ازواج مطہرات

حضرت خدیجہ ؓ بنت خویلد
ان کا سلسلہ نسب قصیٰ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان میں ملتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل آپ ؓ طاہرہ کے لقب سے مشہور تھیں۔ ان کی پہلی شادی ہالہ بن جرارہ سے ہوئی جن سے دو لڑکے پیدا ہوئے یہ دونوں صحابیؓ ہیں۔خاوند کے انتقال کے بعد دوسری شادی عتیق بن عتیب سے ہوئی۔ ان سے ایک بیٹی ہوئی اس کے بعد آپ ؓ کی شادی صیفی بن امیہ مخزومی سے کردی گئی۔ ان سے ایک بیٹا محمد بن سیفی ہواان کی اولاد کو بنو طاہرہ کہتے ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام اولاد سوائے حضرت ابراہیم ؓ کے ان پاک بی بی کے بطن سے ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح کے بعد آپ ؓ 25سال تک زندہ رہیں۔ انؓ کی زندگی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری شادی نہیں کی۔آپ ؓ بہت امیر تھیں۔ انہوں نے اپنے مال سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مال سے مدد فرمائی۔حضرت جبرائیل ؑ نے ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوکر عرض کیا کہ خدیجہؓ جب آئیں تو ان ؓکو ان ؓکے رب کی طرف سے اور میری طرف سے سلام پہنچا دیں اور جنت میں موتیوں کے محل کی بشا دیں۔ازواج مطہرات میں حضرت خدیجہؓ اور حضرت عائشہؓ ؓ سب سے افضل تھیں۔ ہجرت سے3 سال پہلے 65 سال کی عمر میں آپ ؓ نے انتقال فرمایا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انؓ کو قبر میں اتارا۔

ؓحضرت سودہ
ان کا سلسلہ نسب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتا ہے۔ آپ ؓ قدیم السلام تھیں۔ ان کا نکاح والد کے چچازاد بھائی سے ہوا ۔وہ بھی شروع سے قدیم السلام تھے۔ ان کا ایک بیٹا عبدالرحمٰن تھا جو ایک جنگ میں16ہجری میں شہید ہوا۔حضرت خدیجہؓ کی وفات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر کے انتظام کے لئے پریشان رہنے لگے تو حضرت خولہ ؓ بنت اسد نے عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکاح فرما لیں۔ حضرت خولہ ؓ نے حضرت عائشہؓ اور حضرت سودہ ؓکا نام لیا۔حضرت خولہ ؓ کے والد سے بات کی گئی تو انہوں نے کہ نکاح کے لئے آجائےں، نبوت کے دسویں سال حضرت سودہؓ کا نکاح ہوگیا۔آپ ؓ بہت سخی تھیں۔ آپ ؓ نے خلافت فاروقیؓ کے آخری زمانے میں انتقال فرمایا۔ سال وفات54 یا 55 ہجری ہے۔

حضرت عائشہؓ
ان کا نسب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان سے ملتا ہے۔ بعثت سے4 برس بعد پیدا ہوئیں۔6 برس کی تھیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں آئیں۔حضرت ابوبکرؓ نے ماہ شوال 10نبوی میں ہجرت سے پہلے مدینہ میں 9سال کی عمر میں آپ ؓ کی رسم عروسی ادا کی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے وقت آپ ؓ کی عمر 18برس تھی۔آپ ؓ کی وصیت کے مطابق آپ ؓ کو رات کے وقت جنت البقیع میں دفن کیا گیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ازواج مطہرات میں سے آپ ؓ سے بہت زیادہ محبت تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال شریف آپ ؓ کی گود میں ہوا اور انؓ کے ہی حجرے میں دفن ہوئے۔حضرت موسیٰ اشعریؓ کا بیان ہے کہ صحابہؓ کا کوئی مسئلہ ایسا نہ ہوتا جس کا حل حضرت عائشہؓ کے پاس نہ ہوتا۔حضرت عائشہؓ حضرت عمر ؓ اور حضرت عثمانؓ کے دور خلافت میں فتوے دیا کرتی تھیں۔20210 حدیثیں آپ ؓ سے مروی ہیں۔آپ ؓ زاہدہ تھیں اور بہت سخی تھیں۔

