شعورِ باطل

سٹیپ10
مثال 1 : ورکنگ کے پوائنٹ

بیک گراﺅنڈ
آج محفل تھی اور گلہ بہت سخت خراب تھا۔بخار کی وجہ سے ایسی حالت تھی کہ اٹھنا بیٹھا مشکل ہوا تھا۔محفل کروانا بھی محال تھا۔بہت مشکل لگ رہا تھا۔
باطل کو پکڑا
یہاں اللہ کی مددسے اندر الرٹ ہوا کہ باطل کی جسمانی بیماری کی صورت میں حملہ کر رہا ہے۔ اب جتنی طبیعت کی خرابی بڑھی اندر اور الرٹ ہوتا گیا کہ اب یہاں بھی باطل ہے ۔
باطل کی شکست
میں نے پھر مدد مانگ کے محفل کروائی اور باطل کا وہ حال کیا باطل بیچارہ کچھ نہ کر سکا اور کھڑا دیکھتا رہا۔
حق کی جیت
حق کی جیت ہی ہونی ہوتی ہے۔ اس لیئے اب حق جیتا محفل میں بہترین ورکنگ ہوئی ۔ بعد میں بھی جتنا زور لگا کے کام کر سکتی تھی پہلے سے بھی بڑھ کے ہی اللہ کی مدد سے کیا۔آج جسمانی طور پر ہمت نہیں تھی پہلے ایسے ہوتا تو اتنازور اللہ کی مدد مانگ کے نہ لگاتی ۔ آج تو باطل کی آنکھیں نوچنے کےلئے بہترین جذبے سے کافی دیر تک ورکنگ کرتی رہی۔

مثال 2 : ورکنگ کے پوائنٹ
بیک گراﺅنڈ
چاچی کی بہن پریشان تھیں تو دل میں آیا کہ ان کو سورةرحمن کے کورس کا بتاﺅں ۔ ساتھ ہی یہ بھی خیال آیا کہ بڑی عمر کی ہیں پتہ نہیں کہ رابطہ بھی کر سکیں گی یا نہیں ۔چاچی کو بھی اتنی بار کورس کا کہا مگر انہوں نے بھی نہیں کیا ۔یہ بھی پتا نہیں کریں کہ نا کریں ۔
باطل کو پکڑا
یہاں باطل تھا جو ایسی سوچوں کے ذریعے سے حق کا پیغام دینے سے روک رہا تھا اور کسی امتی کی مشکل میں آسانی ہونے میں رکاوٹ ڈال رہا تھا۔ اس باطل کو پکڑا کہ یہاں تو وہ دل میں وسوسے اور بے یقینی ڈال رہا ہے ۔
باطل کی شکست
اندر کی باطل سوچوں کو جھٹلایا اور ان کو سورة رحمن اور دعا کے بارے میں بتایا اور دعا کا طریقہ بھی سمجھایا۔
حق کی جیت
پہلے ایسے خود سے ہی ججمنٹ کرلینے سے کہ یہ بندہ رابطے میں رہ کر چلے گا بھی یا نہیں کئی جگہ حق بات بھی نہیں کرتی تھی اور پیغام بھی نہیں دے پاتی تھی۔ اب جیسے اوپن ورکنگ کا بھی آڈر ہے تو اسی احساس سے ان کو سورة کے کورس کا پیغا م دے کر اوپن ورکنگ میں سٹیپ لینے کی کوشش کی کہ رابطہ رکھیں یا نہیں لیکن اللہ کے سامنے دعامیں پیش ہونے کا طریقہ انہیں بتا دوں کہ ان کی پریشانی دور ہو اور ایک امتی کو سکون ملے۔
ذات کے پوائنٹ :مثال 1

