💥 قضا نمازوں کا بیان:

اسلام نے جس طرح ہر مسلمان مرد و عورت، عاقل و بالغ پر پانچ وقت کی نماز فرض کی ہے اور اس سے متعلق قرآن و حدیث میں بڑی تاکید کی گئی ہے اس لیے یہ سہولت بھی کر دی گئی ہے کہ اگر اتفاقیہ طور پر کسی مجبوری یا شدتِ بیماری کی وجہ سے کوئی نماز قضا ہو جائے تو اس کو چاہیے کہ جلدی کوشش کر کے ادا کرے۔
پیارے آقائے دو جہاں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کوئی کسی نماز کے وقت اتفاقاََ سوتا رہ جائے یا کسی وجہ سے نماز پڑھنا یاد نہ رہے تو جب یاد آئے فوراََ پڑھ لے۔

✨ قضا نمازوں کے بارے میں اس طرح سے بیان کیا گیا ہے۔

▪1۔ فرض نمازوں اور نمازِ وتر کی قضا ہے سنتوں کی نہیں۔

▪2۔ کسی کی ایک وقت کی نماز قضا ہو اور اس سے پہلے کی اس پر کوئی نماز قضا نہیں یا اس سے پہلے جو اس کے ذمہ قضا تھیں وہ سب ادا کر دیں اور اب صرف ایک نماز باقی ہے تو پہلے قضا نماز پڑھے۔

▪3۔ قضا نمازیں سوائے مکروہ اوقات کے ہر وقت پڑھی جا سکتیں ہیں۔

⚡مکروہ اوقات تین ہیں۔

✨ طلوعِ آفتاب کا وقت
✨ جب سورج سر پر ہو

✨ غروبِ آفتاب کا وقت

▪4۔ وقتی نماز کا وقت بہت تنگ ہو یعنی اگر قضا پڑھیں تو ادا نماز کا وقت جاتا رہے گا تو ایسی صورت میں پہلے ادا نماز پڑھ کر پھر قضا نماز پڑھیں۔

▪5۔ کسی کو جنون ہو جائے یا بے ہوش ہو جائے اور اسی حالت میں ایک دن اور ایک رات گزر جائے تو ان نمازوں کی قضاء نہیں۔

▪6۔ ایامِ حیض و نفاس کی نمازوں کی بھی قضا نہیں ہے۔

▪7۔ قضا نمازیں اگر ایک یا دو دن کی قضا ہوئی ہیں تو اس کی نیت کرتے ہوئے جس دن کی جو نماز قضا ہوئی اس دن اور وقت کا نام لے کر نیت کرے۔ اور اگر کسی کے ذمہ مہینوں یا سالوں کی نمازیں قضا ہیں تو وہ قضا نماز کی نیت کرتے ہوئے بھی اگر فجر کی پڑھے تو وہ میری تمام قضا نمازوں میں سب سے پہلی فجر کی قضا دو رکعت نماز کہہ کر نیت کرے۔

▪8۔ فجر کی قضا نماز کو دِن گیارہ بجے سے پہلے سورج کے سیدھا سر پر آنے سے ایک گھنٹہ پہلے ادا کرتے ہوئے دو سنت اور دو فرض ادا کرے مگر اس کے بعد جب بھی پڑھے تو دو فرض پڑھے۔

▪9۔ قضا نماز کے لیے مکروہ اوقات کے علاوہ جس وقت چاہے نماز ادا کر سکتے ہیں کیونکہ سجدے والی عبادت

⚡صبح سورج کے طلوع ہوتے وقت مکروہ ہے جب سورج اچھی طرح نکل آئے تو نوافل ادا کر سکتے ہیں۔

⚡دوپہر کو جب سورج سیدھا سر پر ہوتا ہے یعنی بارہ بجے دِن سجدے والی عبادت یعنی نفل یا قضا نماز کے لیے مکروہ وقت ہے۔

⚡ عصر کے وقت جب سورج بالکل غروب ہونے لگے اس وقت نوافل یا قضا نماز ادا کرنا منع ہے۔

▪ کسی نے رات کو عشاء کی نماز کے ساتھ وتر نہیں پڑھے تو فجر کی اذان سے پہلے وتر پڑھ لے اور پھر فجر کی نماز اذان کے بعد ادا کر لے۔

▪کسی پر ایک یا دو ماہ یا سال دو سال کی نمازیں ہیں یا اس سے زیادہ قضا نمازیں ہوں تو اسے چاہیے کہ جلد سے جلد ادا کرے۔