💥رمضان کا لغوی مفہوم:


قرآنِ پاک میں سورة البقرہ آیت 185 میں ہے کہ
رمضان کا وہ مہینہ جس میں قرآن نازل ہوا۔
رمضان کا لفظ رمضُن سے نکلا ہے۔
عربی زبان میں رمضُن کے معنی جلا دینے کے ہیں۔
حدیث پاک میں آتا ہے کہ یہ گناہوں کو جلا دیتا ہے۔
اس کے لفظی معنی تیزی کے اور شدت کے ہیں۔ یہ وہ مہینہ ہے کہ گناہوں کی تپش کو ٹھنڈا کرنے کے لیئے آتا ہے۔
گویا رمضان کا لفظ اپنا معنی خود بتا رہا ہے کہ
لوگوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیے۔ ان گناہوں کی شدت سے آگ جل رہی تھی اور رمضان المبارک کا مہینہ اس آگ کی شدت کو ختم کرنے اور گناہوں کو جلانے کے لیے بھیجا گیا۔ رمضان المبارک میں اللہ کے جود وکرم کا سمندر جوش میں آیا ہوتا ہے۔ فرشتوں کے ذریعے ہر روز اعلان کروایا جاتا ہے کہ:

اے خیر کے طالب! سامنے آ اور متوجہ ہو ۔اور اے شر کے طالب! رک جا اور گناہوں سے توبہ کر لے۔

💥 روزے کا لغوی اور اصطلاحی مفہوم:

روزے کو عربی میں صوم کہتے ہیں۔ اس کا لغوی معنی ہے رُک جانا، ٹھہر جانا۔

شرعی اصطلاح میں طلوعِ صبح صادق سے لیکر غروبِ آفتاب تک کھانے پینے اور جماع سے پرہیز کرنے کو روزہ کہتے ہیں۔

▪حافظ ابنِ حجر مکیؒ نے روزہ کی تعریف یہ لکھی ہے:
مخصوص وقت میں مخصوص شرائط کے ساتھ مخصوص چیزوں سے رکنے کا نام روزہ ہے۔
یعنی خاص وقت میں خاص شرائط کے ساتھ خاص طرح سے بندہ اگر وقت گزارے تو اس کو صوم کہتے ہیں۔

اب ایک بندہ نیت ہی نہ کرے اور ویسے ہی بھوکا رہے یا اس کی نیت ہو کہ میرا وزن کم ہو جائے۔ جیسے آجکل بہت سارے لوگوں کو ڈائٹنگ کا شوق ہوتا ہے تو اس کو روزہ نہیں کہیں گے۔ بیشک اس نے سارا دن بھوکا رہ کر وقت گزارا لیکن یہ روزہ نہیں کہلائے گا۔
روزہ رکھنے کی کچھ خاص شرائط ہیں جن کے ساتھ انسان کو اپنا وقت گزارنا پڑتا ہے۔