💥 شہادتِ رسالت کے تقاضے:


شہادتِ رسالت کے چند تقاضے درج ذیل ہیں۔
💫1۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غیبی واقعات کے بارے میں دی گئی۔۔۔
اور ان تمام خبروں کی تصدیق کرنا جو گزر چکے ہیں یا آئندہ پیش آنے والے ہیں۔

💫2۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو کچھ ارشاد فرمایا اُس کی تصدیق کرنا۔۔۔
تصدیق میں بھی سب سے پہلے اس کی تصدیق ہے کہ۔۔۔
آپ اللہ کے رسول ہیں
اور
آپ کو تمام جن و انس کی طرف مبعوث کیا گیا ہے۔۔
تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قرآن و سنت کی صورت میں نازل ہونے والی وحی دوسروں تک پہنچائیں
اور قرآن و سنت دین اسلام ہی کا دوسرا نام ہے۔۔۔
جس کے سوا اللہ کسی اور دین کو قبول نہیں فرمائے گا۔

💫3۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کا ایسا تعلق۔۔۔
جو والدین، اولاد حتیٰ کہ اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہو۔۔۔
اس تعلق میں بھی آپ کی تعظیم، عظمت، توقیر، نصرت اور دفاع کی مکمل پاسداری شامل ہو۔

💫4۔ ان تمام چیزوں کی تصدیق کرنا جنہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حلال و حرام قرار دیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جس جس کام سے منع کیا ہے۔۔۔
یا وعید سنائی ہے۔۔۔
اس سے رُک جانا،
اور اللہ کی عبادت اس طریقے کے مطابق کرنا جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بتایا ہے۔

✨ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
اور جو کچھ رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہیں عطا فرمائیں سو اسے لے لیا کرو اور جس سے تمہیں منع فرمائیں سو (اُس سے) رُک جایا کرو۔
( سورةالحشر :7)

💫5۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت کی خوشی اور دل جمعی سے اطاعت کرنا۔۔۔
اور ظاہر و باطن میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کو اپنے اوپر واجب کرنا۔۔۔
کیونکہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت ہی اللہ کی اطاعت ہے۔۔۔
اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نافرمانی اللہ کی نافرمانی ہے۔



✨ حدیثِ مبارکہ:
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جس نے میری اطاعت کی سو اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی سو اس نے اللہ کی نافرمانی کی۔
(صحیح بخاری)

مذکورہ آیات و احادیث واضح کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت فرض ہے۔ اگر کوئی شخص دعویٰ کرے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان رکھتا ہے،
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت کی گواہی دیتا ہے
اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بے پناہ محبت کرتا ہے
لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقہ پر نہیں چلتا، شرعی احکام کی پیروی نہیں کرتا
تو وہ شخص اپنے دعویٰ میں سچا نہیں۔۔۔
کیونکہ ایمان بالرسالت اتباع و اطاعتِ رسول کا تقاضہ کرتا ہے۔


مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ۔۔۔
وہ پہلے رکنِ اسلام کے اس دوسرے حصے (شھادتِ رسالت) کے مذکورہ مفہوم کے لیے کوشاں رہتاہو
اس کا ایمان معتبر ہو اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گواہی اس کے حق میں قبول ہو۔
دیکھیے! منافقین بھی کہا کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ۔

✨ جیسا کہ اللہ نے فرمایا:
ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ منافقین جھوٹے ہیں۔
(سورةالمنافقون:01)

رسالت کی گواہی منافقین کے لیے اس بنا پر سود مند نہ ہوئی کہ اُنہوں نے اس کے مفہوم کے تقاضوں کو پورا نہ کیا۔