💥 زکوٰة کی فضیلت:


زکوٰة اللہ رب العزت کی جانب سے جاری کردہ وجوبی حکم ہے جس کا پورا کرنا ہر صاحبِ نصاب مسلمان پر ضروری ہے۔ اس فریضہ کے سر انجام دینے پر انعامات کا ملنا سو فیصد اللہ تعالیٰ کا فضل ہے۔ کیونکہ اس فریضے کی ادائیگی تو ہم پر لازم تھی ہی مگر اس کے پورا کرنے پر شاباش ملنا اور پھر اس پر بھی بڑھا کے انعام کا ملنا تو ایک زائد چیز ہے۔ اور پھر انعام بھی دنیوی اور اُخروی دونوں۔ اسے ایسے بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ مسلمان ہونے کے ناطے اس حکم کا پورا کرنا ہر حال میں لازم تھا۔ چاہے کوئی حوصلہ افزائی کرے یا نہ کرے، کوئی انعام دے یا نہ دے لیکن اس کے باوجود کوئی اس پر انعام بھی دے تو پھر کیا کہنے... اور انعام بھی ایسے کہ جن کے ہم بہرِصورت محتاج ہیں۔ ہماری دنیوی و اخروی بہت بڑی ضرورت ان انعامات سے وابستہ ہے۔

💥 زکوٰة کے چند فضائل و انعامات کا بیان :

✨ زکوٰة سے رزق کئی گنا بڑھا کے دیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اُن کی مثال اس دانہ کی طرح ہے جو سات خوشے اُگائے ہر خوشے میں سو دانے ہیں اور اللہ جس کیلئے چاہے زیادہ بڑھا دے اور اللہ بڑی وسعت والا بڑے علم والا ہے۔ جو لوگ اللہ کی راہ میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں پھر خرچ کرنے کے بعد نہ احسان جتاتے ہیں، نہ ایذا پہنچاتے ہیں اُن کے لئے اُن کا ثواب اُن کے رب کے حضور ہے اور نہ ان پر کچھ خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
(سورة البقرة: 261,262):

✨ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ عزوجل فرماتا ہے:
اے ابنِ آدم! تو خرچ کر ہم تجھ پہ خرچ کریں گے۔
(بخاری، مسلم)

✨ زکوٰة دینے والے پر اللہ کی رحمت چھم چھم برستی ہے۔ ارشادِ باری تعالٰی ہے:
میری رحمت ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے۔ عنقریب میں نعمتوں کو ان کے لیے لکھ دوں گا جو ڈرتے اور زکوٰة دیتے ہیں۔
(سورة الاعراف:156)

🍃 یہ حکمت والی کتاب کی آیات ہیں جو نیکی کرنے والوں کے لیئے ہدایت اور رحمت ہیں۔ جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰة دیتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔
(سورة لقمان:1-4)

✨ زکوٰة دینے سے تقویٰ حاصل ہوتا ہے۔ قرآن کریم میں متقین کی علامت کے ساتھ ایک علامت یہ بھی بیان کی گئی ہے۔
ارشاد ہوتا ہے:
اس کتاب ( کے اللہ کی کتاب ہونے ) میں کوئی شک نہیں پرہیزگاروں کو راہ دکھانے والی ہے۔ جو لوگ غیب پر ایمان لاتے ہیں اور نماز کو قائم رکھتے ہیں اور ہمارے دیئے ہوئے ( مال ) میں سے خرچ کرتے ہیں۔
(سورة البقرة:آیات1-3)

✨ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جس نے اپنے مال کی زکوٰة ادا کر دی بے شک اس (شخص) نے اس (مال) سے شر کو دور کردیا۔
(مسند امام احمد)

🍃 زکوٰة کی ادائیگی ہدایت کا ذریعہ ہے۔ ارشاد ہوتا ہے:
اللہ کی مسجدوں کی رونق و آبادی تو ان کے حصے میں ہے جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہوں نمازوں کے پابند ہوں زکٰوةدیتے ہوں، اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرتے ہوں توقع ہے کہ یہی لوگ یقیناً ہدایت یافتہ ہیں۔
(سورة التوبہ:آیت 18)



