💫اسلام کا دوسرا رکن:💫
🌹 نماز:

💥نماز کے معنی
نماز اردو زبان کا لفظ ہے۔ شریعتِ اسلام میں اس کا مطلب ہے کہ ایک خاص ترتیب سے اللہ کی عبادت کرنا۔ نماز کو عربی میں صلوٰة کہتے ہیں۔
عربی لغت کے اعتبار سے نماز کے معنی ہیں دعا کرنا، تعظیم کرنا، آگ جلانا، آگ میں جانا، آگ پر گرم کر کے ٹیڑھی لکڑی کو سیدھا کرنا وغیرہ۔۔۔

💥نماز کی فرضیت:
درِ منثور میں امام سیوطیؒ نے نقل کیا کہ جب پیارے آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم معراج کی شب بیت المقدس میں مسجدِ اقصیٰ کے دروازے پر پہنچے تو وہاں ایک جگہ حوران جنت کو بیٹھے دیکھا۔ حوران نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے پوچھا کہ تم کون ہو؟ تو حوران جنت نے عرض کیا کہ:
ہم نیک لوگوں کی بیبیاں حوران جنت ہیں۔ آج آپ کے پیچھے نماز پڑھنے آئی ہیں۔

آپ وہاں سے آگے چلے گئے۔ جب مسجد اقصیٰ کے اندر پہنچے تو ساری مسجد کو نمازیوں سے بھرا ہوا پایا۔ ایک دراز قامت خوبصورت بزرگ کو نماز میں مشغول دیکھ کر پوچھا کہ جبرائیل یہ کون ہے؟
عرض کیا یہ آپ کے جدِ امجد حضرت آدم علیہ السلام ہیں۔

ایک اور نورانی بزرگ کو نماز پڑھتے دیکھا جن کے سر اور داڑھی کے بال سفید تھے۔
پوچھا یہ کون ہے؟
جبرائیل علیہ السلام نے عرض کی یہ حضرت ابراہیم خلیل اللہ ہیں۔

ایک اور بزرگ کو دیکھا جن کی رنگت بڑی سانولی سلونی بڑی من موہنی تھی اور چہرے پر جلال کے اثرات نمایاں تھے۔ پوچھا کہ
جبرائیل علیہ السلام یہ کون ہیں؟ عرض کیا کہ یہ اللہ کے عاشقِ صادق و لاڈلے پیغمبر حضرت موسیٰ علیہ السلام ہیں۔

الغرض نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وہاں پہنچتے ہی جبرائیل علیہ السلام نے اذان کہی۔ آسمان کے دروازے کھلے اور فرشتے قطار در قطار نازل ہوئے۔
جب ساری مسجد اندر باہر سے بھر گئی تو ملائکہ ہوا میں صف بستہ ہوئے حتیٰ کہ زمین و آسمان کا خلا پر ہو گیا۔ اتنے میں جبرائیل علیہ السلام نے اقامت کہی تو صف بندی ہو گئی۔
امام کا مصلیٰ خالی تھا۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے امام الاوّلین و آخرین سید الانس والملائکہ پیارے آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہاتھ پکڑ کر عرض کیا:
اللہ کی قسم....مخلوقِ کل جہاں و مخلوقِ خدا میں آپ سے افضل و اعلیٰ کوئی نہیں۔
آپ امامت فرمائیے۔ آپ نے 2 رکعت نماز پڑھائی۔ سلام پھیرنے کے بعد جبرائیل علیہ السلام نے عرض کیا:
اے محبوبِ کل جہاں! آپ کے پیچھے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء و مرسلین اور ساتوں آسمانوں کے خاص خاص فرشتوں نے نماز ادا کی




نماز سے فراغت پر آپ کو رف رف کی سواری پیش کی گئی۔ آپ آسمانوں پر تشریف لے گئے۔ ملائکہ کے قبلہ بیت المعمور کے پاس پہنچ کر آپ نے نماز پڑھی۔ فرشتوں نے اقتداءکی۔
نماز کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو طرح کے لوگ دیکھے، ایک گورے چٹے سفید رنگ کے جن کے لباس بھی سفید تھے، دوسرے وہ جن کے چہرے سیاہ اور کپڑے میلے تھے۔
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا
جبرئیل! یہ کون لوگ ہیں؟
عرض کیا،
روشن چہروں والے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کے نیکوکار ہیں اور سیاہ چہروں والے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کے گنہگار ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہیں پر گنہگاروں کے لئے شفاعت فرمائی جو قبول ہوئی۔
یہاں سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سدرة المنتہیٰ پہنچے۔ وہاں پہنچ کر حضرت جبرائیل نے عرض کی آپ آگے تشریف لے جائیں۔ آپ نے فرمایا اگر تم مجھ سے سچی محبت رکھتے ہو تو ساتھ کیوں چھوڑتے ہو؟ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے عرض کی کہ ایک بال برابر بھی اس سے اوپر چلوں تو تجلی الٰہی سے میرے پر جل کر راکھ ہو جائیں۔
آپ کو یہاں سے اوپر کی طرف عروج نصیب ہوا۔ حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صاف سیدھے میدان یعنی خطیر القدس پہنچے۔
یہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر تجلی کا خاصہ ورود ہوا۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فوراً فرمایا:
🌹اَلتَّحِيَّاتُ لِلّٰهِ وَالصَّلَوٰتُ وَالطَّـيِّـبَاتُ
ترجمہ:
تمام قولی عبادتیں اور فعلی عبادتیں اور مالی عبادتیں اللہ ہی کیلئے ہیں۔
اللہ رب العزت کی طرف سے ارشاد ہوا:
🌹 السَّلَامُ عَلَيْكَ اَيُّـهَا الـنَّبِىُّ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَـرَكَاتُهٗ
ترجمہ:
.اے نبی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلامتی ہو اور رحمتیں اور برکتیں ہوں



آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ کی مہربانی اور عنایت کو دیکھا تو گنہگار امتیوں کی یاد آگئی اور فرمایا:
🌹اَلسَّلَامُ عَـلَـيْـنَا وَعَلٰى عِبَادِ اللّٰهِ الصّٰلِحِيْنَ
ترجمہ:
ہم پر اور اﷲ کے (دیگر) نیک بندوں پر بھی سلام ہو،

اللہ کو یہ ہم کلامی اتنی پسند آئی کہ اسے یاد گار بنا دیا۔
ارشاد ہوا:
اے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! ہم نے آپ کی امت پر 50 نمازیں فرض فرمائی۔

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم محوِ تجلیاتِ الٰہی تھے جب اللہ نے پچاس نمازیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت پہ فرض کیں۔
آپ پر اس وقت 500 نمازیں بھی فرض کر دی جاتیں تو آپ قبول فرما لیتے کیونکہ دیدارِ محبوب کے وقت مشکل ترین بوجھ کا بھی سر پر اٹھا لینا آسان ہوتا ہے۔
جب آپ دیدارِ اِلٰہی میں مگن تھے تو 50 نمازیں پڑھنا آسان تھا۔ آپ خوشی خوشی واپس تشریف لے گئے تو راستے میں حضرت موسیٰ علیہ السلام نے توجہ دلائی اور فرمایا:
اے محبوبِ کل جہاں! آپ محوِ تجلی تھے مگر آپ کی کل امت تو محو تجلی نہیں ہوگی۔ میری امت کیلئے 2 نمازیں پڑھنا مشکل تھیں۔ آپ بارگاہِ الٰہی میں دوبارہ حاضری دیجئے اور آسانی کی فرمائش کیجئے۔
اس طرح چند بار اوپر نیچے آنے جانے کا معاملہ پیش آیا اور صرف پانچ نمازیں فرض رہ گئیں لیکن پروردگارِ عالم نے فرمایا:
میرے ہاں فیصلے تبدیل نہیں کیے جاتے اور میں اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہوں۔
(سورة ق: 29)

آپ کی اُمت پانچ نمازیں پڑھے گی مگر ان کو 50 نمازوں کا ثواب ملے گا اور اصول سامنے آ گیا کہ :
جو کوئی ایک نیکی لائے گا تو اس کے لیے (بطورِ اجر) اس جیسی دس نیکیاں ہیں۔
(سورةالانعام:160)

اس طرح پانچ نمازوں کا حکم قائم اور محکم ہو گیا-



💥 بیت المعمور:
بیت المعمور (آباد گھر) فرشتوں کا کعبہ ہے جو کہ ساتویں آسمان پر کعبة اللہ کے عین برابر ہے۔ فرشتے اس کا طواف کرتے ہیں۔
یہ فرشتوں کا وہ کعبہ ہے جس میں ہر روز نئے ستر ہزار فرشتے طواف کے لئے آتے ہیں۔ اور ایک دفعہ طواف کے بعد ان کو قیامت تک طواف کا موقع نہیں ملے گا۔

💥سدرة المنتہیٰ:
سدرہ عربی زبان میں بیری کے درخت کو کہتے ہیں اور منتہیٰ کے معنی ہیں آخری سرا-
سدرةالمنتہیٰ کے لغوی معنی ہیں: وہ بیری کا درخت جو آخری انتہا کے سرے پر واقع ہے۔
اس درخت کا یہ نام رکھنے کی وجہ صحیح مسلم میں اس طرح ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اوپر سے جو احکامات نازل ہوتے ہیں وہ اسی پر منتہیٰ ہو جاتے ہیں۔ اور جو بندوں کے اعمال نیچے سے اوپر جاتے ہیں وہ وہاں ٹھہر جاتے ہیں
یعنی آنے والے احکام پہلے وہاں آتے ہیں پھر وہاں سے نازل ہوتے ہیں اور نیچے سے جانے والے جو اعمال ہیں وہ وہاں ٹھہر جاتے ہیں پھر اوپر اٹھائے جاتے ہیں۔

▪ معراج کی رات اللہ کی طرف سے پیارے آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عطا کئے گئے پانچ خاص تحفے۔

⚡1۔ جو شخص کسی نیکی کا ارادہ کرے اور کسی وجہ سے نہ کر سکے تب بھی اس کو ایک نیکی کا ثواب ملے گا۔
(صحیح البخاری)

⚡2۔ جب گناہ کا ارادہ کرے اور گناہ نہ کرے تو گناہ نہ لکھا جائے گا اگر کیا تو ایک ہی لکھا جائے گا۔ اگر ارادہ پختہ کیا پھر عمل نہ کیا تو گناہ کا ارادہ چھوڑنے پہ ثواب ہو گا۔
(صحیح البخاری)

⚡3۔ سورہ بقرہ کی آخری آیات تحفہ میں دی گئیں۔
(صحیح مسلم)

⚡4۔ یہ وعدہ کیا گیا کہ جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے اُس کے گناہ معاف ہو جائیں گے۔
(صحیح مسلم)

⚡5۔ امت کو پچاس نمازوں کا تحفہ دیا گیا جو امت کی آسانی کی خاطر پانچ کر دی گئیں لیکن ثواب پچاس نمازوں کا ہی ہو گا۔
(صحیح البخاری و صحیح مسلم)