حضرت حفصہ بنت عمر فاروقؓ
بعثت سے پانچ برس پہلے پیدا ہوئیں۔ پہلے حضرت حنین بن حذیفہؓ کے نکاح میں تھیں۔ انؓ کے ساتھ مدینہ ہجرت کی۔ حضرت حنین ؓ غزوہ بدرمیں شہیدہوئے۔ شعبان3 ہجری میں آپ ؓ کا نکاح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا۔آپ ؓ نے شعبان45 ہجری میں حضرت امیر معاویہؓ کے عہد میں انتقال فرمایا۔

ؓحضرت ام سلمہ بنت ابی امیہ
آپ ؓ کا نام ہند اور ام سلمہ کنیت تھی۔پہلے اپنے چچا زاد بھائی ابو سلمہ جن کا نام عبداللہ بن اسد تھا ان کے نکاح میں تھیں۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رضائی بھائی تھے۔
ابو سلمہ اور ان کی والدہ قدیم الاسلام تھے۔ ۔ ام سلمہ پہلی عورت تھیں جو ہجرت کر
کے مدینہ آئیں۔ابو سلمہؓ نے جماد الآخرہ میں وفات پائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کا پیغام دیا۔ ازواج مطہرات میں سب کے بعد83 برس کی عمر میں وفات پائی۔

حضرت ام حبیبہؓ
آپ ؓ کا اصلی نام رملہ اور کنیت ام حبیبہ تھی۔ آپ ابو سفیان کی بیٹی اور امیر معاویہ کی بہن تھیں۔پہلے عبداللہ بن حجش کے نکاح میں تھیں۔ دونوں نے حبشہ کی طرف ہجرت کی ۔وہاں ہی ان کی بیٹی حبیبہ پیدا ہوئی۔عبداللہ عیسائی ہوکر حبشہ میں مرگیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام حبیبہ کی حالت اور غربت دیکھ کر نکاح کا پیغام بھیجا۔ نجاشی نے 9ہجری میں ان کا نکاح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کردیا۔ آپ ؓ کا انتقال14ہجری میں مدینہ میں ہوا اور وہاں ہی دفن کیا گیا۔

حضرت زینبؓبنت حجش
آپ ؓ کی پہلی شادی حضرت خدیجہؓ کے غلام زید بن حارثہ ؓ سے ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نبوت سے پہلے ان کو آزاد کر کے قبنہ (بیٹا) بنا لیا۔لوگ ان کو زید بن محمد کہا کرتے تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن حارثہؓ کا نکاح اپنی پھوپھی زاد زینب بنت حجش سے کرنا چاہا تو ان کے بھائی نے انکار کردیا اس کے بعد قرآن میں آیت اتری جس کے بعد حضرت زینبؓ نکاح پر راضی ہوگئیں۔حضرت زیدؓ حضرت زینبؓ کی عادت کو پسند نہ فرماتے تھے اور حضرت زینبؓ بھی حضرت زیدؓ کو پسند نہیں فرماتی تھیں۔حضرت زیدؓ نے حضرت زینبؓ کو طلاق دے دی۔عدت گزارنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کا پیغام بھیجا تو یہ آیت نازل ہوئی
(سورة الاحزاب40)
ترجمہ
پس زیدؓ نے ان سے حاجت پوری کر لی ہم نے اس کو تجھ سے بیاہ دیا تاکہ مومنوں پر ان کے لئے پالکوں کی بیویوں کی تنگی نہ ہو اور جب ان حاجت پوری ہوجائے تو پھر امر الٰہی ہوکررہتا ہے
حضرت زینبؓ کا نکاح 35برس کی عمر میں ہوا اور وہ ذکر کیا کرتی تھیں کہ دیگر ازواج کا نکاح ان کے بھائی یا باپ نے کیا مگر میرا نکاح اللہ نے آسمان پر کردیا۔ حضرت زینبؓ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی زاد بہن ہونے کے علاوہ بہت حسین و جمیل تھیں۔ اس لئے حضرت عائشہؓ کی برابری کا دم بھرتی تھیں۔ آپؓ بہت راست گوہ اور پار سا تھیں۔ حضرت زینبؓ مدینہ میں 50 یا 53 برس کی عمر میں وفات پائی۔

