User Tag List

Results 1 to 1 of 1

Thread: آدابِ تلاوت قران پاک

  1. #1
    Administrator
    Join Date
    Feb 2017
    Posts
    1,587
    Thanked: 5
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    0 Thread(s)

    آدابِ تلاوت قران پاک

    آدابِ تلاوت قران پاک قرآن مجید ایک عظیم کتاب ہے، جو اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب پیغمبر صلى الله عليه وآله وسلم کو عطا فرمائی۔ یہ سراپا ہدایت ہے لہٰذا اس کی تلاوت افضل عبادات میں سے ہے۔ قرآنِ مجید کی تلاوت پر ایک ایک حرف کے بدلے میں دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔ اور اس سے بڑھ کر اس کا یہ فائدہ بھی ہے کہ آخرت میں قرآن مجید کی تلاوت پڑھنے والے کے حق میں شفاعت کرے گی۔ ✏کتاب و سنت کی رو سے قرآن پاک کی تلاوت کے آداب مندرجہ ذیل ہیں: 🌹١. قرآن پاک کی تلاوت باوضو ہوکر کی جائے۔ لباس بھی صاف ستھرا اور پاکیزہ ہونا چاہئے۔ تلاوت کرتے وقت قبلہ رخ ہوکر پڑھنا مستحب ہے۔ تلاوت کرتے وقت تعوذ پڑھنا واجب ہے۔ اور سورة کی ابتداءمیں بسم اللہ پڑھنا سنت ہے۔ تلاوت کرتے ہوئے اگر کوئی بات چیت کرنی پڑے تو تعوذ اور بسم اللہ پھر سے پڑھ لینی چاہيئے۔ 🌹٢. تلاوت اچھی آواز سے کرنی چاہيئے۔ کیونکہ اچھا انداز اور خوش کُن آواز اللہ تعالیٰ کو پسند ہے اور سننے والوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے انبیاءکو اپنی رحمت سے خوش الحانی عطا فرماتا ہے جو عوام الناس کے پاس نہیں ہوتی۔ اور جب وہ اس خوش الحانی سے اس کا کلام پڑھتے ہیں تو وہ انہیں دیکھ کر بہت خوش ہوتا ہے۔ قرآن پاک کو خوش کُن آواز سے پڑھنے کے بارے میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وآله وسلم نے ایک اور مقام پر اس طرح تاکید فرمائی ہے. حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو قرآن کو خوش کُن آواز سے تلاوت نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں۔ (بخاری) 🌹٣. تلاوت توجہ سے کرنی چاہيئے اور اس وقت تک کرنی چاہيئے جب تک کہ انسان کی طبیعت برداشت کرے۔ اگر مجبوری یا طبیعت کے نہ چاہنے کی صورت میں تلاوت کی جائے تو توجہ اور خلوص میں کمی پیدا ہوتی ہے۔ لہٰذا فرمایا گیا ہے کہ تلاوت اس وقت تک کی جائے جب تک طبیعت مائل بہ تلاوت رہے۔ 🌹٤. جو شخص قرآن پڑھ کر اس کی تلاوت نہ کرے تو لا محالہ وہ کچھ عرصہ کے بعد بھول جائے گا تو اس طرح بھلانا اللہ تعالیٰ کو بالکل نا پسند ہے۔ سعد بن عبادہؓ سے روایت ہے کہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآله وسلم نے فرمایا: کوئی ایسا شخص نہیں جو قرآن پاک پڑھتا ہو پھر اسے بھول جائے مگر وہ قیامت کے دن کٹے ہوئے ہاتھ سے ملاقات کرے گا۔ (ابوداﺅد) 🌹٥. قرآن پاک نہ پڑھنے سے قرآن بھول جاتا ہے۔ اسی لئے اسے پڑھتے رہنا ضروری ہے ایک اور حدیث میں آپ صلى الله عليه وآله وسلم نے اس بات کى یوں تاکید فرمائی: حضرت ابن مسعودؓ سے روایت ہے کہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآله وسلم نے فرمایا بری چیز ہے واسطے ایک ان کے یہ کہ کہے میں فلاں آیت بھول گیا بلکہ کہے بھلایا گیا۔ قرآن کو یاد کرتے رہا کرو۔ کیونکہ لوگوں کے سینہ سے اونٹوں کی نسبت جلدی چلا جاتا ہے۔ (بخاری شریف) مراد یہ ہے کہ اونٹوں کو باندھا نہ جائے تو وہ ادھر ادھر چلے جائيں گے ایسے ہی اگر قرآن مجید کو پڑھا نہ جائے تو وہ بھول جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآله وسلم نے قرآن پاک کی تلاوت کی تاکید فرمائی۔ 🌹٦. حضرت ابی بن کعبؓ دور رسالت میں سب سے عمدہ اور بڑے قاری تسلیم کيے جاتے تھے۔ پیارے آقائے دو جہاں حضرت محمد مصطفى صلى الله عليه وآله وسلم نے ایک مرتبہ انہیں تلاوت کے لئے کہا تو انہوں نے اپنی عاجزی کا اظہار کیا مگر پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآله وسلم کا فرمان تھا اس لئے اس پر عمل کرتے ہوئے انہوں نے تلاوت فرمائی تو ان کے لئے یہ بڑا اعزاز تھا۔ اس واقعہ سے یہ اخذ ہوتا ہے کہ صاحب علم کے سامنے اور اپنے سے زیادہ اچھی قرأت کرنے والے کے سامنے تلاوت کرنا جائز ہے۔ 🌹٧. قرآن پاک کو مناسب وقت پر پڑھنا چاہيئے۔ اگر بہت جلد پڑھیں گے تو صحیح طرح سے اعراب ادا نہیں کر سکیں گے۔ اس ليئے پیارے آقائے دو جہاں حضرت محمد مصطفی صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا: کہ تین رات سے کم میں قرآن نہیں پڑھنا چاہيئے۔ حضرت عبداللہ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے تین رات سے کم میں قرآن پڑھا وہ اس کو سمجھا نہیں۔ (ترمذی ، ابوداﺅد) 🌹٨. حضرت حذیفہؓ روایت کرتے ہیں کہ پیارے رسول صلی اللہ علیہ وآله وسلم نے فرمایا کہ: قرآن کریم کو عربوں کے لہجہ اور انداز میں پڑھو۔ گو یوں اور اہل کتاب یعنی تورات و انجیل کے ماننے والوں کے انداز میں نہ پڑھو، اور میری حیاتِ ظاہری کے بعد ایسی قوم آئے گی جو تلاوتِ قرآن گویّوں اور نوحہ خوانوں کے انداز میں پڑھے گی اور ان کا یہ حال ہوگا کہ قرآنِ پاک ان کے حلق سے نیچے نہ اترے گا۔ اور ان کے دل فتنہ میں مبتلا ہوں گے، ان کے علاوہ وہ جو لوگ ان کی تلاوت کو پسند کریں گے ان کے دل بھی مبتلائے فتنہ ہوں گے۔ (بیہقی شعب الایمان) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قرآن پاک کی تعظیم و تقدیس کے پس نظر اس کو گویوں کی طرح گا کر پڑھنا مکروہ ہے۔ اس کی کراہت کی وجہ یہ ہے کہ گا کر پڑھنے سے کلام اپنی اصلی حالت سے تجاوز کر جاتا ہے یعنی مد اور ہمزہ ساقط ہوجاتے ہیں۔ جن حروف کو لمبا کر کے پڑھنا ہوتا ہے، گانے کی طرز میں وہ مختصر ہوجاتے ہیں۔ اور جنہیں مختصر کرنا ہوتا ہے وہ طویل ہوجاتے ہیں۔ اکثر حروف مدغم ہوجاتے ہیں۔ اس لئے گانے کی طرز پر تلاوت کرنا بالکل خلاف شرع ہے۔ 🌹٩. تلاوت خواہ اونچی آواز سے کرو یا پست آواز سے کرو۔ اس کے متعلق نبی پاک صلی اللہ علیہ وآله وسلم کا ارشاد یہ ہے: عقبہ بن عامرؓ سے روایت ہے کہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآله وسلم نے فرمایا: قرآن کو بلند آواز سے پڑھنے والا ظاہر صدقہ کرنے والے کی مانند ہے اور قرآن کو آہستہ پڑھنے والا پوشیدہ صدقہ کرنے والے کی مانند ہے۔ (ترمذی، ابو داﺅد) 🌹١٠. جب بلند آواز سے قرآن پڑھا جائے تو تمام حاضرین پر سننا فرض ہے۔ جبکہ وہ مجمع سننے کے لیئے حاضر ہو،ورنہ ایک کا سننا کافی ہے۔ اگرچہ لوگ اپنے کام میں لگے ہوئے ہوں۔ اور اس مجمع میں سب لوگ بلند آواز میں پڑھیں یہ حرام ہے۔ اگر چند شخص پڑھنے والے ہوں تو حکم ہے کہ آہستہ پڑھیں۔ 🌹١١. بازاروں میں اور جہاں لوگ کام میں مشغول ہوں بلند آواز سے پڑھنا نا جائز ہے۔ لوگ نہ سنیں گے تو گناہ پڑھنے والے کو ہوگا۔ اگر کام میں مشغول ہونے سے پہلے اس نے پڑھنا شروع کردیا ہو اور وہ جگہ کام کرنے کے لئے مقرر بھی نہ ہوتو پھر نہ سننے والوں پر گناہ ہوگا۔ 🌹١٢. مدرسے میں سبق یاد کرنے کے لئے ایک ہی وقت میں کئی طلباء بلند آواز سے قرآن شریف پڑھتے ہیں یہ جائز ہے۔ جہاں کوئی شخص علمِ دین پڑھارہا ہے یا طالبِ علم، علمِ دین کی تکرار کرتے ہیں تو وہاں بلند آواز سے پڑھنا منع ہے۔ قرآن مجید سننا تلاوت کرنے اور نفل پڑھنے سے افضل ہے۔ 🌹١٣. آہستہ آواز سے تلاوت اس شخص کے لئے بہتر ہے جوریاءسے بچنا چاہتا ہے۔ اور بلند آواز سے پڑھنا اس شخص کے لئے بہتر ہے جو ریاءمیں مبتلا ہونے کا خوف نہ رکھتا ہو۔ 🌹١٤. گر میوں میں صبح کو قرآن مجید ختم کرنا بہتر ہے۔ اور جاڑوں میں اول شب کو کہ حدیث میں ہے، جس نے شروع دن میں قرآن ختم کیا۔ شام تک فرشتے اس کے لئے استغفار کرتے ہیں۔ اور جس نے ابتداءشب میں ختم کیا، صبح تک استغفار کرتے ہیں۔ اس حدیث کو دارمی نے سعد بن وقاص سے روایت کیا تو گرمیوں میں چونکہ دن بڑا ہوتا ہے تو صبح کے ختم کرنے میں استغفار كرنے ميں ملائکہ زیادہ ہوں گے۔ اور جاڑوں میں راتین بڑی ہوتی ہیں۔ تو شروع رات میں ختم کرنے سے استغفار زیادہ ہوگی۔ 🌹١٥. لیٹ کر قرآن پڑھنے میں حرج نہیں جبکہ پاﺅں سِمٹے ہوں اور منہ کھلا ہو(يعنى منہ پہ كپڑا نہ ہو)۔ یونہی چلنے اور کام کرنے کی حالت میں بھی تلاوت جائز ہے جبکہ دل نہ ہٹے ورنہ مکروہ ہے۔ غسل خانے اور نجاست کی جگہ پر قرآن مجید پڑھنا ناجائز ہے۔ 🌹١٦. جو شخص غلط پڑھتا ہو تو سننے والے پر واجب ہے کہ بتادے بشرطیکہ بتانے کی وجہ سے کینہ و حسد پیدا نہ ہو۔ 🌹١٧. قرآنِ پاك اگر بوسیدہ ہوکر پڑھنے قابل نہ رہ گیا ہو تو کسی پاک کپڑے میں لپیٹ کر احتیاط کی جگہ دفن کردیں اور اس کے لئے لحد بنائی جائے تاکہ مٹی اس کے اوپر نہ پڑے۔ قرآن شریف کو جلانا نہیں چاہيئے۔ 🌹١٨. قرآنِ پاك کی طرف پیٹھ نہ کی جائے اور نہ اس کی طرف پاﺅں پھیلائیں، نہ اس سے اونچی جگہ بیٹھیں۔ نہ اس پر کوئی کتاب رکھیں اگرچہ حدیث و فقہ کی کتاب ہو۔ غسل خانہ اور نجاست کی جگہوں میں قرآن پاك پڑھنا ناجائز ہے۔
    Last edited by Admin-2; 02-26-2019 at 01:12 PM.

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •