💥 تیمم کی جائز صورتیں:


▪1۔ جس کا وضو نہ ہو یا نہانے کی حاجت ہو اور پانی پر قدرت نہ ہو وہ وضو اور غسل کی جگہ تیمم کرے۔

▪2۔ ایسی بیماری کہ وضو یا غسل سے اس کے بڑھ جانے یا دیر میں اچھی ہونے کا صحیح اندیشہ ہو یا خود اپنا تجربہ ہو کہ جب بھی وضو یا غسل کیا بیماری بڑھ گئی یا یوں کہ مسلمان اچھا قابل طبیب جو ظاہری طور پر فاسق نہ ہو کہہ دے کہ پانی نقصان کرے گا تو ان صورتوں میں تیمم کر سکتے ہیں۔

▪3۔ جہاں چاروں طرف ایک ایک میل تک پانی کا پتہ نہ ہو وہاں بھی تیمم کر سکتے ہیں۔

▪4۔ اتنی سردی ہو کہ نہانے سے مر جانے یا بیمار ہو جانے کا قوی اندیشہ ہو اور نہانے کے بعد سردی سے بچنے کا کوئی سامان بھی نہ ہو تو تیمم جائز ہے۔

▪5۔ قیدی کو قید خانے والے وضو نہ کرنے دیں تو تیمم کر کے نماز پڑھ لے بعد میں اِعادہ کرے اور اگر وہ دشمن یا قید خانے والے نماز بھی نہ پڑھنے دیں تو اشارے سے پڑھے اور بعد میں اعادہ کرے۔

▪6۔ اگر یہ گمان ہے کہ پانی تلاش کرنے میں ( یا پانی تک پہنچ کر وضو کرنے تک) قافلہ نظروں سے غائب ہو جائے گا یا ٹرین چھوٹ جائے گی تو تیمم جائز ہے۔ اگر گاڑی چلے جانے کا اندیشہ ہو تب بھی تیمم کرے اور اِعادہ نہیں۔

▪7۔ وقت اتنا تنگ ہو گیا کہ وضو یا غسل کریں گے تو نماز قضا ہو جائے گی تو تیمم کر کے نماز پڑھ لے پھر وضو یا غسل کر کے نماز کا اعادہ کرے۔

▪8۔ عورت حیض و نفاس سے پاک ہو گئی اور پانی پر قادر نہیں تو تیمم کرے۔

▪9۔ اگر عورت کو وضو کرنا ہے اور وہاں کوئی نامحرم مرد موجود ہے جس سے چھپا کر ہاتھوں کا دھونا ہے اور سر کا مسح نہیں کر سکتی تو تیمم کرے۔

💥تیمم کا ٹوٹنا:

جن چیزوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے یا غسل فرض ہو جاتا ہے ان سے تیمم بھی ٹوٹ جاتا ہے اور پانی پر قادر ہونے سے بھی تیمم ٹوٹ جاتا ہے۔