User Tag List

Results 1 to 1 of 1

Thread: تعارف

  1. #1
    Senior Member
    Join Date
    Feb 2017
    Posts
    150
    Thanked: 2
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    0 Thread(s)

    تعارف

    تعارف
    علم تصوف دینِ اسلام کا وہ اعلیٰ ترین علم ہے جس کے ذریعہ بندگانِ خدا کو عرفانِ محمدی اور معرفتِ خداوندی حاصل ہوتی ہے جو تخلیق انسانی کا مقصد اصلی ہے تصوف کی بنیاد قرآن و سنت سے علم تصوف کے معلم اولین آقائے رحمت اللعٰلمین ﷺ اور تعلیم تصوف کے طلبہ صادقین ، اصحاب سید المرسلین دور رسالت مآب ﷺ میں لفظ تصوف یا صوفی رائج نہیں تھا بلکہ اس کو احسان یا زہد سے یاد کیاجاتا لفظ تصوف یا صوفی کا باضابطہ استعمال دوسری اور تیسری صدی ہجری میں ہوا ۔
    تمام سلاسل تصوف و طریقت خلفائے راشدین کے واسطے سے سید المرسلین ﷺ کو پہنچتے ہیں تیسری صدی ہجری اس اعتبار سے بہت اہم ہے کہ تصوف کے اصل خطوط اس صدی میں واضح کئے گئے ، تصوف کے اصول و ضوابط قواعد و شرائط وضع کئے گئے اور تصوف اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ اس صدی میں جلوہ گر ہوا ۔ تیسری صدی ہجری تدوینِ تصوف کی صدی ہے تدوینِ تصوف میں صوفیائے کبار کا اہم کردار رہا ،جنہوں نے اپنی خدادا صلاحیتوں کے ذریعہ قرآں و سنت کی روشنی میں تصوف و طریقت کی تدوین فرمائی۔ صوفیائے کبار نے الہامِ الٰہی کے ذریعہ منشائے خداوندی کے مطابق اس کے اصول وضوابط قواعد و شرائط کو وضع فرمایا تصوف کی بنیادوں کو قرآن و سنت سے مستحکم فرمایا ، تدوین تصوف کا فریضہ انجام دینے میں سید الطائفہ امام الصوفیہ ابو القاسم خواجہ جنید بغدادی علیہ الرحمہ نے مرکزی و بنیاد کردار ادا فرمایا ہے جس کا اعتراف تمام صوفیائے کبار نے اپنے اپنے عہد میں فرمایا ہے۔ یقیناً اللہ اور اس کے رسول نے تدوینِ تصوف کیلئے خواجہ جنید بغدادی علیہ الرحمہ کی ذاتِ بابرکت کو منتخب فرمایا تھا اور وہ تمام اوصاف وکمالات آپ کی ذات بابرکت میں ودیعت فرمائے تھے جو اس عظیم کام کو انجام دینے کیلئے درکار تھے۔ تصوف کی اُمہات الکتب میں بے شمار صوفیائے کبار سے یہ بات منقول ہے کہ اللہ پاک نے حضرت جنید بغدادیؒ کو صرف سات برس کی عمر صغیر میں درجۂ اجتہاد پر فائز فرمایا تھا اور وہ مجددِ روحانیات تھے ۔
    تیسری صدی ہجری جو تصوف کے تدوین کی صدی ہے اس پوری صدی کو حضرت جنیدی بغدادی کی صدی قرار دیاجائے تو مبالغہ نہ ہوگا۔ تیسری صدی ہجری میں علماء و فقہا اُدبا و شعراء ، صوفیہ و عرفاء اولیاء کا مرجع حضرت جنید بغدادی علیہ الرحمہ کی ذات گرامی ہی تھی ۔ شیخ کی حیات اس پوری صدی کو محیط اور ذاتِ بابرکت اہل صدی پر حاوی ہے اس صدی کے اوائل میں ولادتِ باسعادت اواخر میں وصال باکمال ہوا ۔ ایک حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ اللہ پاک جس بندے کو جس کام کیلئے پیدا فرماتا ہے وہ کام اس کیلئے آسان فرمادیتا ہے اللہ پاک کو حضرت جنیدی بغدادی سے تدوین تصوف کی عظیم خدمت لینا مقصود تھا اس لئے انہیں ایسے خاندان اور گھرانے میں پیدا فرمایا جس کے افراد تقویٰ و طہارت ، عشق و محبت ، علم و عمل کے زیور سے خوب آراستہ تھے۔
    Last edited by Admin-3; 03-03-2017 at 05:48 PM.

Tags for this Thread

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •