💥قصرنماز: (مسافر کی نماز)

شرعی اعتبار سے مسافر وہ شخص ہے جو کم از کم چون (54) میل یعنی (82 کلومیٹر) مسافت کے ارادے سے اپنے علاقے سے باہر سفر پر روانہ ہو چکا ہو۔ اس پر واجب ہے کہ فقط چار رکعت والی فرض نماز میں قصر کرے یعنی چار رکعت فرض والی نماز میں دو فرض پڑھے۔ سفر میں چار رکعت فرائض والی نمازوں (ظہر، عصر، عشاء) کو نصف کر کے پڑھنا قصر کہلاتا ہے۔

✨ قرآنِ حکیم میں ارشاد ہوتا ہے۔

اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم نماز میں قصر کرو (یعنی چار رکعت فرض کی جگہ دو پڑھو) اگر تمہیں اندیشہ ہے کہ کافر تمہیں تکلیف میں مبتلا کر دیں گے۔ بے شک کفار تمہارے کھلے دشمن ہیں۔
(سورة النساء: 101)

مسافر اگر ظہر، عصر اور عشاء کی نماز میں قصر نہ کرے اور پوری رکعتیں پڑھے تو وہ گنہگار ہوگا۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی ظہر کی چھ رکعتیں فرض پڑھے تو بجائے ثواب کے اسے گناہ ہوگا۔

حدیثِ مبارکہ :
حضرت عمرؓ سے روایت ہے کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
یہ ایک صدقہ ہے جو اللہ نے تم پر کیا ہے پس اس کا صدقہ قبول کر لو۔
(صحیح مسلم)

لیکن اگر مسافر لاعلمی میں قصر کرنا بھول گیا اور اس نے دو کی بجائے چار رکعت پڑھ لیں اور نماز ختم ہونے سے پہلے یاد آیا اور دوسری رکعت کے آخری قعدہ میں التحیات پڑھنے کی مقدار بیٹھ گیا اور سجدہ سہو کر لیا تو اس کی دو رکعتیں فرض تصور ہو جائیں گی اور دو نفل اور اگر دوسری رکعت میں نہ بیٹھا تو چاروں رکعتیں نفل ہونگی لہٰذا فرض نماز دوبارہ پڑھے گا۔

💥نمازِ قصر کرنے کا طریقہ:

حضرت ابنِ عمرؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حضر اور سفر میں نمازیں پڑھی ہیں۔
انھوں نے آپ کے ساتھ حضر (اپنا گھر، اپنا وطن) میں ظہر چار رکعت پڑھی، اس کے بعد دو رکعت سنت۔ اور سفر میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ظہر دو رکعت پڑھی اور اس کے بعد دو رکعت سنت ادا کی۔ اور (سفر میں) عصر کی نماز دو رکعت ادا کی اس کے بعد آپ نے کچھ نہ پڑھا۔
مغرب کی نماز سفر اور حضر میں تین رکعتیں ادا کیں اور آپ سفر و حضر میں مغرب کے فرائض تین سے کم ادا نہیں فرماتے تھے اور یہ دن کے وتر ہیں اور اس کے بعد دو رکعت ادا فرماتے۔ وتر اور سنتوں میں قصر نہیں۔
(ترمذی شریف)

یعنی مسافر صرف چار رکعت والی نماز میں قصر کرے، فجر کے دو فرض اور مغرب کے تین فرض پورے ادا کیے جائیں گے لیکن ظہر، عصر اور عشاء کی نماز کے چار فرض، دو رکعت فرض کر کے ادا کرے اور عشاء کی نماز میں تین وتر بھی پڑھے۔
کسی مسافر کی دورانِ سفر اگر نمازیں قضا ہو جائیں تو گھر پہنچ کر تب بھی چار رکعت والی نمازوں کی دو دو رکعت قصر کے ساتھ قضا پڑھے اور اگر سفر سے پہلے ان میں سے کوئی نماز قضا ہوئی تو سفر کی حالت میں چار رکعت قضا پڑھے (دونوں صورتوں میں عشاء میں تین وتر بھی پڑھے)۔ جب کسی مقام پر پندرہ دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنے کا ارادہ ہو تو پوری نماز پڑھے۔