حضرت زینب بنت خزیمہؓ
آپ ؓ مسکینوں کو کثرت سے کھانا کھلایا کرتی تھیں اس لئے آپ ؓ کی کنیت ام المساکین تھی۔پہلے حضرت عبداللہ بن حجشؓ کے نکاح میں تھیں۔ حضرت عبداللہ ؓ نے جنگ احد میں 2 ہجری میں وفات پائی۔ اسی سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں آئیں۔ 2یا 3مہےنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رہنے کے بعد 30سال کی عمر میں انتقال فرمایا اور جنت البقیع میں دفن ہوئیں۔

حضرت میمونہ بنت حارثؓ
آپؓ پہلے حضرت مسعود بن عمروہ ؓ کے نکاح میں تھیں۔ حضرت مسعودؓ نے طلاق دی تو ابو رحمٰن بن عوام سے شادی ہوئی۔ ابو رحمٰن کے انتقال کے بعد حضرت عباس ؓ نے آپ ؓ کا نکاح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کردیا۔ 51 ہجری میں آپؓ کا انتقال ہوا۔

حضرت جویریہؓ
حضرت جویریہ ؓ کے والد حارث قبیلہ بنو مطلق کا سردار تھا۔ پہلے مسافہ بن صفوان کے نکاح میں تھیں جو ایک غزوہ میں 5 ہجری میں قتل ہوا۔اس میں بہت سی لونڈیاں اور غلام مسلمانوں کے ہاتھ آئے۔ حضرت جویریہؓ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ میں حارث کی بیٹی جویریہ ہوں۔ میرا حال آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوشیدہ نہیں۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امید پر آئی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہارا کتابت ادا کرتا ہوں اور تم سے نکاح کرتا ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حارث ؓ کو بلایا وہ بھی راضی ہوگئے۔ اس طرح۹ اوقیہ ادا کر کے حضرت جویریہؓ کو آزاد کر کے نکاح کر لیا۔نکاح کے وقت حضرت جویریہؓ کی عمر20سال تھی اور آپ ؓ کا نام براءتھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام جویریہ رکھا۔ربیع الاول50ہجری میں انتقال فرمایا اور جنت البقیع میں دفن ہوئیں۔

حضرت صفیہؓ
آپؓ کے والد حئی بن اخطاب بنو نضیر کے سردار تھے۔ ماں بنو قریظہ کے سردار کی بیٹی تھی۔غزوہ خیبر 7ہجری میں قلعہ قموص فتح ہوا تو کنصانہ قتل ہوا۔ حضرت صفیہؓ کا باپ اور بھائی بھی قتل ہوئے۔ جب خیبر کے تمام قیدی جمع ہوئے تو یحیٰ قلبی نے ایک لونڈی کی درخواست کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی تو انہوں نے صفیہ کو لے لیا۔ایک صحابیؓ نے عرض کی کہ صفیہ رئیس کی بیٹی ہے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہی لائق ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یحیٰ کو دوسری لونڈی دی اور حضرت صفیہؓ کو آزاد کر کے نکاح کر لیا۔خیبر سے واپسی پر رسم عروس ادا کی۔آپ ؓ نے 50ہجری میں انتقال فرمایا اور جنت البقیع میں دفن ہوئیں۔

حضرت ماریہ قبطیہؓ
حضرت خدیجہؓ کے بعد دوسری بیوی ہیں جن سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اولاد ہوئی۔ حضرت ابراہیم بن محمد آپ ؓکے بطن سے پیدا ہوئے تھے۔
حضرت ابراہیم سولہ مہینے کی عمر میں ہی انتقال کر گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اپنے بیٹے کی جدائی کا بہت غم تھا۔
آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے وصال کے پانچ سال کے بعد محرم 16 ہجری میں حضرت ماریہؓ بھی انتقال کرگئیں۔