آپ ﷺکی اولاد اکرام
سوائے حضرت ابراہیم ؑ جو ماریہ قبطیہؓ کے بطن سے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام اولاد حضرت خدیجہؓ سے تھی۔
آپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی4صاحبزادیاں تھیں۔جنہوں نے زمانہ اسلام پایا اور شرف ہجرت حاصل کیا۔3 صاحبزادے تھے۔

حضرت قاسمؓ
بعثت سے پہلے پیدا ہوئے اور بعثت سے پہلے انتقال کر گئے۔ کچھ روایات کے مطابق2 سال، کچھ میں سات دن اور کچھ میں 10مہےنے زندہ رہنے کا بتایا جاتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت ابو القاسم ان کے نام پر ہی ہے۔

حضرت زینبؓ
آپؓ صاحبزادیوں میں سب سے بڑی تھیں۔بعثت سے10سال پہلے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر30برس تھی تو آپؓ پیدا ہوئیں۔ ان کی شادی خالہ زاد بھائی ابو العاص سے ہوئی۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو منصب رسالت عطا ہوا تو آپ ؓ نے اسلام قبول کیا جب کہ ابو العاص شرک پر قائم رہا۔حضرت زینبؓ اور ابو العاص میں تفریق پڑ چکی تھی۔ یہاں تک کہ ہجرت مدینہ واقع ہوئی۔ جنگ بدر میں کفار کے ساتھ ابو العاص بھی آئے اور گرفتار ہوئے۔ ان کے بھائی نے ان کو فدیہ دے کر آزاد کرالیا۔ اس میں ہار بھی تھا جو حضرت خدیجہؓ نے دیا تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ ہار دیکھا تو حضرت خدیجہؓ کا زمانہ یاد آگیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر رقت طاری ہوگئی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر فدیہ کے ابو العاص کو چھوڑ دیا مگر وعدہ لیا کہ مکہ جاکر حضرت زینبؓ کو مدینہ بھیج دیں گے۔مکہ جاکر آپ نے حضرت زینبؓ سے کہا کہ آپ اپنے والد کے پاس مدینہ چلی جائےں۔ چنانچہ حضرت زیدؓ اور ایک انصاری صحابی رات کے وقت آپ ؓ کو اونٹ پر سوار کر کے مدینہ لے آئے۔ ابو العاص سامان تجارت لے کر آرہا تھا کہ6ہجری جمادی الاول میں مسلمانوں نے اسے گرفتار کیا اور سارا مال لے لیا۔حضرت زینب ؓ نے اس کو پناہ دی۔آپؓ کی سفارش پر اس کا مال واپس کردیا گیا۔ابو العاص مکہ گئے تو سب سے پوچھا کہ میرے ذمہ کسی کا مال تو نہیں؟ سب نے کہا کہ نہیں۔کلمہ شہادت پڑھا اور پھر محرم 7ہجری میں مدینہ آکر اظہار اسلام کیا۔
حضرت زینبؓ نے 8 ہجری میں انتقال فرمایا۔ ان کی اولاد میں ایک لڑکا جوان کی زندگی میں ہی چھوٹی عمر میں وفات پاگیا تھا اور ایک لڑکی امامہ تھیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی نواسی امامہ سے بہت محبت تھی۔حضرت فاطمہؓ نے مرتے وقت حضرت علیؓ کو یہ وصیت کی تھی کہ میرے مرنے کے بعد امامہؓ سے نکاح کر لینا اس طرح حضرت زبیرؓ بن عوامؓ اور حضرت امامہؓ کا نکاح حضرت علیؓ سے کردیا۔

حضرت رقیہؓ
آپؓ کا نکاح عتبہ بن ابو لہب سے ہوا۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تبلیغ کا کام شروع کیا تو ٓاپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف پہنچانے کے لئے کفار مکہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کو طلاق دینے کے لئے کہا۔ ابو لہب کے بیٹے نے حضرت رقیہؓ کو طلاق دے دی۔

حضرت ام کلثومؓ
حضرت ام کلثومؓ کا نکاح بھی ابو لہب کے بیٹے سے ہوا تھا ان کو بھی طلاق دےنے کے لئے کفار نے کہا تھا تو اس نے طلاق دے دی۔

حضرت فاطمہؓ
آپ ؓ کا نام فاطمہ زہرہؓ اور بتول لقب تھا۔آپ ؓ اپنے حسن و جمال کی وجہ سے زہرہ کہلاتی تھیں۔ ہجرت کے 2سال بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ؓکانکاح حضرت علیؓ سے کردیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علیؓ سے پوچھا کہ تمہارے پاس کچھ ہے؟ آپ ؓ نے کہا کہ ایک گھوڑا اور ایک زرہ ہے۔
فرمایا گھوڑا جہاد کے لئے رکھو اور زرہ فروخت کردو جو حضرت عثمانؓ نے 450درہم میں خریدی۔ اس طرح آپ ؓ کا نکاح حضرت علیؓ سے ہوگیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے اہل میں حضرت فاطمہؓ سے سب سے زیادہ محبت تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر پر جاتے تو اپنی پیاری بیٹی سے مل کر جاتے اور واپسی پر سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم آپ ؓ سے ملتے۔
اور ان کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
صاحبزادیوں میں حضرت فاطمہؓ سے سلسلہ نسل جاری رہے گا اور قیامت تک جاری رہے گا۔

حضرت عبداللہؓ
حضرت خدیجہؓ کی اولاد میں سب سے چھوٹے حضرت عبداللہ تھے جو بعثت سے بعد پیدا ہوئے اور بچپن میں ہی انتقال فرمایا۔
طیب اور طاہر آپ ؓکے لقب ہیں۔

ؓحضرت ابراہیم
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے آخری اولاد حضرت ابراہیم ؓ جو حضرت ماریہ قبطیہ کے بطن سے تھے۔ حضرت ابراہیم ؓ کا نام خلیل اللہ کے نام پر رکھاگیا۔ حضرت ابراہیم ؓ نے بچپن میں ہی انتقال فرمایا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ہوئی کہ حضرت ابراہیم ؓ نزاع کی حالت میں ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عبدالرحمٰن بن عوفؓ کے ساتھ وہاں پہنچے۔حضرت ابراہیم ؓ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اٹھایا آنکھوں میں سے آنسو جاری ہوگئے۔حضرت عبدالرحمٰن نے عرض کیا، یا رسول اللہ ﷺ آپ بھی؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ رونا تشکر کا ہے ۔پھر فرمایا ابراہیم ؓ ہم تیری جدائی سے غمگین ہیں۔ آنکھیں اشک بار ہیں مگر ہم کہتے ہیں جس پر ہماراب رب راضی۔
جنت البقیع میں نماز جنازہ پڑھائی اور دفن فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اشارے سے ایک انصاری پانی کی مشک لے آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر چھڑکی اور شناخت کے لئے نشان لگا دیا۔
ایک روایت کے مطابق حضرت ابراہیم ؓ کی عمر 18یا 19ماہ تھی۔