🌹ارکانِ اسلام(زکوٰة)


💥 مصارفِ زکوٰة:

اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں زکوٰة کے آٹھ مصارف بیان کیے ہیں:

صدقے صرف فقیروں کے لئے ہیں اور مسکینوں کے لئے اور ان کے وصول کرنے والوں کے لئے اور ان کے لئے جن کے دل پرچائے جاتے ہوں اور گردن چھڑانے میں اور قرض داروں کے لئے اور اللہ کی راہ میں اور راہرو مسافروں کے لئے فرض ہے اللہ کی طرف سے، اور اللہ علم و حکمت والا ہے۔
(سورةالتوبہ:60)

⚡1۔ فقراء
یہ وہ لوگ ہیں جو کسی جسمانی معذوری وغیرہ کی وجہ سے روزی کمانے کے اہل نہ ہوں یا جن پر کوئی مصیبت آن پڑی ہو اور وہ اس قابل نہ ہوں کہ وہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہو سکیں اور اپنے بال بچوں کا پیٹ پال سکیں۔

⚡2۔ مساکین
مسکین سے مراد وہ شخص ہے جو کمانے کے لائق ہو مگر غربت یا عدم ذرائع کی وجہ سے کچھ کام نہ کر سکتا ہو یا نہ کما سکتا ہو یا کماتا ہو مگر اس کی آمدنی تنخواہ وغیرہ ضروری اخراجات سے کم ہو۔

⚡3۔ کارندے
یہ وہ کارکن ہیں جو صدقات اور زکوٰة جمع کرتے ہیں اور بیت المال تک پہنچاتے ہیں۔

⚡4۔ تالیفِ قلوب
یہ دو قسم کے لوگ ہیں۔

اول: ایسے لوگ جو دائرہِ اسلام میں داخل نہیں ہوئے اور ان کو اسلام کے قریب لانے کی ضرورت ہے۔

دوم: وہ نو مسلم جن کے قلوب میں اسلام ابھی پورے طور پر راسخ نہیں ہوا ان کی امداد اور ان کو تعلیمِ اسلام سے واقف کرانے کے لیے زکوٰة کے فنڈ سے خرچ کیا جائے۔ بہت سے علمائے کرام نے اسے منسوخ قرار دیا ہے۔ لیکن بعض علماءکے نزدیک یہ حکم جاری ہے۔ ان کے بقول تالیفِ قلوب کتنا اعلیٰ اصول ہے لیکن اس اصول کو مسلمانوں نے صحیح طرح نہیں اپنایا ہوا جس کی وجہ سے کوئی بھی اپنے ہم قوم اور اعزاءو اقارب سے بگاڑ کر اسلام کو قبول کرنے کی طرف مائل نہیں ہوتا۔ اس کے برعکس عیسائیوں نے اس اصول کو اپنا لیا ہے اور تالیفِ قلوب کی مدد سے کروڑوں روپے خرچ کر رہے ہیں۔اس احسان اور امداد کو دیکھ کر لوگ دھڑا دھڑ آغوشِ نصرانیت میں جا رہے ہیں۔

⚡5۔ غلاموں کو آزاد کروانا
اسلام کے علاوہ کوئی بھی ایسا مذہب نہیں جس نے غلاموں کے لئیے باضابطہ طور پر بیت المال سے انکا حصہ مقرر کیا ہو۔
یہ آزادی تین طرح ہو سکتی ہے۔
حکومت غلام خرید کر آزاد کر دے۔
▪ اسیرانِ جنگ کا فدیہ دیا جائے۔
▪ ان غلاموں کی مدد کی جائے جو مالک سے مکابتہ(یعنی ان سے طے پایا ہو کہ اتنی رقم لاؤ تو تم آزاد ہو) کر کے آزاد ہونا چاہتے ہیں۔

⚡6۔ مقروض
قرضہ داروں کا قرضہ اتارنے کیلیے زکوٰة فنڈ سے خرچ کیا جائے۔

⚡7۔ اللہ کے راستہ میں اس سے مراد جہاد ہے۔ جہاد تین قسم کا ہے۔
▪ جہادِ سیفی
▪جہاد قلمی
▪جہاد لسانی
تینوں جہاد مسلمانوں کی زندگی کے لیئے ضروری ہیں اور ان کے لیئے روپے کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس ضرورت کو زکوٰة فنڈ سے پورا کیا جائے۔

⚡8۔ مسافر
زکوٰة فنڈ سے مسافروں کی امداد کرنے کا حکم ہے۔ بعض اوقات سفر میں ایسے مرحلے بھی آ جاتے ہیں کہ مسافر بیمار ہو جاتا ہے یا اس کی رقم گر جاتی ہے تو وہ بالکل تنگ دست ہے۔ اس صورت میں وہ مالی امداد کا بہت محتاج ہوتا ہے۔