💥انبیاءورسل کی بعثت کا مقصد:
اللہ تعالیٰ نے ہر زمانے میں اپنی طرف سے رسول اور نبی بھیجے جو انسانیت کی ہدایت کے لیے اللہ کی طرف سے پیغام لے کر آتے رہے۔
یہ سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوا اور ہمارے نبی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ختم ہوا۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رسالت کا حق ادا کر دیا اور امت کو بہترین انداز میں نصیحت کی۔
تمام انبیاء و رُسل اس لیے دنیا میں تشریف لائے کہ اللہ تعالیٰ کے دین کی بالا دستی قائم ہو اور لوگوں پر حجت نہ رہے کہ انہیں کچھ پتہ نہیں تھا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی عبادت، اطاعت اور فرماں برداری کیسے کرنی ہے۔

✨ اس لیے اللہ تعالی نے فرمایا:
پیغمبروں کو (اللہ تعالی) نے خوشخبری سنانے والا، ڈرسنانے والا بنا کر بھیجا تاکہ رسولوں کو بھیجنے کے بعد لوگوں کی اللہ پر کوئی حجت نہ رہے۔
(سورةالنساء: 165)





💥 انبیاء کی غیر معمولی خصوصیات:

جو لوگ منصب رسالت پر سرفراز کئے گئے، اللہ تعالی کی طرف سے ان کو غیر معمولی علم، تدبر، قوتِ فیصلہ اور نورِ بصیرت عطا کیا گیا۔ اسی لیے ایک رسول اور فلسفی میں بنیادی فرق ہی یہ ہے کہ۔۔۔
فلسفی جو کچھ کہتا ہے وہ عقل و ظن کی بنیاد پر کہتا ہے
جبکہ انبیاء و رُسل جو کچھ کہتے ہیں وہ وحی کی بنیاد پر کہتے رہے۔
انہوں نے جو دعوت پیش کی علم اور دلیل کے ساتھ پیش کی۔
سب رسول بشر تھے، مگر اللہ تعالی کی مخلوق میں علی الاطلاق افضل و اکمل تھے۔
جب تک تمام انبیاء و رسل پر ایمان نہ رکھا جائے کوئی بھی شخص صاحبِ ایمان نہیں ہو سکتا۔

رسول کی اطاعت ایک مستند ذریعہ ہے جس سے ہمیں اللہ کے احکام و فرامین پہنچتے ہیں۔ کوئی اطاعت اللہ اور رسول کی سند کے بغیر معتبر نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی سے منہ موڑنا اللہ کی اطاعت سے بغاوت ہے۔

اللہ نے دنیا کی ہر قوم میں ایک رسول مبعوث فرمایا۔ اللہ تعالیٰ کے رسول دنیا کی تمام قوموں میں آئے اور ان سب نے اسلام کی تعلیم دی اور ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہی تعلیم دینے کے لیے سب سے آخر میں تشریف لائے۔ اس لحاظ سے اللہ کے تمام رسول ایک گروہ کے لوگ تھے۔

✨جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشادہے:
ہم نے ہر قوم میں رسول بھیجا (تا کہ وہ لوگوں کو بتائے) اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے دور رہو۔
(سورة النحل :36)





💥 اطاعتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم:

اطاعت کا مطلب اتباع ہے، ہر وہ عمل جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قول و فعل اور تقریر سے صحیح طور ثابت ہو وہ سنت ہے جس کی اتباع ضروری ہے۔ اسی اتباع کا نام اطاعت ہے۔

✨ اللہ کا ارشاد ہے:
اور رسول جو کچھ (حکم) تمہیں دیں اس کو لے لو اور جس(چیز) سے منع کریں اس سے رک جاؤ۔
(سورة الحشر: 7)

✨ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو آپس میں جھگڑا نہ کرو ورنہ تم بزدل ہو جاؤ گے اور تمہاری ہوا(رعب اور طاقت) اکھڑ جائے گی۔
(سورہ الانفال:46 )

ایک مسلمان اور مومن کے لیے اپنی ذات کی معرفت اتنی ضروری نہیں جتنی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات گرامی کی معرفت ضروری ہے کیونکہ قرآن کریم کی متعدد آیات میں ایمان باللہ کے ساتھ ایمان بالرّسالت کو تکمیلِ ایمان کی شرط کے طور پر بیان فرمایا گیا ہے۔
✨ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
ایمان لاؤ اللہ اور اس کے رسول پر اور اس نور پرجو ہم نے اتارا۔
(سورہ التغابن:8)

✨ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت تمام انسانوں پر بالعموم اور ایمان والوں پر بالخصوص فرض ہے۔

چنانچہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے :
اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے حق کے ساتھ رسول آ گیا ہے۔ اس پر ایمان لے آؤ اس میں تمہاری بھلائی ہے۔
(سورةالنساء170)

✨ اللہ تعالی نے مزید ارشاد فرمایا:
اے محبوب! کہو کہ اے لوگو میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں۔
(سورةالاعراف: 158)

✨ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
ہر نبی خاص اپنی قوم کی طرف بھیجے جاتے تھے اور میں تمام انسانوں کی طرف بھیجا گیا ہوں۔

ان آیات اور احادیث سے ہمیں یہ رہنمائی ملتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صرف اپنے ملک، اپنے زمانے اور اپنی قوم کے لیے ہی نہیں بلکہ آپ قیامت تک پوری نوعِ انسانی کے لیے رسول مبعوث فرمائے گئے۔

✨ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے:
میری ساری کی ساری اُمت جنت میں داخل ہو گی سوائے اس شخص کے جس نے انکار کیا۔ پوچھا گیا انکار کا کیا مطلب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو میری اطاعت کرے گا وہ جنت میں داخل ہو گا جو نافرمانی کرے گا، وہ انکار کرے گا۔