زکوٰة اللہ رب العزت کی جانب سے جاری کردہ وجوبی حکم ہے جس کا پورا کرنا ہر صاحبِ نصاب مسلمان پر ضروری ہے۔ اس فریضہ کے سر انجام دینے پر انعامات کا ملنا سو فیصد اللہ تعالیٰ کا فضل ہے۔ کیونکہ اس فریضے کی ادائیگی تو ہم پر لازم تھی ہی مگر اس کے پورا کرنے پر شاباش ملنا اور پھر اس پر بھی بڑھا کے انعام کا ملنا تو ایک زائد چیز ہے۔ اور پھر انعام بھی دنیوی اور اُخروی دونوں۔ اسے ایسے بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ مسلمان ہونے کے ناطے اس حکم کا پورا کرنا ہر حال میں لازم تھا۔ چاہے کوئی حوصلہ افزائی کرے یا نہ کرے، کوئی انعام دے یا نہ دے لیکن اس کے باوجود کوئی اس پر انعام بھی دے تو پھر کیا کہنے...! اور انعام بھی ایسے کہ جن کے ہم بہرِصورت محتاج ہیں۔ ہماری دنیوی و اخروی بہت بڑی ضرورت ان انعامات سے وابستہ ہے۔

💥 زکوٰة کے چند فضائل و انعامات کا بیان :

✨ زکوٰة سے رزق کئی گنا بڑھا کے دیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اُن کی مثال اس دانہ کی طرح ہے جو سات خوشے اُگائے ہر خوشے میں سو دانے ہیں اور اللہ جس کیلئے چاہے زیادہ بڑھا دے اور اللہ بڑی وسعت والا بڑے علم والا ہے۔ جو لوگ اللہ کی راہ میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں پھر خرچ کرنے کے بعد نہ احسان جتاتے ہیں، نہ ایذا پہنچاتے ہیں اُن کے لئے اُن کا ثواب اُن کے رب کے حضور ہے اور نہ ان پر کچھ خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
(سورة البقرة: 261,262):

✨ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ عزوجل فرماتا ہے:
اے ابنِ آدم! تو خرچ کر ہم تجھ پہ خرچ کریں گے۔
(بخاری، مسلم)

✨ زکوٰة دینے والے پر اللہ کی رحمت چھم چھم برستی ہے۔ ارشادِ باری تعالٰی ہے:
میری رحمت ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے۔ عنقریب میں نعمتوں کو ان کے لیے لکھ دوں گا جو ڈرتے اور زکوٰة دیتے ہیں۔
(سورة الاعراف:156)

✨ یہ حکمت والی کتاب کی آیات ہیں جو نیکی کرنے والوں کے لیئے ہدایت اور رحمت ہیں۔ جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰة دیتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔
(سورة لقمان:1-4)

✨ زکوٰة دینے سے تقویٰ حاصل ہوتا ہے۔ قرآن کریم میں متقین کی علامت کے ساتھ ایک علامت یہ بھی بیان کی گئی ہے۔
ارشاد ہوتا ہے:
اس کتاب ( کے اللہ کی کتاب ہونے ) میں کوئی شک نہیں پرہیزگاروں کو راہ دکھانے والی ہے۔ جو لوگ غیب پر ایمان لاتے ہیں اور نماز کو قائم رکھتے ہیں اور ہمارے دیئے ہوئے ( مال ) میں سے خرچ کرتے ہیں۔
(سورة البقرة:آیات1-3)

✨ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جس نے اپنے مال کی زکوٰة ادا کر دی بے شک اس (شخص) نے اس (مال) سے شر کو دور کردیا۔
(مسند امام احمد)

✨ زکوٰة کی ادائیگی ہدایت کا ذریعہ ہے۔ ارشاد ہوتا ہے:
اللہ کی مسجدوں کی رونق و آبادی تو ان کے حصے میں ہے جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہوں نمازوں کے پابند ہوں زکٰوةدیتے ہوں، اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرتے ہوں توقع ہے کہ یہی لوگ یقیناً ہدایت یافتہ ہیں۔
(سورة التوبہ:آیت 18)