User Tag List

Results 1 to 1 of 1

Thread: 2.حسن مصطفیٰ ﷺکا ظہورِ کامل

  1. #1
    Administrator
    Join Date
    Feb 2017
    Posts
    1,587
    Thanked: 5
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    0 Thread(s)

    2.حسن مصطفیٰ ﷺکا ظہورِ کامل

    حسن و جمالِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ظہورِ کامل

    حضور سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات حسن و کمال کا سرچشمہ ہے۔ کائناتِ حُسن کا ہر ہر ذرّہ دہلیزِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ادنیٰ سا بھکاری ہے۔ چمنِ دہر کی تمام رعنائیاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی کے دم قدم سے ہیں۔ ربِ کریم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وہ جمالِ بے مثال عطا فرمایا کہ اگر اُس کا ظہورِ کامل ہو جاتا تو اِنسانی آنکھ اُس کے جلووں کی تاب نہ لا سکتی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کمالِ حسن و جمال کو نہایت ہی خوبصورت اَنداز میں بیان کیا ہے۔

    حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
    رأيتُ رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم في ليلة إضحيان، فجعلت أنظر إلي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم و إلي القمر، و عليه حلة حمراء، فإذا هو عندي أحسن من القمر
    ایک رات چاند پورے جوبن پر تھا اور اِدھر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی تشریف فرما تھے۔ اُس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سرخ دھاری دار چادر میں ملبوس تھے۔ اُس رات کبھی میں رسول اللہا کے حسنِ طلعت پر نظر ڈالتا تھا اور کبھی چمکتے ہوئے چاند پر، پس میرے نزدیک حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چاند سے کہیں زیادہ حسین لگ رہے تھے
    ترمذي، الجامع الصحيح، 5 : 118، ابواب الأدب، رقم : 2811

    حضرت براء بن عازب صفرماتے ہیں
    ما رأيتُ من ذي لمة أحسن في حلّة حمراء من رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم
    میں نے کوئی زلفوں والا شخص سرخ جوڑا پہنے ہوئے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے زیادہ حسین نہیں دیکھا
    مسلم، الصحيح، 4 : 1818، کتاب الفضائل، رقم : 2337

    حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے کسی شخص نے پوچھا
    أکان وجه رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم مثل السيف؟
    کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرۂ مبارک تلوار کی مثل تھا
    تو اُنہوں نے کہا
    لا، بل مثل القمر
    نہیں، بلکہ مثلِ ماہتاب تھا
    ترمذي، الشمائل المحمديه : 2، باب ما جاء في خلق رسول اﷲ

    حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اﷲ عنہا مکہ مکرمہ میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعداز وِلادت پہلی زیارت کے تاثرات بیان کرتے ہوئے فرماتی ہیں
    حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کے حسن و جمال کی وجہ سے میں نے جگانا مناسب نہ سمجھا پس میں آہستہ سے ان کے قریب ہو گئی۔ میں نے اپنا ہاتھ ان کے سینہ مبارک پر رکھا پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسکرا کر ہنس پڑے اور آنکھیں کھول کر میری طرف دیکھنے لگے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آنکھوں سے ایک نور نکلا جو آسمان کی بلندیوں میں پھیل گیا

    نبهانی، الانوار المحمديه : 29

    حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حسنِ دلرُبا کو چاندی سے ڈھال کر بنائی گئی دِیدہ زیب اشیاء سے تشبیہ دیتے ہوئے حضرت انس اور حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں
    حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (مجموعی جسمانی حسن کے لحاظ سے) یوں معلوم ہوتے تھے گویا چاندی سے ڈھالے گئے ہیں۔
    بيهقي، دلائل النبوه، 1 : 241

    کسی آنکھ میں مشاہدۂ حسنِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تاب نہ تھی
    ربِ کائنات نے وہ آنکھ تخلیق ہی نہیں کی جو تاجدارِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حسن و جمال کا مکمل طور پر مشاہدہ کر سکے۔ اَنوارِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس لئے پردوں میں رکھا گیا کہ اِنسانی آنکھ جمالِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تاب ہی نہیں لا سکتی۔ اللہ ربّ العزت نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حقیقی حسن و جمال مخلوق سے مخفی رکھا۔

    اِمام زرقانی نے اپنی کتاب میں امام قرطبی رحمۃ اﷲ علیہ کا یہ ایمان افروز قول نقل کیا ہے

    حضور کا حسن و جمال مکمل طور پر ہم پر ظاہر نہیں کیا گیا اور اگر آقائے کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تمام حسن و جمال ہم پر ظاہر کر دیا جاتا تو ہماری آنکھیں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جلوؤں کا نظارہ کرنے سے قاصر رہتیں۔
    زرقاني، شرح المواهب اللدنيه، 5 : 241

