسیلے سے مدد لینے سے

کسی کی کسی بھی معاملے میں تعریف کرنے سے

کسی بھی ٹیسٹ میں مظلومیت میں نہ جانے سے

ہر معاملے میں اللہ کے فیصلے کے بہترین ہونے پر یقین سے

اگلے کو مقام، عزت سٹیٹس دینے سے

اللہ کی را ہ پر دنیا میں اوروں کے ساتھ مقابلہ میں نہ پھنسنے سے

کسی بھی ذات کے معاملے کے بعد جیت کا پتا اپنے مالک کی مسکراہٹ کے احساس سے ہو جاتا ہے۔

کسی معاملے میں ہم زیادہ صفائیاں نہ دیں تو باطل سے جیت ہے ورنہ اپنی صفائیاں پیش کر کے ذات بچانا باطل ہے۔

بہترین تو بہ کرنے سے۔۔۔ جہاں ہم نادم ہو کر اللہ کے سامنے گِڑ گِڑائیں اور اپنے گناہ اور گند پر شرمندگی محسوس ہو وہاں باطل کی شکست کا پتا چلتا ہے۔

کسی جگہ اگر کسی کو کسی کے عمل کی سزا دینے کی ، برابھلا کہنے کی بدلا لینے یا بددعا دینے کی طاقت ہواور اگر ہم ایسا نہ کریں تو باطل سے فتح ہوئی۔

جس وقت صدقہ دینا ، کسی کی مدد کرنا مشکل ہو ۔۔۔ لیکن ذرا سی مشکل کو سہہ کر اگلے کےلئے آسانیاں کر دیں تو باطل کو ہرا دینے کا پتا چلتا ہے۔

نیت درنیت میں ذات نہ ہو تو ہر معاملہ باطل کی شکست ہے۔

ذات پر کام کرتے ہوئے حق کے راہی کی اگر صبح شام آسان ہو، زندگی میں کوئی مشکل نہ ہوتو خطرہ ہے۔جب جگہ جگہ کٹنا پڑے اور مرکز سے مضبوط رہ کر جذبہ بڑھتا جائے تو باطل کی شکست ہے۔

ذات پر کام کرتے ہوئے اگر ذات پر کام کے حوالے سے پوائنٹس کھلتے جائیں اور ان پر کام ہو تو باطل کو شکست کا پتا چلتا ہے۔

کسی بھی پھنسے ہوئے، مشکل میں ، گند میں گھیرے امتی کو پیار اور سچائی سے اٹھانے ، نکالے اور اللہ کی راہ پر لے جانے سے باطل کی شکست ہوتی ہے۔

فرائض کی بہترین ادائیگی باطل کو شکست دیتی ہے ۔

اگر حقوق العباد پورا کریں تو باطل کو بہت بڑی شکست ہوتی ہے۔

شکر کی حالت میں رہنا ۔۔۔ چاہے حالات مشکل ہوں اور کسی معاملہ میں ا ور کوئی سبب نہ بن رہا ہوتو بھی شکرمیں رہنا

مایوسی سے خود کو بچانا اور ہر معاملے میں جگہ جگہ اللہ کے یقین پہ کھڑے رہنا

جب دل میں نرمی ہو اور امتیوں کے لئے جہاں موقع ملے وہاں بہت پیار سے دعائیں کرنا

کہیں کسی معاملے میں زبان کی سختی پر باطل اکسا رہا ہو، وہاں زبان کی سختی کو توڑکے پیار سے بات کرنے سے

غصے کو پی کرکسی کو دل سے معاف کر کے

نفس کی لذت سے منہ پھیر کر باطل کے منہ پر حق کے زور دار طمانچے لگانا