راہِ نجات کی دعاکا طریقہ اس دعا میں سچے دل سے اللہ تعالیٰ کے ان بندوں اور پیارے آقائے دو جہاں حضرت محمد مصطفی ﷺکے ان امتیوں کے لیئے بخشش اور مغفرت کی دعا کرنی ہوتی ہے جو اس دنیائے فانی سے رخصت ہوگئے ہیں۔ جن کے اعمال کے رجسٹر بند ہوچکے ہیں اور وہ قبر میں انتہائی بے بسی اور بے چارگی کے عالم میں ہماری دعاﺅں کے منتظر ہیں۔ ان کے قبر کے عذاب کے خاتمے اور راہ نجات کی آسانی دعا کرنی ہوتی ہے۔ دعا میں دل میں عاجزی کے احساسات کے ساتھ اللہ کو اس کی غفور الرحیمی، اس کی رحمانیت، اور اس کی رﺅف الرحیمی کا واسطہ دیتے ہوئے اللہ کے سامنے دامن پھیلانا ہوتا ہے کہ اللہ دنیا سے رخصت ہو جانے والے امتیوں کی قبروں پر اپنی رحمتوں کا خاص نزول فرما ئے۔ ان کے گناہوں کو بخش کر ان کو قبر کے عذاب سے بری فرما دے۔ ان کے لیے جہنم کی آگ سے آزادی کے لیے تڑپ کے دعا کرنا ہوتی ہے کہ ان کی اخروی زندگی آسان ہو۔اللہ کو اس کے فضل کا واسطہ دے کر سچے دل سے پکار تے ہوئے امت مسلمہ کی آگے کی منزلوںکی آسانیاں مانگنا ہوتی ہیں۔ اسی طرح اپنے لیے اور ان امتیوں کے لیئے بھی دعا کرنا ہوتی ہے جن کے پاس ابھی زندگی کا پروانہ باقی ہے کہ اللہ تو ہم سب کو ہدایت عطا فرما کر ہماری بھی نجات کی راہ آسان فرمادے ۔آمین راہ نجات کی دعاکے بعد مندرجہ ذیل سوالات راہی سے پوچھے جاسکتے ہیں۔اور ان کی مدد سے استاد مزید گائیڈ بھی کر سکتے ہیں۔ سوالات: سوال نمبر 1 :راہِ نجات کی دعا کے دوران دل میں اللہ کے بندوں اور پیارے آقا ئے دو جہاں حضرت محمدمصطفیﷺ کے امتیوں کے لیئے محبت اور درد کے کیسے جذبات تھے؟ سوال نمبر2:دعا میں کس خاص احساس نے اللہ کے سامنے تڑپ کر امت کی راہ نجات کی آسانی کی دعا کرنے میں مدد کی؟شئیر کریں۔ سوال نمبر3: تمام امت محمدی کے لیئے دنیاکی زندگی میں راہ ہدایت عطا ہونے کی دعا کس انداز میں اللہ کے سامنے پیش کی؟ سوال نمبر 4:اس دنیا سے رخصت ہوجانے والوں کے لیے قبر اور حشر کی منزلوں کی آسانی کے لیے دعا کرتے ہوئے دل میں کیا احساس بیدار ہوئے؟ سوال نمبر 5:دعا میں اللہ کی رحمت، اس کی مہربانی اور اس کی نظرِ کرم پر یقین کا لیول کس قدر مضبوط تھا؟ سوال نمبر 6:راہِ نجات کی دعا کرنے سے پہلے اور دعا کرنے کے بعد دل کی حالت میں کیا خاص فرق محسوس کیا؟ سوال نمبر 7:آج امت کی راہ نجات کی آسانی کی دعا کرنے کے بعد کیا آئندہ بھی امت کے لیئے یہ دعا کرتے رہنے کا جذبہ بیدار ہوا؟اپنا احساس اور ارادہ شئیر کریں۔