User Tag List

Results 1 to 1 of 1

Thread: أحْسَنَ مِنْکَ لَمْ تَرَ قَطُّ عَیْنِیْ

  1. #1
    Administrator
    Join Date
    Feb 2017
    Posts
    1,587
    Thanked: 5
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    0 Thread(s)

    أحْسَنَ مِنْکَ لَمْ تَرَ قَطُّ عَیْنِیْ

    اِس بزمِ ہستی میں وہ مبارک شخصیت جس میں حسنِ صورت اور حسنِ سیرت کے تمام محامد و محاسن بدرجۂ اَتمّ سمو دیئے گئے، پیغمبر آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ گرامی ہے۔ اگر تمام ظاہری و باطنی محاسن کو ایک وُجود میں مجتمع کر دیا جائے اور شخصی حُسن و جمال کے تمام مظاہر جو جہانِ آب و گِل میں ہر سُو منتشر دِکھائی دیتے ہیں، ایک پیکر میں اِس طرح یکجا دِکھائی دیں کہ اُس سے بہتر ترکیب و تشکیل ناممکن ہو تو وہ حُسن و جمال کا پیکرِ اَتمّ محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وجود میں ڈھلتا نظر آتا ہے۔ یہ حقیقت بھی اپنی جگہ مسلّم ہے کہ عالمِ اِنسانیت میں سرورِ کائنات فخرِ موجودات نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بحیثیتِ عبدِ کامل ظاہری و باطنی حسن و جمال کے اُس مرتبۂ کمال پر فائز ہیں جہاں سے ہر حسین کو خیراتِ حُسن مل رہی ہے۔ حُسن و جمال کے سب نقش و نگار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صورتِ اَقدس میں بدرجۂ اَتمّ اِس خوبی سے مجتمع کر دیئے گئے ہیں کہ ازل تا اَبد اِس خاکدانِ ہستی میں ایسی مثال ملنا ناممکن ہے۔ گویا عالمِ بشریت میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ ستودہ صفات جامعِ کمالات بن کر منصہ شہود پر جلوہ گر ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی وہ شاہکار قرار پائے جسے دیکھ کر دِل و نگاہ پکار اُٹھتے ہیں
    زِ فرق تا بہ قدم ہر کجا کہ می نگرم
    کرشمہ دامنِ دل می کشد کہ جا اینجاست

    چہروں کی کائنات میں سب سے زیادہ حسین چہرہ اُس مقدس ہستی کا ہے جس پر اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں۔ آپؐ کا چہرۂ مبارک صورتِ حق کا آئینہ ہے۔ آپؐ کا روے اَنور اتنی حقیقت ہے کہ خواب میں بھی نظر آئے تو عین حقیقت ہے۔ جس نے آپؐ کے چہرے کو دیکھا اُس نے چہرۂ حق دیکھا۔


    نہ اُس چہرے سے بہتر کوئی چہرہ ہے، نہ اُس چشم حق بیں سے بہتر کوئی آنکھ۔ آپؐ نے چہرۂ حق دیکھا اور چشمِ حق میں بس آپؐ ہی محبوب ہیں۔ پس سلام و درود ہو والضحیٰ والے چہرے کے لیے، اور تعظیم و سجدہ آپؐ کے بنانے اور چاہنے والے احسن الخالقین کے لیے۔


    وصف رخِ اَنور اور توصیفِ حسن پیغمبر کے حوالے سے سب سے اچھی اور فیصلہ کن بات حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کی ہے، مگر پھر بھی حق تو یہ ہے کہ حق اَدانہ ہوا ؎
    وَ أحْسَنَ مِنْکَ لَمْ تَرَ قَطُّ عَیْنِیْ ٭ وَ أجْمَلَ مِنْکَ لَمْ تَلِدِ النِّسَائٗ
    خُلِقْتَ مُبَرَّأً مِّنْ کُلِّ عَیْبٍ ٭ کَأنَّکَ قَدْ خُلِقْتَ کَمَا تَشَائٗ
    یعنی آپ سے زیادہ حسن و کشش رکھنے والا پیکر کبھی میری آنکھوں نے دیکھا ہی نہیں۔ آپ سے بڑھ کرحسین و جمیل مولود کبھی کسی ماں نے جنا ہی نہیں۔ آپ ہر عیب و نقص سے پاک ہیں، گویا آپ اپنی من چاہی صورت میں پیدا کیے گئے۔
    اِس مفہوم کو حسان الہند محدثِ بریلوی نے کیا خوب نباہا ہے ؎
    وہ کمالِ حسن حضور ہے کہ گمانِ نقص جہاں نہیں
    یہی پھول خار سے دور ہے یہی شمع ہے کہ دھواں نہیں

    حقیقت یہ ہے کہ ذاتِ خداوندی نے اُس عبدِ کامل اور فخرِ نوعِ اِنسانی کی ذاتِ اَقدس کو جملہ اَوصافِ سیرت سے مالا مال کر دینے سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شخصیت کو ظاہری حُسن کا وہ لازوال جوہر عطا کر دیا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حسنِ صورت بھی حسنِ سیرت ہی کا ایک باب بن گیا تھا۔ سرورِکائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حسنِ سراپا کا ایک لفظی مرقع صحابۂ کرام اور تابعینِ عظام کے ذریعے ہم تک پہنچا ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ اللہ ربّ العزت نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وہ حسن و جمال عطا کیا تھا کہ جو شخص بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پہلی مرتبہ دور سے دیکھتا تو مبہوت ہو جاتا اور قریب سے دیکھتا تو مسحور ہو جاتا۔

    افضلیت و اکملیت کا معیارِ آخر

    حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالیٰ کے سب سے محبوب اور مقرب نبی ہیں، اِس لئے باری تعالیٰ نے اَنبیائے سابقین کے جملہ شمائل و خصائص اور محامد و محاسن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ اَقدس میں اِس طرح جمع فرما دیئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم افضلیت و اکملیت کا معیارِ آخر قرار پائے۔ اِس لحاظ سے حسن و جمال کا معیارِ آخر بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی کی ذات ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اِس شانِ جامعیت و کاملیت کے بارے میں اِرشادِ باری تعالیٰ ہے


    أُوْلَـئِكَ الَّذِينَ هَدَى اللّهُ فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ
    (یہی) وہ لوگ (پیغمبرانِ خدا) ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے ہدایت فرمائی ہے، پس (اے رسولِ آخرالزماں)
    آپ اُن کے (فضیلت والے سب) طریقوں (کو اپنی سیرت میں جمع کر کے اُن) کی پیروی کریں (تاکہ آپ کی ذات میں اُن تمام انبیاء و رُسل کے فضائل و کمالات یکجا ہو جائیں)۔
    القرآن، الانعام، 6 : 90

    آیتِ مبارکہ میں ہدایت سے مُراد انبیائے سابقہ کے شرعی اَحکام نہیں کیونکہ وہ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت کے ساتھ ہی منسوخ ہو چکے ہیں، بلکہ اِس سے مُراد وہ اَخلاقِ کریمانہ اور کمالاتِ پیغمبرانہ ہیں جن کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تمام مخلوق پر فوقیت حاصل ہے۔ چنانچہ وہ کمالات و اِمتیازات جو دِیگر انبیاء علیھم السلام کی شخصیات میں فرداً فرداً موجود تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں وہ سارے کے سارے جمع کر دیئے گئے اور اِس طرح حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جملہ کمالاتِ نبوّت کے جامع قرار پا گئے۔





    اِمام فخرالدین رازی رحمۃ اﷲ علیہ ایک دُوسرے مقام پر آیتِ مذکورہ کا مفہوم اِن الفاظ میں بیان کرتے ہیں
    گویا اللہ تعالیٰ نے فرمایا
    اے نبی مکرم! ہم نے آپ کو انبیاء و رُسل کے اَحوال اور سیرت و کردار سے آگاہ کر دیا۔ اَب آپ ان تمام (انبیاء و رُسل) کی سیرت و کردار کو اپنی ذات میں جمع فرما لیں۔ اِسی آیت سے یہ بھی واضح ہو رہا ہے کہ تمام اَخلاقِ حسنہ اور اَوصاف حمیدہ جو متفرق طور پر انبیاء و رُسل میں موجود تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرتِ مطہرہ میں اپنے شباب و کمال کے ساتھ جمع ہیں، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تمام انبیاء و رُسل سے اَفضل ماننا لازمی ہے

    رازي، التفسير الکبير، 6 : 196

    رسولِ اوّل و آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے محامد و محاسن کے ضمن میں شیخ عبدالحق محدث دِہلوی رحمۃ اﷲ علیہ لکھتے ہیں
    حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے محاسن و فضائل اِس طرح جامعیت کے مظہر ہیں کہ کسی بھی تقابل کی صورت میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے محاسن و فضائل کو ہی ترجیح حاصل ہو گی

    محدث دهلوي، شرح سفر السعادت : 442
    اِس کائناتی سچائی کے بارے میں کوئی دُوسری رائے ہی نہیں کہ جملہ محامد و محاسن اور فضائل و خصائل جس شان اور اِعزاز کے ساتھ آقائے محتشم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ اَقدس میں ہیں اِس شان اور اِعزاز کے ساتھ کسی دُوسرے نبی یا رسول کی ذات میں موجود نہ تھے۔


    شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اﷲ علیہ ایک دُوسرے مقام پر رقمطراز ہیں
    خلائق درکمالاتِ انبیاء علیھم الصلٰوۃ و السلام حیران، و انبیاء ہمہ در ذاتِ وے۔ کمالاتِ انبیاءِ دیگر محدود و معین است، اما ایں جا تعین و تحدید نگنجد و خیال و قیاس را بدرکِ کمالِ وے را نہ بود.

    اللہ رب العزت کی) تمام مخلوقات کمالاتِ انبیاء علیہم السلام میں اور تمام انبیاء و رُسل حضور صلی اللہ علیہ) وآلہ وسلم کی ذاتِ اَقدس میں متحیر ہیں۔ دِیگر انبیاء و رُسل کے کمالات محدُود اور متعین ہیں، جبکہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے محاسن و فضائل کی کوئی حد ہی نہیں، بلکہ ان تک کسی کے خیال کی پرواز ہی ممکن نہیں



    محدث دهلوي، مرج البحرين






    Last edited by Admin-2; 03-02-2017 at 11:06 AM.

Similar Threads

  1. 17:وَيَهْدِيْ مَنْ يَّشَا
    By Admin-2 in forum Ayat e Qurani
    Replies: 0
    Last Post: 03-15-2017, 04:10 PM
  2. Replies: 0
    Last Post: 03-13-2017, 05:29 PM
  3. 14:وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ
    By Admin-2 in forum Ayat e Qurani
    Replies: 0
    Last Post: 03-07-2017, 05:15 PM
  4. Replies: 0
    Last Post: 03-03-2017, 02:59 PM
  5. 5:وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَك
    By Admin-2 in forum Ayat e Qurani
    Replies: 0
    Last Post: 02-26-2017, 09:43 AM

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •