💥 باجماعت نماز کی فضیلت:

باجماعت نماز کی فضیلت بہت زیادہ ہے حتیٰ کہ اگر دو آدمی بھی ہوں تو جماعت قائم کی جائے۔ ان میں ایک امام بنے اور دوسرا مقتدی۔

✨ جیسا کہ حضرت ابوموسیٰ اشعریؓ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
دو یا دو کے اوپر جماعت ہے۔
(سنن ابن ماجہ)

✨ حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جب آدمی اچھی طرح وضو کر کے مسجد کی طرف جاتا ہے اور اس طرح جاتا ہے کہ نماز کے سوا کوئی دوسری چیز اسے نہیں لے جاتی تو وہ جو قدم بھی اٹھاتا ہے اس کے ذریعے اس کا ایک درجہ بلند کیا جاتا ہے اور ایک گناہ (کا بوجھ) ہلکا کیا جاتا ہے پھر جب وہ نماز پڑھتا ہے تو فرشتے اس پر اس وقت تک سلامتی بھیجتے رہتے ہیں جب تک وہ باوضو رہتا ہے اور اس کے لیے یہ دعا کرتے ہیں:
اے اللہ! اس پر سلامتی بھیج، اے اللہ! اس پر رحم فرما۔ تم میں سے ہر ایک جب تک نماز کا انتظار کرتا ہے وہ نماز ہی میں ہوتا ہے۔
(صحیح بخاری)

✨ حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

باجماعت نماز پڑھنا اکیلے نماز پڑھنے کے مقابلے میں ستائیس درجہ زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔
(بخاری و مسلم )

✨ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

اگر لوگ جانتے ہوتے جو (ثواب) اذان اور پہلی صف میں ہے پھر بغیر قرعہ ڈالے ان کو نہ پاسکتے تو بے شک ان پر قرعہ ڈالتے۔ اور اگر وہ جانتے جو (ثواب) ظہر کی نماز کے لئے سویرے جانے میں ہے تو اس کے لئے ایک دوسرے سے آگے بڑھتے اور اگر وہ جانتے جو (ثواب) عشاءاور فجر کی نماز میں ہے تو گھسٹتے ہوئے ان کے لئے آتے۔
(صحیح بخاری)

✨ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک نابینا شخص آیا اور عرض کیا۔۔۔ اے اللہ کے رسول مجھے کوئی مسجد تک لانے والا نہیں ہے۔ اس نے چاہا کہ آپ اجازت دیں کہ وہ گھر میں نماز پڑھ لیا کرے۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت دے دی پھر جب وہ جانے لگا تو آپ نے اسے بلاکر فرمایا تم اذان سنتے ہو؟
اس نے عرض کیا کہ جی ہاں۔
آپ نے فرمایا
تم مسجد میں آیا کرو۔
(صحیح مسلم شریف)


💥جان بوجھ کر نماز باجماعت ادا نہ کرنے کے متعلق وعید:

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے۔میں نے ارادہ کیا کہ لکڑیاں اکٹھی کرنے کا حکم دوں تو وہ اکٹھی کی جائیں۔ پھر نماز کا حکم دوں تو اس کے لیے اذان کہی جائے۔ پھر ایک آدمی کو حکم دوں کہ لوگوں کی امامت کرے۔ پھر ایسے لوگوں کی طرف نکل جاؤں (جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے) اور ان کے گھروں کو آگ لگا دوں۔ قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے۔اگر ان میں سے کوئی جانتا کہ اسے موٹی ہڈی یا دو عمدہ کھریاں ملیں گی تو ضرور نماز عشاءمیں شامل ہوتا۔

(صحیح بخاری شریف)