شعورِ باطل ٹریننگ
سٹیپ 9

ٹریننگ سے پہلے اور اب کے احساسات کا فرق
الرٹ رہنا
پہلے الرٹ رہنے کی کوشش ہوتی تھی پر اس میں کئی بار کمی آ جاتی تھی کیونکہ دنیا پھنسا لیتی تھی اور جیسے دشمن سے بچاﺅ کا جذبہ ہوتا ہے وہ نہیں ہوتا تھا ۔
اس ٹریننگ کے بعد اندر پاوربڑھتی ہے الرٹ رہنے کا لیول بڑھ جاتا ہے۔

الرٹ رہنے کے بعد باطل کی شناخت

پہلے باطل ذات کے جال میں پھنسا دیتا ہے۔ زیادہ تر باطل کی شناخت نہیں ہو پاتی ۔ باطل ایسے دکھاتا ہے کہ یہاں تم حق پر ہو ۔ یہاں ذات نہیں ہے تمہاری اور اتنا حق کو بنتا ہے۔ تمہارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ یوں باطل کی شناخت ہوتی ہی نہیں ۔
ٹریننگ کے بعد ایسے لگتا ہے کہ باطل سے کھلی دشمنی ہے اور اب ہی تو نبھانی آئی ہے ۔ باطل کا منہ توڑنے کا جذ بہ زیادہ بڑھ جاتاہے۔

شناخت کے بعد اس سے لڑ کر شکست دینا
پہلے باطل کی شناخت ہو تو جاتی ہے مگر دل اسی پر مطمئن ہو جاتا ہے کہ واہ کمال کیا کہ پہچان لیا باطل کو خود پرکتنی اچھی نظرتھی۔جہاں اطمینان آجائے وہاں خود پر نظر اور کام سست ہوتا ہے ۔نہ باطل سے لڑتے ہیں اور نہ مات دیتے ہیں۔

اب باطل کو ایک ازلی دشمن کی طرح سمجھتے ہیں کہ کاٹ کے رکھ دیں ۔

نتیجے پر اپنی فیلنگز یا احساسات

پہلے باطل کو شکست دینے اورنتقام لینے کاحساس نہیں ہوتا تو اس کے نتیجے کو سمجھنے اور اس پر اپنے احسا س کا بھی ایسے پتا نہیں ہوتا۔

اب باطل سے جنگ کرتے ہوئے جب جب اس کو ہراتے ہیں تو اندرسے انتقام اور حق کی جیت کا احساس آتا ہے ۔ خوشی ہوتی ہے کہ ہر حق کا راہی اسکی موت ہے اور ہم اسکوموت کے گھاٹ اتا ر رہے ہیں ۔

پہلے اور اب کی پاور کے لیول میں تبدیلی محسوس ہونا

پہلے باطل کے خلاف لڑنے کی اتنی تڑپ نہیں ہوتی ۔ نہ ہی غیرت ایمانی کا لیول ہوتا ہے کہ ہر لمحہ جنگ جاری رہے۔

ٹریننگ سے اندر احساسا ت کے در کھلتے ہیں تو اب بیٹری چارج لگتی۔ا ب اندر جنون ہوتا ہے کہ باطل کو جیتنے نہیں دینا۔