💥 زکوٰة فرض ہونے کی شرائط:
زکوٰة فرض ہونے کی چند شرطیں ہیں:

🌱1۔مسلمان ہونا:
زکوٰة مسلمان پر فرض ہے، کافر پر فرض نہیں۔

🌱2۔ بالغ ہونا:
زکوٰة بالغ مسلمان پر فرض ہے۔ نابالغ زکوٰة کی فرضیت سے مستثنٰی ہے۔

🌱3۔ عاقل ہونا:
زکوٰة، عاقل مسلمان پر فرض ہے۔ دیوانے پر زکوٰة فرض نہیں ہے۔

🌱4۔ آزاد ہونا:
زکوٰة ادا کرنے والا آزاد ہو۔ لونڈی و غلام پر زکوٰة فرض نہیں ہے۔

🌱5۔ مالک نصاب ہونا:
شریعت کے مقرر کردہ نصاب سے کم مال کے مالک پر زکوٰة فرض نہیں ہے۔

🌱6۔ پورے طور پر مالک ہونا:
صاحبِ نصاب کا مال پر قبضہ بھی ہو تب زکوٰة فرض ہے۔
مثلاً کسی نے اپنا مال زمین میں دفن کر دیا اور جگہ بھول گیا۔ پھر برسوں کے بعد جگہ یاد آئی اور مال مل گیا۔ جس وقت مال گم تھا اس زمانہ کی زکوٰة واجب نہیں۔ کیونکہ نصاب کا مالک تو تھا مگر چونکہ اس پر قبضہ نہیں تھا۔ اس لیے پورے طور پر مالک نہ تھا۔

🌱7 ۔ صاحبِ نصاب کا قرض سے فارغ ہونا:
مثلاً کسی کے پاس ایک ہزار روپیہ ہے مگر وہ ایک ہزار روپے کا مقروض بھی ہے۔ تو اس کا مال قرض سے فارغ نہیں ہے۔ لہٰذا اس پر زکوٰة فرض نہیں۔

🌱8 ۔ نصاب کا حاجت اصلیہ سے فارغ ہونا:
حاجت اصلیہ یعنی آدمی کو زندگی بسر کرنے میں جن چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ جیسے رہنے سہنے کا مکان، جاڑے گرمیوں کے کپڑے، گھریلو سامان یعنی کھانے پینے، اور کھانا پکانے کے برتن اور چارپائیاں، کرسیاں، میزیں، چولھے، پنکھے، کام کرنے کی مشین وغیرہ۔ اگرچہ یہ سب سامان لاکھوں روپے کے ہوں مگر ان پر زکوٰة نہیں کیونکہ یہ سب مال و سامان حاجتِ اصلیہ سے فارغ نہیں ہیں۔

🌱9 ۔ مال نامی ہونا:
یعنی مال بڑھنے والا ہونا خواہ حقیقی بڑھنے والا مال ہو جیسے مالِ تجارت اور چَرائی پر چھوڑے ہوئے جانور یا بڑھنے والا مال جیسے سونا، چاندی کہ یہ اسی لیے پیدا کئے گئے ہیں کہ ان سے چیزیں خریدی جائیں اور بیچی جائیں تاکہ نفع ہونے سے یہ بڑھتے رہیں۔ لہٰذا سونا چاندی جس حال میں بھی ہوں خواہ زیورات اور برتنوں کی شکل میں ہوں یا زمین میں دفن ہوں ہر حال میں یہ مال نامی یعنی بڑھنے والا مال ہے اور ان کی زکوٰة نکالنا ضروری ہے۔

🌱10. مال نصاب پر ایک سال گزر جانا:
نصاب کا مال پورا ہوتے ہی زکوٰة فرض نہیں ہو گی بلکہ ایک سال تک وہ نصاب ملکیت میں باقی رہے تو سال پورا ہونے کے بعد اس کی زکوٰة نکالی جائے گی۔ سونے کا نصاب ساڑھے سات تولے ہے اور چاندی کا نصاب ساڑھے باون تولے ہے۔ سونا، چاندی میں چالیسواں حصہ نکال کر بطورِ زکوٰة ادا کرنا فرض ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ سونے کی زکوٰة سونا اور چاندی کی زکوٰة میں چاندی ہی دی جائے بلکہ یہ بھی جائز ہے کہ بازار کے بھاﺅ پہ سونے چاندی کی قیمت لگا کر روپیہ زکوٰة میں دیں۔