بیک گراﺅنڈ
ہم بچوں کو لے کر اپنی بہن کے گھر آئے ۔ ساتھ ایک اور بہن بھی فیملی کے ساتھ آئی۔ اپنے گھر اس ہفتے کچن کام والی کی چھٹی تھی تو کام خود کر رہے تھے ۔ دل میں خوشی ہوئی آتے ہوئے کہ اپنی بہن کے گھر میں آرام کا موقع ہوگا کیونکہ یہاں ورکرز بہت ہیں ۔ جس دن پہنچے تو پتا چلا کہ بہن خود کام کر رہی تھی کیونکہ وہ ورکرز چھٹی پر تھے۔
باطل کو پکڑا
پہلے تو مجھے پتا نہ چلا لیکن غور کیا تو میرے اندر ایک سوچ تھی کہ گھر میں ہیلپر نہیں تھی تو خود کام کرکے آنے کی وجہ سے میں نے بہن کے ساتھ مدد کروانے کا بھی نہ سوچا اور جب اگلی صبح ہوئی تو باطل کو اس میں سے پکڑا کہ اس نے عجیب تسلی سی کرادی ہوئی تھی اس پوائنٹ پر کہ پہلے ہی کام کر کے آئی ہوں یہان بہن کے گھر تو آرام کرنا ہے نا ںوہ خود کام کر رہی ہے ۔ میں تو مہمان ہوں۔
باطل کی شکست
اس سوچ میں چھپے ذات کے پوئنٹ کو پکڑا کہ باطل تیری ایسی کی تیسی تو مجھے خود کام نہ کرنے دے کر کیسی ذات کی اندر کی اند ر تسکین کرا رہا ہے۔بہن کے ساتھ مدد کا ارادہ کیاکہ مجھے خود غرض بنا کر آرام کرا رہا تھا ۔اب میں نے بہن کو ریلیکس کرکے اس معاملہ میں بھی حق کا راہی ہونے کا ثبوت دینا ہے ۔
حق کی جیت
اور پھر سیدھا کچن میں گئی اور باطل کی ایسی تیسی کرتے ہوئے برتن دھوئے، دوپہر کا کھانا سلاد کے ساتھ اور اگلے دن کے لئے آٹا گھوندھا کہ ناشتے میں پراٹھے کھلاﺅں گی۔ پھر رات کو سارا کچن سنبھال کر سونے آئی تو باطل کی درگت بنا کر بڑا اچھا لگا ۔یہی حق کی جیت تھی۔
ذات کے پوائنٹ :مثال 2
بیک گراﺅنڈ
آج خالہ کی طرف جانا تھا جب تیار ہونے لگی تو ماما نے کہا کہ اچھے سے تیار ہو اور چادر نہیں لینی کیونکہ خالہ کی طرف جانا ہے ۔ آگے جب گولڑا شریف جانا ہوا تو چادرلے لینا۔ خود مجھے بھی خالہ کی طرف چادرلے کر جانے سے جھجھک بھی ہوتی تھی کہ وہ کیا کہیں گی کہ کیسے پینڈﺅں سا حلیہ بنا رکھا ہے۔سوچا کہ دوپٹے میں ہی چلی جاﺅں۔
باطل کو پکڑا
مجھے احساس ہو رہا تھا چادر سے خود کو چھپانا پسندیدہ عمل ہے لیکن باطل یہ ثابت کر رہا تھا کہ میں تو ماما کے ہاتھوں مجبور ہوں اور الٹا ماما کےلئے بھی دل خراب سا ہو رہا تھا ۔پھر فوراًاندر الرٹ ہوا اور باطل کی چال سمجھی اور اسے پکڑ لیا ۔ پہچان لیا کہ وہ یہاں اپنا امیج خراب کرنے سے ڈراتا ہے کہ لوگ کیا کہیں گے ۔
باطل کی شکست
وہاں ایسے ماما کےلئے بھی زاویہ نظر سیٹ کیا اور گاڑی میں بیٹھی ۔ ذات پر پاﺅں رکھتے چادر سے چہرہ کو کور کیا اور یوں باطل کو منہ توڑ جواب دیا۔
حق کی جیت
خالہ کی طرف بھی ایسے دوپٹہ اوڑھے رکھا۔یہاں جو ذات اٹھی تھی اس جھجھک کو بھی ختم کیا بلکہ ایسے باقی کزنوں کو بھی چادر لینے کا شوق دلایا۔ اور ایسے کر کے باطل کا منہ توڑ جواب دیا جس سے حق کی جیت ہوئی۔