    نبی بے مثال صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حسن و جمال کا ذکرِ جمیل حضرت عَمرو بن العاص رضی اللہ عنہ اِن اَلفاظ میں کرتے ہیں
    میرے نزدیک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بڑھ کر کوئی شخص محبوب نہ تھا اور نہ ہی میری نگاہوں میں کوئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حسین تر تھا، میں حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مقدس چہرہ کو اُس کے جلال و جمال کی وجہ سے جی بھر کر دیکھنے کی تاب نہ رکھتا تھا۔ اگر کوئی مجھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے محامد و محاسن بیان کرنے کے لئے کہتا تو میں کیونکر ایسا کرسکتا تھا کیونکہ (حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حسنِ جہاں آرا کی چمک دمک کی وجہ سے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آنکھ بھر کر دیکھنا میرے لئے ممکن نہ تھا۔
    مسلم، الصحيح، 1 : 112، کتاب الإيمان، رقم : 121

    شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں
    حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سرِ انور سے لے کر قدمِ پاک تک نور ہی نور تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حُسن و جمال کا نظارہ کرنے والے کی آنکھیں چندھیا جاتیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جسمِ اَطہر چاند اور سورج کی طرح منوّر و تاباں تھا۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جلوہ ہائے حسن لباس بشری میں مستور نہ ہوتے تو رُوئے منوّر کی طرف آنکھ بھر کر دیکھنا ناممکن ہو جاتا
    محدث دهلوي، مدارج النبوة، 1 : 137

    شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ
    میرے والدِ ماجد شاہ عبدالرحیم رحمۃ اﷲ علیہ کو خواب میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی تو اُنہوں نے عرض کیا : یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم! زنانِ مصر نے حضرت یوسف علیہ السلام کو دیکھ کر اپنے ہاتھ کاٹ لئے اور بعض لوگ اُنہیں دیکھ کر بیہوش بھی ہو جاتے تھے، لیکن کیا سبب ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھ کر ایسی کیفیات طاری نہیں ہوتیں۔ اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میرے اللہ نے غیرت کی وجہ سے میرا جمال لوگوں سے مخفی رکھا ہے، اگر وہ کما حقہ آشکار ہو جاتا تو لوگوں پر محوِیت وبے خودی کا عالم اِس سے کہیں بڑھ کر طاری ہوتا جو حضرت یوسف علیہ السلام کو دیکھ کر ہوا کرتا تھا۔
    شه ولي الله، الدرّ الثمين : 39

    بقول شاعر
    خدا کی غیرت نے ڈال رکھے ہیں تجھ پہ ستر ہزار پردے
    جہاں میں لاکھوں ہی طور بنتے جو اِک بھی اُٹھتا حجاب تیرا


    حسنِ سراپا کے بارے میں حضرت اویسِ قرنی رضی اللہ عنہ کا قول

    سرخیلِ قافلۂ عشق حضرت اویسِ قرنی رضی اللہ عنہ کے بارے میں رِوایت منقول ہے کہ وہ اپنی والدہ کی خدمت گزاری کے باعث زندگی بھر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں بالمشافہ زیارت کے لئے حاضر نہ ہو سکے، لیکن سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ والہانہ عشق و محبت اور وارفتگی کا یہ عالم تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اکثر صحابہ کرام رضوان اﷲ علیھم اجمعین سے اپنے اُس عاشقِ زار کا تذکرہ فرمایا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کو ہدایت فرمائی کہ میرے وِصال کے بعد اویسِ قرنی رضی اللہ عنہ کے پاس جا کر اُسے یہ خرقہ دے دینا اور اُسے میری اُمت کے لئے دعائے مغفرت کے لئے کہنا۔
    حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وِصال کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ سے ملاقات کے لئے اُن کے آبائی وطن قرن پہنچے اور اُنہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان سنایا۔ اثنائے گفتگو حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ نے دونوں جلیل القدر صحابہ رضی اللہ عنھم سے پوچھا کہ کیا تم نے کبھی فخرِ موجودات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دِیدار بھی کیا ہے؟ اُنہوں نے اِثبات میں جواب دِیا تو مسکرا کر کہنے لگے

    لَمْ تَرَيَا مِن رسولِ اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم اِلَّا ظِلَّه
    تم نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حسن و جمال کا محض پرتو دیکھا ہے
    نبهاني، جواهر البحار، 3 : 67

    Last edited by Admin-2; 03-02-2017 at 11:47 AM.

Similar Threads

  1. 44:عظمتِ آقائے دو جہاںﷺ
    By Admin-2 in forum 44:آقائےدوجہاںﷺ
    Replies: 0
    Last Post: 05-03-2017, 05:06 PM
  2. 1.حضرت محمدمصطفیﷺ کی جوانی
    By Admin-2 in forum 3:آپ ﷺ کی جوانی
    Replies: 0
    Last Post: 03-01-2017, 02:38 PM
  3. 1.حضرت محمد مصطفی ﷺ کا بچپن
    By Admin-2 in forum 2:آپ ﷺ کا بچپن
    Replies: 0
    Last Post: 03-01-2017, 02:28 PM
  4. 1. حضرت محمد مصطفی ﷺکی پیدائش
    By Admin-2 in forum 1.آپ ﷺ کی پیدائش
    Replies: 0
    Last Post: 03-01-2017, 02:21 PM

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •