User Tag List

Results 1 to 1 of 1

Thread: ارکان اسلام پانچ ہیں

  1. #1
    Administrator
    Join Date
    Feb 2017
    Posts
    1,587
    Thanked: 5
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    0 Thread(s)

    ارکان اسلام پانچ ہیں

    اللہ پر اسکی ذات و صفات پر ایمان لانے کے ساتھ ہی اللہ کے تمام احکام کو قبول کرتے ہوئے زبان سے اقرار اور دل سے تصدیق ضروری ہے کیونکہ ایمان لانے کے ساتھ ہی اطاعت لازم ہوجاتی ہے۔ اور اطاعت ہی کا نام اسلام ہے۔ پیارے آقائے دو جہاں علیہ حضرت محمد مصطفیﷺ نے ہمیں زندگی گزارنے کا طریقہ سکھایا ہے۔ حدود کے اندر رہتے ہوئے کچھ چیزوں پر عمل کرنے کا حکم دیا ہے اور کچھ سے منع فرمایا ہے۔ ان میں سب سے پہلے وہ عبادات ہیں جو فرض کی گئی ہیں۔ انہیں ارکان اسلام یا ارکان دین یعنی دین کا ستون کہا جاتا ہے۔ جس طرح ایک عمارت چند ستونوں پر قائم ہوتی ہے۔ اسی طرح ہماری اسلامی زندگی کی عمارت بھی پانچ بنیادی عقائد اسلام کی مضبوط بنیاد پر اور پانچ ارکان اسلام کے مضبوط ستونوں پر قائم ہے۔ اگر یہ کمزور ہوں یا ٹوٹیں تو اسلام کی عمارت گر جائے گی۔ ارکان اسلام پانچ ہیں 1۔ توحید و رسالت کی گواہی دینا اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور حضرت محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں 2۔ نماز قائم کرنا 3۔ رمضان کے روزے رکھنا 4۔ زکوٰة ادا کرنا 5۔ بیت اللہ کا حج کرنا ارکانِ اسلام پانچ ہیں۔ اُن میں سب سے پہلا رُکن توحید و رسالت کی گواہی دیناہے۔ یعنی نہ صرف اللہ کو ایک ماننا بلکہ دِل سے یہ اقرار کہ اُس کا کوئی شریک نہیں۔ اور اپنے خیالات و جذبات، دوستی دشمنی، محبت نفرت اور پسند و نا پسند سب کچھ اللہ کی مرضی کے تابع کر دینایہاں تک کہ نہ صرف ساری کوشش بلکہ جینا اور مرنا صرف اورصرف اللہ کے لیے ہو جائے۔اور رسالت کی گواہی دینا یعنی پیارے آقائے دو جہاں حضرت محمد مصطفی ﷺ کی رسالت پر دل سے ایمان لانا ۔ اگر دیکھا جائے تو ارکانِ اِسلام کی ترتیب میں ابتداءتوحید سے ہوتی ہے۔ اور توحید ہماری زندگی کے ہر لمحہ کو اپنے احاطہ میں لیے ہوئے ہے اور یہ ہماری سوچ، احساس، اور عمل کے ساتھ دِل کی ہر دھڑکن میں یقین بن کر رچی بسی ہوئی ہونی چاہیے۔ اسی طرح سے پیارے آقائے دو جہاں حضرت محمد مصطفی ﷺ کی رسالت پر دل سے ایمان لاتے ہی ہم زندگی کے لمحہ لمحہ میں آپ ﷺ کے عمل کی پیروی کرنے کی کوشش لگتے ہیں۔ یوں اپنی زندگی کے روٹین کے معاملات میں اللہ کی اطاعت کے ساتھ ہی لمحہ لمحہ اللہ کے آخری رسول حضرت محمد مصطفی ﷺ کا اطاعت گزار امتی بننے کی کوشش ہی عملی طور پر توحیدقائم کرواتی ہے ۔ اس کے بعد ہی ہمارے لیے ہماری زندگی کی روٹین میں باقی ارکانِ اسلام اور اُن کی بہترین طرح سے ادائیگی کا احساس بیدار ہوتا ہے ۔اور تب ہی ہم انہیں ان کی ظاہری اور باطنی روح کے ساتھ انجام دے سکتے ہیں۔ پہلا رُکن توحید ہماری زندگی کے ہر لمحے پر محیط ہے۔ اِس کے بعد نماز پورے دِن میں پانچ بار، روزے سال میں ایک ماہ ، زکوٰة سال میں ایک بار اور حج زندگی میں ایک با رہی فرض ہے تو ارکانِ اِسلام کی اس ترتیب سے ہی ہمیں اچھی طرح سے توحید کی اہمیت کا اندازہ ہو جاتا ہے۔ پیارے آقا ئے دو جہاں حضرت محمد مصطفی ﷺنے نہ صرف توحید کو یقین و ایمان بنا کر ہمارے دِلوں میں اُتارنے کا سامان کیا بلکہ تمام ارکانِ اسلام کی ادائیگی کو بہت بہترین طرح سے اُن کی جزئیات کے ساتھ خود عملی طور پر کرکے دِکھایا اور واضح کیا۔ ان پانچ ارکان کو ایک مومن کی شخصیت سنوارنے اور اس کا مثالی کردار بنانے میں بہت بڑا دخل ہے۔ سب سے پہلے رکن کلمہ شہادت کو لے لیجیے، جس کے ذریعے ایک مومن اپنے رب کی وحدانیت کا اقرار کر کے مخلوق کی عبودیت سے آزاد ہوجاتا ہے اور نبی کریمﷺ کی رسالت کا اقرار کر کے زندگی گزارنے کا راستہ متعین کر لیتا ہے۔ یہ ایمان کی بنیاد اور یہی وہ بنیادی عقیدہ ہے جس پر باقی ارکان اور اسلامی تعلیمات کا دارومدار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم نے عقیدہ توحید اور رسالت پر بہت زور دیا ہے اور سینکڑوں آیات میں اسے بیان کیا گیا ہے۔ ارشاد باری ہے اللہ تعالیٰ نے خود اس بات کی شہادت دی ہے کہ بجز اس کے کوئی معبود نہیں اور فرشتوں نے بھی اس کی شہادت دی اور اہل علم نے بھی اس کا اقرار کیا۔ اس کی شان یہ ہے کہ وہ انصاف کے ساتھ کارخانہ عالم کا انتظام کرنے والا ہے۔آل عمران ہر پیغمبر نے اسی توحید کی دعوت دی۔ رسول اکرمﷺ نے فرمایا: اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ گویا اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر خود اللہ تعالیٰ گواہ ہے اس کے فرشتے گواہ ہیں اور انبیاءکرام اور عقلاءگواہ ہیں۔ اسی طرح قرآن کریم نے نبی کریمﷺ کی رسالت کا اعلان کیا۔ محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں۔الفتح اور ان ﷺکی رسالت پر ایمان لانے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا اے ایمان والو! ایمان لے آﺅ اللہ پر اور اس کے رسول پر ۔ النسا اسلام کا دوسرا رکن نماز ہے نماز قائم کرو۔البقرہ نماز کو دین کا ستون کہا گیا ہے اور یہ ایک ایسا فریضہ ہے جس کے ذریعے مسلم اور غیر مسلم کی پہچان ہوتی ہے۔ نماز وہ عبادت ہے جو ایک مومن کی شخصیت کو بنانے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے اور بندے کا تعلق اپنے رب سے جوڑتی ہے۔ اور نماز قائم کرو میری یاد کے لیے۔ طہٰ نماز ہر قسم کی بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے۔ نماز گزشتہ گناہوں کا کفارہ بن کر مومن کو گناہوں کی آلودگی سے پاک صاف کردیتی ہے۔ بخاری و مسلم میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے نماز کی فضیلت اور اس کے فائدے کو ایک حسی اور ظاہری مثال دے کر یوں سمجھایا ہے کہ پانچ نمازوں کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص کے دروازے کے سامنے پانی کی ایک نہر جاری ہو اور وہ شخص اس میں پانچ وقت غسل کرتا ہے، بتاﺅ کیا اس کے بدن پر میل کچیل باقی رہے گا؟ صحابہ کرام نے عرض کیا کہ اس کے بدن پر میل کچیل نہیں رہے گا۔ تو آپﷺ نے فرمایا، یہی مثال پانچ نمازوں کی ہے، جس نے ان کو ادا کیا اللہ تعالیٰ اسے ان نمازوں کی برکت سے گناہوں کی آلودگی سے پاک فرما دیتا ہے۔ ایک دوسرے حدیث میں یوں فرمایا پانچ نمازیں ایک جمعے سے دوسرا جمعہ تک گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہیں، جب تک کہ کبیرہ گناہ کا ارتکاب نہ کیا جائے یعنی گناہوں میں سے صغیرہ گناہ خود بہ خود معاف ہوجاتے ہیں، البتہ کبیرہ گناہ کی معافی کے لیے توبہ و استغفار کی ضرورت ہے۔ اسلام کے ارکان میں ایک رکن رمضان المبارک کا روزہ ہے۔ جو مومن کے دل میں مراقبے کی صفت پیدا کرتا ہے، جس سے وہ یہ سمجھتا ہے کہ میں اپنے رب کے سامنے ہوں اور وہ مجھے ہر حال میں دیکھ رہا ہے۔ روزہ گناہوںسے بچنے کے لیے ڈھال کا کام دیتا ہے۔ روزہ اپنے محتاج بھائیوں کی بھوک اور پیاس یاد دلا کر ان کے ساتھ ہمدردی اور تعاون پر آمادہ کرتا ہے۔ روزے کی فضیلت کے بارے میں آپﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتاہے کہ روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور فرمایا کہ جنت میں روزہ داروں کے لیے ایک خاص دروازہ ہوگا جس کا نام ریان ہے۔ اسلام کے ارکان میں ایک اہم رکن زکوٰة ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے نماز قائم کرو اور زکوٰة ادا کرو۔ البقرہ البتہ اس فریضہ کی ادائیگی کے لیے شرط یہ ہے کہ انسان مال دار اور صاحب نصاب ہو۔ اسی لیے زکوٰة کو مالی عبادت کہا جاتا ہے اور یہ بھی مومن کی شخصیت میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور اسے بخل، کنجوسی اور مال داری کے برے اثرات سے بچا کر اس کے دل میں غریبوں کی محبت اور ان کے حق میں سخاوت اور ہمدردی کا جذبہ پیدا کرتی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یعنی یہ زکوٰة کا مال ان کے اغنیاءسے لیا جائے گا اور انہی کے فقراءاور محتاجوں میں اسے تقسیم کیا جائے گا۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ خلیفہ راشد امیر المومنین حضرت سیدنا صدیق اکبرؓ کے دور خلافت میں آپؓ نے زکوٰة دینے سے انکار کرنے والوں کے خلاف جہاد کیا اور اس کی فضیلت کے لیے یہی کافی ہے کہ اس پر جنت کی بشارت دی گئی ہے۔ ارکان اسلام کا آخری رکن حج ہے، جس کا تعلق بیت اللہ شریف سے ہے، جو مکہ مکرمہ میں ہے جس کی طرف ہر مسلمان پانچ وقت منہ کر کے نماز ادا کرتا ہے۔ یہ فریضہ ہر اس مسلمان پر عمر بھر میں ایک بار فرض ہے جو وہاں جانے کی طاقت رکھتا ہو۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے اور اللہ کے لیے فرض ہے لوگوں پر بیت اللہ کا حج کرنا جو شخص کہ اس تک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہو۔ آل عمران حج بھی مومن کی زندگی میں ایک عجیب انقلاب برپا کرتا ہے کیوں کہ وہ ایسے گھر کی زیارت کرتا ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے مرکز ہدایت بنایا ہے اور وہ ایسے گھر کی زیارت کرتا ہے جو مرکز وحی رہا ہے۔ وہ اس سر زمین کا مشاہدہ کرتا ہے جہاں سے وحی کی ابتدا ہوئی۔ پڑھ اپنے رب کے نام سے جو سب کا بنانے والا ہے۔ اور جہاں پر اس وحی کی تکمیل ہوئی۔ آج میں پورا کر چکا ہوں تمہارے لیے دین تمہارا اور پورا کیا تم پر میں نے احسان اپنا اور پسند کیا میں نے تمہارے واسطے دین اسلام ۔ المائدہ ارکان اسلام اپنے اندر ہر دور میں انسان کی شخصیت کی تعمیر کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ جس طرح کہ اسلام کے ابتدائی دور میں ان سے ایک عظیم امت کی تعمیر ہوئی ہے، جس کی گواہی خود قرآن نے دی ہے۔ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں اور وہ لوگ جو آپ کے ساتھ ہیں وہ کفار کے مقابلے میں بہت سخت اور آپس میں نہایت رحم دل ہیں۔ الفتح آج بھی اگر ان ارکان اسلام کو سمجھ کر اور فرائض، واجبات اور آداب کے ساتھ ادا کیا جائے تو یقینا اس کے اثرات مسلمان معاشرے پر پڑیں گے اور اس میں اخوت اسلامی اور امن و سکون کی فضا پھیلے گی اور روحانی اور اخلاقی قدریں زندہ ہوں گی۔ نوٹ: استاد دیے گئے مواد سے مدد لے کر راہی کو گائیڈکر ے۔ ایمان مجمل بمع عربی اور اردو ترجمہ راہی کو یاد کروائیں گے۔ استاد زبانی سن کرجانچ کرے گا۔اس کے علاوہ دیئے گئے سوالات بھی پوچھے جائیں گے۔ سوالات: سوال نمبر 1:ایمان مجمل کی عربی اور ترجمہ یاد کر کے سنائیں۔ سوال نمبر2:پانچ ارکان اسلام کون کون سے ہیں؟ نام بتائیں۔ سوال نمبر3:عقائد اور ارکان میں کیا فرق ہے؟ سوال نمبر 4:اسلام کے پہلے رکن گواہی توحید و رسالت کی اہمیت اپنے الفاظ میں بیان کریں۔ سوال نمبر 5:نماز کو دین کا ستون کہا گیا ہے، اس اہم فریضے کی اہمیت کے پیش نظر ایک حدیث مبارکہ سنائیں۔ سوال نمبر 6 :روزہ جہنم سے بچنے کے لیے ایک ڈھال ہے۔ اس کے اجرو ثواب کے متعلق کیا بیان ہوا ہے؟ سوال نمبر7:اسلام کے اہم رکن زکوٰة ادا نہ کرنے والوں کے خلاف صحابہ کرام نے کیا حکمت عملی اپنائی؟ سوال نمبر8:حج کی اہمیت و فرضیت کے حوالے سے ایک قرآنی آیت کا ترجمہ سنائیں۔ سوال نمبر9:ارکان اسلام پر مکمل طور پر عمل پیرا ہونا انسانی زندگی میں کیسا انقلاب برپا کرتا ہے؟ اپنے الفاظ میں بیان کریں۔
    Last edited by Admin-2; 02-21-2019 at 02:26 PM.

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •